ایمرجنسی آرمی چیف کی حیثیت سے لگائی اس لئے مقدمہ بھی فوجی عدالت ہی سن سکتی ہے پرویز مشرف
تحفظ فراہم کرنے پر وردی والے بھائیوں کا شکرگزار اور موجودہ آرمی چیف کی کامیابی کے لئے دعاگو ہوں، سابق صدر
KARACHI:
سابق صدر پرویز مشرف کہتے ہیں کہ انہوں نے 3 نومبر 2007 کو ملک بھر میں ایمرجنسی کا نفاذ آرمی چیف کی حیثیت سے کیا اس لئے ان کے خلاف مقدمہ بھی صرف فوجی عدالت ہی سن سکتی ہے۔
اسلام آباد میں اپنے فارم ہاؤس میں پاکستان فرسٹ فورم سے خطاب کے دوران سابق صدر کا کہنا تھا کہ وہ ملک کواسلامی فلاحی ریاست بناناچاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں جو بھی اقدامات کئے وہ صرف اور صرف ملک اور قوم کے لئے تھے،انہوں نے اپنے مفاد کے لئے کبھی کچھ نہیں کیا، وہ چاہتے تھے کہ ملک میں بہتری آئے، اسی لئے ان کے دور اقتدار میں ہر شعبے میں بہتری آئی، معاشی ترقی رونما ہوئی اور مہنگائی پر قابو پایا، ان ہی اقدامات نے ملک میں غربت میں کمی آئی اور لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوا، سابق صدر نے کہا کہ ملک میں صرف جمہوریت پر بحث کی جارہی ہے ہمارے کارناموں کا کوئی ذکر نہیں کیا جارہا، انہیں اس ناانصافی پر ناامیدی ہوئی لیکن امیدہے میرے ساتھ انصاف کیاجائے گا۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اپنی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے باوجود وہ اپنی مرضی سے وطن واپس لوٹے ، ایسی صورتحال میں تحفظ فراہم کرنے پر وردی والے بھائیوں کے شکرگزار ہیں اور موجودہ آرمی چیف کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی سے مدد نہیں مانگی اور وہ مشکلات کا مقابلہ کریں گا، 3 نومبر کو اٹھائے گئے اقدامات انہوں نے آرمی چیف کی حیثیت سے اٹھائے تھے، قانون کے مطابق بطور آرمی چیف ان کے کسی بھی اقدام کے خلاف کارروائی بھی فوجی عدالت میں ہی ہوسکتی ہے اس لئے غداری کا مقدمہ بھی ان کی رجمنٹ کے کمانڈنگ آفسر کو کورٹ مارشل کے لئے بھجوایا جائے۔
سابق صدر پرویز مشرف کہتے ہیں کہ انہوں نے 3 نومبر 2007 کو ملک بھر میں ایمرجنسی کا نفاذ آرمی چیف کی حیثیت سے کیا اس لئے ان کے خلاف مقدمہ بھی صرف فوجی عدالت ہی سن سکتی ہے۔
اسلام آباد میں اپنے فارم ہاؤس میں پاکستان فرسٹ فورم سے خطاب کے دوران سابق صدر کا کہنا تھا کہ وہ ملک کواسلامی فلاحی ریاست بناناچاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں جو بھی اقدامات کئے وہ صرف اور صرف ملک اور قوم کے لئے تھے،انہوں نے اپنے مفاد کے لئے کبھی کچھ نہیں کیا، وہ چاہتے تھے کہ ملک میں بہتری آئے، اسی لئے ان کے دور اقتدار میں ہر شعبے میں بہتری آئی، معاشی ترقی رونما ہوئی اور مہنگائی پر قابو پایا، ان ہی اقدامات نے ملک میں غربت میں کمی آئی اور لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ ہوا، سابق صدر نے کہا کہ ملک میں صرف جمہوریت پر بحث کی جارہی ہے ہمارے کارناموں کا کوئی ذکر نہیں کیا جارہا، انہیں اس ناانصافی پر ناامیدی ہوئی لیکن امیدہے میرے ساتھ انصاف کیاجائے گا۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اپنی جان کو خطرہ لاحق ہونے کے باوجود وہ اپنی مرضی سے وطن واپس لوٹے ، ایسی صورتحال میں تحفظ فراہم کرنے پر وردی والے بھائیوں کے شکرگزار ہیں اور موجودہ آرمی چیف کی کامیابی کے لئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی سے مدد نہیں مانگی اور وہ مشکلات کا مقابلہ کریں گا، 3 نومبر کو اٹھائے گئے اقدامات انہوں نے آرمی چیف کی حیثیت سے اٹھائے تھے، قانون کے مطابق بطور آرمی چیف ان کے کسی بھی اقدام کے خلاف کارروائی بھی فوجی عدالت میں ہی ہوسکتی ہے اس لئے غداری کا مقدمہ بھی ان کی رجمنٹ کے کمانڈنگ آفسر کو کورٹ مارشل کے لئے بھجوایا جائے۔