سابق اولمپئین اصلاح الدین کو ڈاکوؤں نے یرغمال بناکرگاڑی اورنقدی سے محروم کردیا
ملزمان نے لیجنڈ کھلاڑی کو ایک گھنٹے تک یرغمال بنا کررکھا اور ایک گھنٹے تک شہر کی سڑکوں پر لیے گھومتے رہے
گلستان جوہر کے علاقے میں سابق اولمپین اور ہاکی کی قومی ٹیم کے سابق کپتان اصلاح الدین کے مسلح افراد کی جانب سے دن دیہاڑے اغوا اور بعدازاں رہا کرنے کا واقعہ پیش آیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق اولمپین اصلاح الدین گلستان جوہر بلاک 16 میں سابق اولمپین احمد عالم کی والدہ کے جنازے میں شرکت کے لیے گئے تھے جیسے ہی انہوں نے ظہر کی نماز کے لیے کار روکی 3 مسلح ملزمان نے کار میں گھس کر انھیں یرغمال بنالیا۔
اصلاح الدین نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ تینوں ملزمان نے انھیں کار کے پھیچے لٹا دیا۔ 15 ہزار روپے کیش چھیننے کے بعد ایک گھنٹے تک مختلف علاقوں میں گھماتے رہے اس کے بعد سچل تھانے کی حدود اسکیم نمبر 33 الاظہرگارڈن کے قریب کارسے اتار دیا اور کار لے کر فرار ہوگئے۔
انھوں نے بتایا سوک کار 2019 کا ماڈل ہے۔ ملزمان راستے میں کار کا ٹریکر ڈھونڈتے رہے مجھ سے بھی معلوم کیا۔ میں نے جواب دیا مجھے نہیں معلوم۔ تین ملزمان سندھی اور اردو زبان میں گفتگو کر رہے تھے۔
ایس پی گلشن اقبال معروف عثمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا سابق قومی اولمپین اصلاح الدین سے واردات کرنے والے تینوں ملزمان کارلفٹر تھے۔ انھوں نے اصلاح الدین کو ایک گھنٹے تک اپنے پاس اس لیے رکھا تاکہ کار کا ٹریکر کا معلوم ہوسکے، انھیں اغوا نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ہوشیار تھے ان کے موبائل فون اپنے ساتھ لے کر نہیں گئے کیوں کہ اس طرح وہ موبائل فون کی لوکیش سے پکڑ میں آسکتے تھے۔ کار کی برآمدگی اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے اندرون سندھ پولیس سے رابطہ کرلیا ہے جبکہ شہر بھر میں ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ واقعے کا مقدمہ گلستان جوہر میں 3 ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق اولمپین اصلاح الدین گلستان جوہر بلاک 16 میں سابق اولمپین احمد عالم کی والدہ کے جنازے میں شرکت کے لیے گئے تھے جیسے ہی انہوں نے ظہر کی نماز کے لیے کار روکی 3 مسلح ملزمان نے کار میں گھس کر انھیں یرغمال بنالیا۔
اصلاح الدین نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ تینوں ملزمان نے انھیں کار کے پھیچے لٹا دیا۔ 15 ہزار روپے کیش چھیننے کے بعد ایک گھنٹے تک مختلف علاقوں میں گھماتے رہے اس کے بعد سچل تھانے کی حدود اسکیم نمبر 33 الاظہرگارڈن کے قریب کارسے اتار دیا اور کار لے کر فرار ہوگئے۔
انھوں نے بتایا سوک کار 2019 کا ماڈل ہے۔ ملزمان راستے میں کار کا ٹریکر ڈھونڈتے رہے مجھ سے بھی معلوم کیا۔ میں نے جواب دیا مجھے نہیں معلوم۔ تین ملزمان سندھی اور اردو زبان میں گفتگو کر رہے تھے۔
ایس پی گلشن اقبال معروف عثمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا سابق قومی اولمپین اصلاح الدین سے واردات کرنے والے تینوں ملزمان کارلفٹر تھے۔ انھوں نے اصلاح الدین کو ایک گھنٹے تک اپنے پاس اس لیے رکھا تاکہ کار کا ٹریکر کا معلوم ہوسکے، انھیں اغوا نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ہوشیار تھے ان کے موبائل فون اپنے ساتھ لے کر نہیں گئے کیوں کہ اس طرح وہ موبائل فون کی لوکیش سے پکڑ میں آسکتے تھے۔ کار کی برآمدگی اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے اندرون سندھ پولیس سے رابطہ کرلیا ہے جبکہ شہر بھر میں ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ واقعے کا مقدمہ گلستان جوہر میں 3 ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔