گیس بحران سے عوام شدید مشکلات کا شکار معیشت کو بھی بھاری نقصان

تمام متعلقہ ذمہ داران اس بات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ موسم سرما میں گیس کی کھپت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔


عامر خان January 13, 2021
تمام متعلقہ ذمہ داران اس بات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ موسم سرما میں گیس کی کھپت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

کورونا وبا کے بعد شدید سردی کے موسم میں کراچی سمیت سندھ بھر میں گیس کے بحران نے عوام کو ایک نئی اذیت کا شکار کر دیا ہے۔

اس ضمن میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ڈی ایم ڈی سعید لاڑک کا کہنا ہے کہ فی الوقت 250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی قلت کا سامنا ہے، صورتحال سے حکومت کو آگاہ کر دیا ہے، انہی کے فارمولے کے تحت گیس کی تقسیم کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں، ان کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس کے ذخائر دن بہ دن کم ہو رہے ہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ایس ایس جی سی نے کسی صنعت کو بند نہیں کیا ہے صرف عام صنعتوں کی کیپٹیو پاور کو بند کیا ہے، بجلی کے بلیک آوٹ کے باوجود کمپنی نے گیس کی ترسیل جاری رکھی۔ دوسری جانب تاجر تنظیمیں گیس بحران پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہی ہیں ۔

صنعتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ گیس نہیں ہے ایکسپورٹ کیسے بڑھے گی۔ سندھ زیادہ گیس پیدا کرتا ہے لیکن اسے گیس نہیں مل رہی ہے۔ ہم گیس کی قیمت بڑھانے پر اس لیے تیار ہوئے تھے کہ گیس ملے گی ۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل این جی نہ امپورٹ ہونے کے سبب گیس بحران آیا ۔ گیس بحران کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے کیونکہ وزارت انرجی نے خراب پلاننگ کی۔ ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات سے قطع نظر کہ اس بحران کا ذمہ دار کون ہے اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ عوام اور صنعت کار اس بحران سے شدید مشکلات کا شکار ہوئے ہیں۔

تمام متعلقہ ذمہ داران اس بات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ موسم سرما میں گیس کی کھپت میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لیے پہلے اس حوالے سے پہلے منصوبہ بندی کرنا انتہائی ضروری ہے۔ بظاہر ایسا نظر آرہا ہے کہ انرجی سے متعلقہ وزارت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق گیس کی تواتر کے ساتھ فراہمی سے ہی ملک کا صنعتی پہیہ بغیر کسی رکاوٹ کے چل سکتا ہے۔اگر حکومتی سطح پر اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جائیں گے تو معاشی ہدف حاصل کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔

گیس کے بحران سے ایک عام شہری بھی براہ راست متاثر ہوتا ہے۔گھروں میں خواتین کو کھانا پکانے میں مشکلات درپیش ہیں۔ سی این جی اسٹیشنز کو بھی گیس کی فراہمی بھی آئے دن معطل رہتی ہے جس سے پبلک ٹرانسپورٹ کم ہو جاتی ہے اور شہری سڑکوں پر رل جاتے ہیں ۔

حکومت کو چاہیے کہ ایل این جی کی درآمد اور اس تقسیم کے حوالے سے پلان مرتب کرے اور کوشش کی جائے آئندہ موسم سرما میں اس قسم کی صورت حال پیش نہ آئے۔ دوسری جانب بجلی کے نظام میں خرابی کی وجہ سے گذشتہ دنوں ملک بھر کی طرح سندھ بھی کئی گھنٹوں تک مکمل تاریکی میں ڈوب رہا۔ جس کی وجہ سے عوام کے معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے۔ اگلے روز بتدریج بجلی بحال ہوئی۔ بجلی کے نظام میں خرابی پر سندھ حکومت کے وزراء نے وفاق پر کڑی تنقید کی اور اس کو نااہلی قرار دیا۔ وزیراعظم عمران خان کو چاہیے وہ بجلی کے نظام میں خرابی کے ذمہ داروں کے سخت ایکشن لیں ۔

وفاقی حکومت کی جانب سے خریدے گئے 1.5 ارب روپے مالیت کے 52 فائر ٹینڈرز کراچی پہنچ گئے ہیں ۔ اس حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ کراچی کے لیے ترقیاتی منصوبے شفافیت کے ساتھ بروقت مکمل ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان جلد یہ فائر ٹینڈر فائر بریگیڈ ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کریں گے۔ ادھر وفاقی وزیر ترقیات و منصوبہ بندی اسد عمرکا کہنا ہے کہ کراچی کو کئی دہائیوں سے اس کا حق نہیں ملا تاہم اب ایک ایک کرکے تمام پراجیکٹ پورے ہوں گے۔ گرین لائن ٹریک پر جون میں ایک جدید ٹرانسپورٹ نظام شروع ہو جائے گا جبکہ فریٹ کوریڈور پورٹ سے پپری تک ریلوے لنک تعمیر ہوگا جس سے پورٹ پر تاخیر اور شہر میں ٹریفک کا مسئلہ حل ہوگا ۔خوش آئند بات یہ ہے کہ وزیراطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے بھی کراچی کو فائر ٹینڈرز کی فراہمی پر وفاقی حکومت کی ستائش کی ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی کے گھمبیر مسائل وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان اچھے ورکنگ ریلیشن کے ذریعہ حل ہو سکتے ہیں۔ اگر دونوں حکومتیں اسی سنجیدہ طرز عمل کا مظاہرہ کریں تو کراچی کے عوام کو جلد تبدیلی کے اثرات نظر آنا شروع ہو جائیںگے۔

سندھ اسمبلی نے اپنے رواں سیشن میں جہاں مختلف قراردادیں منظور کیں وہیں پارلیمانی سیکریٹریز کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کا ترمیمی قانون بھی منظور کر لیا ہے ، اپوزیشن کی جانب سے بھی ترامیم کی مخالفت نہیں کی گئی۔ منظور کئے جانے والے پارلیمانی سکریٹریز کے ترمیمی بل کے تحت سندھ میں پارلیمانی سیکریٹری کی سرکاری مراعات ، الاونسز میں اضافہ کیاجائیگا اب پارلیمانی سیکریٹری کو 50 ہزار روپے کا خصوصی الاونس دیا جائیگا اور انہیں رکن سندھ اسمبلی کے طور پر تنخواہ، مراعات ملیں گی۔ پارلیمانی سیکریٹری کو سرکاری گاڑی بمعہ ڈرائیور بھی دیا جائیگا۔

پارلیمانی سیکریٹری کو دس ہزار روپے کا خصوصی الاونس بھی ملے گا ۔ پارلیمانی سیکریٹری کے لئے اعزازیہ کی رقم 150سے بڑھا کر ایک ہزار روپے کی جائیگی ۔ پارلیمانی سیکریٹری کو گریڈ 21 کے مساوی 45 ہزار روپے ماہانہ ہاوس رینٹ الاونس بھی دیا جائے گا ۔ پارلیمانی سیکریٹری سندھ سرکاری دورے پر فضائی سفر کا ٹکٹ بھی حق دار ہوگا ۔

انہیں بیرون ملک دورے کی صورت گریڈ 21 کے مساوی رقم ملے گی ۔ سندھ پارلیمانی سیکریٹریز مراعات ایکٹ کا اطلاق اگست 2018سے ہوگا ۔ سندھ اسمبلی نے اپنے اجلاس میں سانحہ مچھ پر ایک مشترکہ قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی ۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ عوام اس بات سے شدید متفکر ہوتے ہیں کہ ان کے منتخب نمائندے ایوان میں عوام کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی میں اس مستعدی کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں جس تیزی کے ساتھ وہ اپنی مراعات کے حوالے سے کرتے ہیں۔

ان حالات میں جب سندھ حکومت اپنی مالی مشکلات کا بارہا ذکر کرتی ہے پارلیمانی سیکرٹریز کی مراعات میں اضافہ ایک دوسری کہانی سنا رہا ہے اور اس سے یہ بات تقویت پا رہی ہے کہ عوام کے سامنے ایک دوسرے کو ہدف تنقید کا نشانہ بنانے والے اپنے مفاد کے لیے ایک ہو جاتے ہیں ۔ اپوزیشن کی جانب سے ترمیم کی مخالفت نہ کیا جانا اس بات کا ایک ثبوت ہے ۔

سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے پارٹی قیادت کی ہدایت پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہوا ہوں، پارٹی سے نہیں ۔ تحریک انصاف میری پہلی اور آخری جماعت ہے۔

گورنر سندھ نے اپوزیشن پارٹی کے پارلیمانی لیڈرز کوملاقات کے لیے بلایا ہے جس میں نئے قائد حزب اختلاف کا فیصلہ ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق فردوس شمیم نقوی کی کارکردگی کے حوالے سے پارٹی کے ارکان کی اکثریت خوش نہیں تھی۔ گزشتہ سال بھی پارٹی قیادت کوتنقید کا نشانہ بنانے پر ان سے استعفیٰ طلب کیا گیا تھا لیکن گورنر سندھ کی مداخلت پر یہ معاملہ پس پردہ چلا گیا تھا۔ تاہم اب پارٹی کے اندر سے مضبوط آواز بلند ہونے کی وجہ سے فردوس شمیم نقوی کی تبدیلی کا فیصلہ ہوا ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ سیاسی طور پر متحرک حلیم عادل شیخ سندھ میں نئے قائد حزب اختلاف ہو سکتے ہیں ۔

الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 52 عمر کوٹ 2 میں ضمنی انتخاب کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ 18 جنوری کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں پیپلزپارٹی کے مرحوم ایم پی اے سید علی مردان شاہ کے صاحبزادے سید امیر علی شاہ اور جی ڈ ی اے کے امیدوار سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔