25 ارب روپے کے منصوبوں میں غفلت پر ریلوے کے 4 اعلیٰ افسران سے وضاحت طلب
افسران بیرون ملک سے منگوائے سامان کی خود ہی کسٹم کلیئرنس کروانے سمیت پروجیکٹ کا اسکوپ بھی بدلتے رہے
KARACHI:
ریلوے حکام نے 2 سگنلز کی تنصیب کے متعلق 25 ارب روپے مالیت کے 2 منصوبوں میں غفلت پر 4 اعلیٰ افسران سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
محکمہ ریلوے کے شعبہ سگنلز میں فرائض میں غفلت برتنے پر احتسابی عمل شروع ہوگیا ہے، نیب بھی سگنلز پروجیکٹ کی تحقیقات کررہا ہے، اس سلسلے میں نیب نے حاضر اور ریٹائرڈ افسران سے بھی تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔
ریلوے حکام نے ملک بھر میں ریلوے نیٹ ورک پر سگنلز سسٹم کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جدید بنانے اور ٹرین حادثات کی روک تھام کے لئے 25ارب روپے کے 2 مختلف پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ایک شاہدرہ ریلوے اسٹیشن سے لودھراں ریلوے سٹیشن تک جدید آٹومیٹک سگنلز سسٹم لگانے کے منصوبے کی مالیت 18ارب روپے جب کہ میرپور ماتھیلو ریلوے اسٹیشن سے شاداب پور ریلوے اسٹیشن تک آٹومیٹک سگنلز سسٹم لگانے کے دوسرے منصوبے کی مالیت 8 ارب روپے سے زائد تھی۔ یہ پروجیکٹ 2010 سے شروع ہوکر 2012 میں 32ماہ کی مدت میں مکمل ہونا تھا لیکن سگنلز کا جدید نظام نہ لگایا جاسکا اور محکمے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ریلوے حکام کی جانب سے شعبہ سگنلز اینڈ ٹیلی کام کے 4 افسران سے وضاحت مانگی گئی ہے ان میں ان میں گریڈ 20 کے اس وقت کے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر منیر احمد خلجی، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سگنلز ری ہیبلی ٹیشن محمد آصف، سابق ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر سگنلز محمد حمید اور سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ری ہیبلی ٹیشن اعجاز احمد بجارانی شامل ہیں۔
چاروں افسران سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ انہوں نے پروجیکٹ بروقت کیوں مکمل نہ کیا جس کی وجہ سے25 ارب روپے کا پروجیکٹ ناکام ہونے کی جانب جا رہا ہے اور سامان پڑے پڑے خراب ہورہا ہے، انہوں نے سامان چیک کیا لیکن اس کی کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی، اپنی تعیناتی کے دوران بیرون ملک سے منگوایا گیا تو سامان کی تنصیب کیوں نہیں کی گئی ، جو سامان ضرورت کے مطابق نہیں تھا اس سارے سامان کو معاہدہ کے مطابق کمپنی کو واپس کرکے اس کے پیسے واپس کیوں وصول نہیں کئے گے، جو چیز سسٹم میں مکمل ہوگی تھی اس کی کیوں نہیں دیکھ بھال کی گئی اور مرضی سے پروجیکٹ کے اسکوپ کو کیوں تبدیل کیا گیا۔
افسران سے اس بارے بھی پوچھا گیا ہے کہ انہوں نے سامان کی اصل حقیقت کو بھی حقائق سے ہٹ کر چھپاپا اور انتظامیہ کو غیر حقیقت پر مبنی رپورٹ پیش کرتے رہے۔ اس حوالے سے ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سگنلز پروجیکٹ اہم نوعیت کا ہے جس سے ریلوے کی تقدیر بدل جائےگی اور محکمہ کی کارکردگی میں مزید اضافہ ہوگا لیکن تاخیر کی وجہ سے محکمہ کا پیچھے چلا گیا ہے اور جن افسران نے ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہے ان کو لیٹر جاری کرتے ہوئے جواب مانگے گے ہیں۔
ریلوے حکام نے 2 سگنلز کی تنصیب کے متعلق 25 ارب روپے مالیت کے 2 منصوبوں میں غفلت پر 4 اعلیٰ افسران سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
محکمہ ریلوے کے شعبہ سگنلز میں فرائض میں غفلت برتنے پر احتسابی عمل شروع ہوگیا ہے، نیب بھی سگنلز پروجیکٹ کی تحقیقات کررہا ہے، اس سلسلے میں نیب نے حاضر اور ریٹائرڈ افسران سے بھی تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔
ریلوے حکام نے ملک بھر میں ریلوے نیٹ ورک پر سگنلز سسٹم کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جدید بنانے اور ٹرین حادثات کی روک تھام کے لئے 25ارب روپے کے 2 مختلف پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ایک شاہدرہ ریلوے اسٹیشن سے لودھراں ریلوے سٹیشن تک جدید آٹومیٹک سگنلز سسٹم لگانے کے منصوبے کی مالیت 18ارب روپے جب کہ میرپور ماتھیلو ریلوے اسٹیشن سے شاداب پور ریلوے اسٹیشن تک آٹومیٹک سگنلز سسٹم لگانے کے دوسرے منصوبے کی مالیت 8 ارب روپے سے زائد تھی۔ یہ پروجیکٹ 2010 سے شروع ہوکر 2012 میں 32ماہ کی مدت میں مکمل ہونا تھا لیکن سگنلز کا جدید نظام نہ لگایا جاسکا اور محکمے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ریلوے حکام کی جانب سے شعبہ سگنلز اینڈ ٹیلی کام کے 4 افسران سے وضاحت مانگی گئی ہے ان میں ان میں گریڈ 20 کے اس وقت کے ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر منیر احمد خلجی، سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر سگنلز ری ہیبلی ٹیشن محمد آصف، سابق ڈپٹی پروجیکٹ ڈائریکٹر سگنلز محمد حمید اور سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ری ہیبلی ٹیشن اعجاز احمد بجارانی شامل ہیں۔
چاروں افسران سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ انہوں نے پروجیکٹ بروقت کیوں مکمل نہ کیا جس کی وجہ سے25 ارب روپے کا پروجیکٹ ناکام ہونے کی جانب جا رہا ہے اور سامان پڑے پڑے خراب ہورہا ہے، انہوں نے سامان چیک کیا لیکن اس کی کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی، اپنی تعیناتی کے دوران بیرون ملک سے منگوایا گیا تو سامان کی تنصیب کیوں نہیں کی گئی ، جو سامان ضرورت کے مطابق نہیں تھا اس سارے سامان کو معاہدہ کے مطابق کمپنی کو واپس کرکے اس کے پیسے واپس کیوں وصول نہیں کئے گے، جو چیز سسٹم میں مکمل ہوگی تھی اس کی کیوں نہیں دیکھ بھال کی گئی اور مرضی سے پروجیکٹ کے اسکوپ کو کیوں تبدیل کیا گیا۔
افسران سے اس بارے بھی پوچھا گیا ہے کہ انہوں نے سامان کی اصل حقیقت کو بھی حقائق سے ہٹ کر چھپاپا اور انتظامیہ کو غیر حقیقت پر مبنی رپورٹ پیش کرتے رہے۔ اس حوالے سے ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سگنلز پروجیکٹ اہم نوعیت کا ہے جس سے ریلوے کی تقدیر بدل جائےگی اور محکمہ کی کارکردگی میں مزید اضافہ ہوگا لیکن تاخیر کی وجہ سے محکمہ کا پیچھے چلا گیا ہے اور جن افسران نے ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہے ان کو لیٹر جاری کرتے ہوئے جواب مانگے گے ہیں۔