مصری ملکہ کا یہ مجسمہ شہد کی مکھیوں نے بنایا ہے
ملکہ نفرتیتی کا مجسمہ دو سال کے عرصے میں60 ہزار مکھیوں نے بنایا، قیمت 46 ہزار ڈالر۔
LONDON:
قدیم مصر میں فرعون کی مشہور ملکہ نفرتیتی کا ایک نایاب مجسمہ بنوایا گیا ہے جس کی قیمت 70 لاکھ روپے یعنی لگ بھگ 46 ہزار 200 ڈالر کے برابر ہے۔
لیکن یہ عام شاہکار نہیں کیونکہ اسے دوسال کی مدت میں 60 ہزار مکھیوں نے بنایا ہے۔ اسے سلوواکیہ کے نوجوان فنکار ٹامس لبرٹنی نے بنایا ہے جو شہد کے چھتے کے موم سے تیار کیا ہے۔ قریب سے دیکھنے پر اس میں چھ جہتی خانے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن مکھیوں کو نہیں معلوم تھا کہ وہ اپنا چھتہ نہیں بلکہ چھتے کے خام مال سے ایک مجسمہ کاڑھ رہی ہیں۔
ٹامس انسان اور فطرت کے عنوان سے پہلے شہد کی مکھیوں سے کئی مجسمے اور شاہکار بھی بنواچکے ہیں۔ گزشتہ دو برس سے وہ اپنے ایک منصوبے پر کاربند تھے جس میں ملکہ نفرتیتی کا مشہور مجسمہ بھی شامل ہے۔ اسے انہوں نے 'ہمیشگی' اٹرنیٹی کا نام دیا ہے جو مکمل طور پر مکھیوں نے تعمیر کیا ہے۔
پہلے انہوں نے لوہے کے تاروں سے ملکہ نفرتیتی کا ایک تھری ڈی خاکہ تیارکیا اور اس ڈھانچے پر کسی طرح مکھیوں کو راغب کیا۔ مکھیاں اپنی سمجھ کے تحت چھتہ بناتی رہیں جو دھیرے دھیرے ایک مجسمے کی شکل میں ڈھل گیا۔ اس طرح دو سال کے مسلسل صبر سے ہزاروں مکھیوں نے ایک خوبصورت مجسمہ کاڑھا جو حتمی صورت میں ایک حیرت انگیز شاہکار لگتا ہے۔
لیکن اسے بنانا آسان نہ تھا کیونکہ اس سفر میں کئی مرتبہ مجسمے کی شکل بگڑ گئی اور اسے دوبارہ ٹھیک کرنا پڑا تاہم یہ اب اپنی اصل حالت میں ٹامس کےاسٹوڈیو میں موجود ہے۔ اگر کوئی خریدنا چاہے تو اسے 70 لاکھ روپے کی رقم ادا کرنا ہوگی جو بہت زیادہ ہے۔ لیکن یہ مجسمہ بتاتا ہے کہ شہد کی مکھیاں ہمارے لیے کتنا قیمتی کام کرتی ہیں کیونکہ دنیا کی نصف سے زائد فصلوں کی بارآوری میں مکھیوں کا غیرمعمولی کردار شامل ہوتا ہے۔
قدیم مصر میں فرعون کی مشہور ملکہ نفرتیتی کا ایک نایاب مجسمہ بنوایا گیا ہے جس کی قیمت 70 لاکھ روپے یعنی لگ بھگ 46 ہزار 200 ڈالر کے برابر ہے۔
لیکن یہ عام شاہکار نہیں کیونکہ اسے دوسال کی مدت میں 60 ہزار مکھیوں نے بنایا ہے۔ اسے سلوواکیہ کے نوجوان فنکار ٹامس لبرٹنی نے بنایا ہے جو شہد کے چھتے کے موم سے تیار کیا ہے۔ قریب سے دیکھنے پر اس میں چھ جہتی خانے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن مکھیوں کو نہیں معلوم تھا کہ وہ اپنا چھتہ نہیں بلکہ چھتے کے خام مال سے ایک مجسمہ کاڑھ رہی ہیں۔
ٹامس انسان اور فطرت کے عنوان سے پہلے شہد کی مکھیوں سے کئی مجسمے اور شاہکار بھی بنواچکے ہیں۔ گزشتہ دو برس سے وہ اپنے ایک منصوبے پر کاربند تھے جس میں ملکہ نفرتیتی کا مشہور مجسمہ بھی شامل ہے۔ اسے انہوں نے 'ہمیشگی' اٹرنیٹی کا نام دیا ہے جو مکمل طور پر مکھیوں نے تعمیر کیا ہے۔
پہلے انہوں نے لوہے کے تاروں سے ملکہ نفرتیتی کا ایک تھری ڈی خاکہ تیارکیا اور اس ڈھانچے پر کسی طرح مکھیوں کو راغب کیا۔ مکھیاں اپنی سمجھ کے تحت چھتہ بناتی رہیں جو دھیرے دھیرے ایک مجسمے کی شکل میں ڈھل گیا۔ اس طرح دو سال کے مسلسل صبر سے ہزاروں مکھیوں نے ایک خوبصورت مجسمہ کاڑھا جو حتمی صورت میں ایک حیرت انگیز شاہکار لگتا ہے۔
لیکن اسے بنانا آسان نہ تھا کیونکہ اس سفر میں کئی مرتبہ مجسمے کی شکل بگڑ گئی اور اسے دوبارہ ٹھیک کرنا پڑا تاہم یہ اب اپنی اصل حالت میں ٹامس کےاسٹوڈیو میں موجود ہے۔ اگر کوئی خریدنا چاہے تو اسے 70 لاکھ روپے کی رقم ادا کرنا ہوگی جو بہت زیادہ ہے۔ لیکن یہ مجسمہ بتاتا ہے کہ شہد کی مکھیاں ہمارے لیے کتنا قیمتی کام کرتی ہیں کیونکہ دنیا کی نصف سے زائد فصلوں کی بارآوری میں مکھیوں کا غیرمعمولی کردار شامل ہوتا ہے۔