کراچی سات برس سے قید 75 سالہ خاتون الزام ثابت نہ ہونے پر رہا
منشیات کی اسمگلنگ کا کیس بنایا گیا، عمر قید کی سزا سنائی دی گئی، سپریم کورٹ نہ ناکافی شواہد پر رہا کرنے کا حکم دیا
KARACHI:
ویمن جیل کراچی میں قید 75 سالہ خاتون کو سات برس بعد الزام ثابت نہ ہونے پر رہا کردیا گیا، ان پر منشیات کی اسمگلنگ کا کیس بنایا گیا تھا جس پر عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی، انہیں سپریم کورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
ایکسپریس کے مطابق سکینہ رمضان زوجہ محمد عظیم مرحوم کوئٹہ کی رہائشی ہیں اور بنگلوں میں ملازمت کرتی تھیں، سال 2014ء میں انھیں محمد افضل نامی ان کے مالک نے کچھ الیکٹرونکس مصنوعات کے ساتھ بذریعہ ٹیکسی کراچی روانہ کیا اور کہا کہ مذکورہ مصنوعات کسی کے جہیز کے سلسلے میں بھیج رہے ہیں جوکہ سہراب گوٹھ کے علاقے میں دینی ہیں۔ اس دوران کسٹم حکام کی چیکنگ بھی جاری تھی اور کراچی میں داخل ہوتے وقت تلاشی کے دوران الیکٹرونکس مصنوعات سے منشیات برآمد ہوگئی۔
سکینہ کے وکیل حسن محمود مانڈوی والا نے ایکسپریس کو بتایا کہ 40 کلو چرس برآمد کرنے کا دعویٰ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا کیس اسپیشل نارکوٹکس کورٹ میں چلا جس پر انھیں عمر قید کی سزا سنائی گئی جس کے بعد 18 فروری 2014ء کو انھیں کراچی کی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا، سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی لیکن سزا برقرار رہی جس کے بعد انھوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔
وکیل کے مطابق سپریم کورٹ نے تمام شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور ناکافی ثبوت کی بنا پر سکینہ کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا، گزشتہ روز سکینہ کو رہا کردیا گیا۔
جرم کے وقت خاتون کی عمر تقریباً 68 برس تھی جس کے بعد 7 برس جیل میں گزارے اور اب 75 برس کی عمر میں انھیں جیل سے رہائی نصیب ہوئی ہے، وہ کوئٹہ کی رہائشی ہیں اور رہائی کے موقع پر ان کے اہل خانہ خصوصی طور پر کراچی آئے۔
ویمن جیل کراچی میں قید 75 سالہ خاتون کو سات برس بعد الزام ثابت نہ ہونے پر رہا کردیا گیا، ان پر منشیات کی اسمگلنگ کا کیس بنایا گیا تھا جس پر عمرقید کی سزا سنائی گئی تھی، انہیں سپریم کورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
ایکسپریس کے مطابق سکینہ رمضان زوجہ محمد عظیم مرحوم کوئٹہ کی رہائشی ہیں اور بنگلوں میں ملازمت کرتی تھیں، سال 2014ء میں انھیں محمد افضل نامی ان کے مالک نے کچھ الیکٹرونکس مصنوعات کے ساتھ بذریعہ ٹیکسی کراچی روانہ کیا اور کہا کہ مذکورہ مصنوعات کسی کے جہیز کے سلسلے میں بھیج رہے ہیں جوکہ سہراب گوٹھ کے علاقے میں دینی ہیں۔ اس دوران کسٹم حکام کی چیکنگ بھی جاری تھی اور کراچی میں داخل ہوتے وقت تلاشی کے دوران الیکٹرونکس مصنوعات سے منشیات برآمد ہوگئی۔
سکینہ کے وکیل حسن محمود مانڈوی والا نے ایکسپریس کو بتایا کہ 40 کلو چرس برآمد کرنے کا دعویٰ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا کیس اسپیشل نارکوٹکس کورٹ میں چلا جس پر انھیں عمر قید کی سزا سنائی گئی جس کے بعد 18 فروری 2014ء کو انھیں کراچی کی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا، سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی گئی لیکن سزا برقرار رہی جس کے بعد انھوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔
وکیل کے مطابق سپریم کورٹ نے تمام شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور ناکافی ثبوت کی بنا پر سکینہ کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا، گزشتہ روز سکینہ کو رہا کردیا گیا۔
جرم کے وقت خاتون کی عمر تقریباً 68 برس تھی جس کے بعد 7 برس جیل میں گزارے اور اب 75 برس کی عمر میں انھیں جیل سے رہائی نصیب ہوئی ہے، وہ کوئٹہ کی رہائشی ہیں اور رہائی کے موقع پر ان کے اہل خانہ خصوصی طور پر کراچی آئے۔