Sleep Paralysis بے حرکت نیند
اس کیفیت میں لوگ جاگنے کے بعد بھی بے حرکت رہتے ہیں۔
TEHRAN:
بعض لوگ اس طرح سوتے ہیں کہ جب وہ جاگتے ہیں تو تھوڑی دیر تک بالکل بے حرکت رہتے ہیں، یعنی انہیں اندازہ نہیں ہوپاتا کہ وہ جاگ گئے ہیں۔
REM sleep ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے، جس کے دوران سونے کے عمل میں شدت پیدا ہوجاتی ہے، جسم کے عضلات خود بخود بے حرکت ہوجاتے ہیں۔ اسے ایک عارضی قسم کا paralysis یا بے حرکتی کہہ سکتے ہیں۔ اس دوران ہم اپنی خوابیدگی کی حالت سے باہر نکل کر خود کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ تاہم بعض اوقات یہ بے حرکتی فرد کے جاگنے کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔ ایسے میں انسان جانتا ہے کہ وہ اپنی نیند سے بیدار ہوچکا ہے اور وہ اپنے ہاتھ پیروں کو حرکت بھی دینا چاہتا ہے، لیکن اس میں کام یاب نہیں ہوپاتا۔
اس سے بھی زیادہ خراب بات یہ ہے کہ sleep paralysis اکثر اوقات فریب نظر یا واہمہ کے ساتھ ٹکراجاتا ہے۔ 1999کی ایک اسٹڈی میں، جو جرنل آف سلیپ ریسرچ میں شایع ہوئی تھی، 75فی صد کالج کے طلبہ جنہیں sleep paralysis کا تجربہ ہوا تھا۔ ان کے بارے میں یہ رپورٹ آئی تھی کہ ان سب کا سابقہ فریب نظر یا واہموں سے پڑا تھا۔ اور یہ واہمے انہیں گہری اور بے حرکت نیند کے دوران ہوئے تھے، یہ کوئی مسئلہ نہیں ہیں۔ عام طور سے لوگوں نے یہ بتایا تھا کہ انہیں کسی بدروح کی موجودگی کا احساس ہوا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی احساس ہوا کہ انہیں یا تو توڑ دیا گیا ہے یا ان کا دم گھونٹا گیا ہے۔ یہ وہ احساس ہے جس نے سلیپ پیرالائسز کو دنیا بھر کی لوک کہانیوں میں ایک اہم اور مرکزی مقام دیا ہے۔
نیو فائونڈلینڈ کے رہنے والے اس کیفیت کو ایک بدصورت بوڑھی جادوگرنی کہتے ہیں۔ چین میں اسے وہ بھوت قرار دیا جاتا ہے جو آپ پر سوار ہوکر مسلسل آپ کو پریشان کرتا ہے۔ میکسیکو میں اسے ایک خاص بولی یا شکل کہا جاتا ہے، جسے وہاں کے لوگ اپنی زبان میں "subirse el muerto" کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے: وہ مردہ روح جو آپ پر سوار ہوگئی ہو۔ آج بھی بعض محققین کو یہ شبہہ ہے کہ غیرمرئی یا دوسری دنیا سے آنے والی مخلوق کے ہاتھوں اغوا ہوجانے کی کہانیاں وہی لوگ بیان کرتے ہیں جنہیں sleep paralysis کے دورے پڑتے ہیں۔
بعض لوگ اس طرح سوتے ہیں کہ جب وہ جاگتے ہیں تو تھوڑی دیر تک بالکل بے حرکت رہتے ہیں، یعنی انہیں اندازہ نہیں ہوپاتا کہ وہ جاگ گئے ہیں۔
REM sleep ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے، جس کے دوران سونے کے عمل میں شدت پیدا ہوجاتی ہے، جسم کے عضلات خود بخود بے حرکت ہوجاتے ہیں۔ اسے ایک عارضی قسم کا paralysis یا بے حرکتی کہہ سکتے ہیں۔ اس دوران ہم اپنی خوابیدگی کی حالت سے باہر نکل کر خود کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔ تاہم بعض اوقات یہ بے حرکتی فرد کے جاگنے کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔ ایسے میں انسان جانتا ہے کہ وہ اپنی نیند سے بیدار ہوچکا ہے اور وہ اپنے ہاتھ پیروں کو حرکت بھی دینا چاہتا ہے، لیکن اس میں کام یاب نہیں ہوپاتا۔
اس سے بھی زیادہ خراب بات یہ ہے کہ sleep paralysis اکثر اوقات فریب نظر یا واہمہ کے ساتھ ٹکراجاتا ہے۔ 1999کی ایک اسٹڈی میں، جو جرنل آف سلیپ ریسرچ میں شایع ہوئی تھی، 75فی صد کالج کے طلبہ جنہیں sleep paralysis کا تجربہ ہوا تھا۔ ان کے بارے میں یہ رپورٹ آئی تھی کہ ان سب کا سابقہ فریب نظر یا واہموں سے پڑا تھا۔ اور یہ واہمے انہیں گہری اور بے حرکت نیند کے دوران ہوئے تھے، یہ کوئی مسئلہ نہیں ہیں۔ عام طور سے لوگوں نے یہ بتایا تھا کہ انہیں کسی بدروح کی موجودگی کا احساس ہوا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی احساس ہوا کہ انہیں یا تو توڑ دیا گیا ہے یا ان کا دم گھونٹا گیا ہے۔ یہ وہ احساس ہے جس نے سلیپ پیرالائسز کو دنیا بھر کی لوک کہانیوں میں ایک اہم اور مرکزی مقام دیا ہے۔
نیو فائونڈلینڈ کے رہنے والے اس کیفیت کو ایک بدصورت بوڑھی جادوگرنی کہتے ہیں۔ چین میں اسے وہ بھوت قرار دیا جاتا ہے جو آپ پر سوار ہوکر مسلسل آپ کو پریشان کرتا ہے۔ میکسیکو میں اسے ایک خاص بولی یا شکل کہا جاتا ہے، جسے وہاں کے لوگ اپنی زبان میں "subirse el muerto" کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے: وہ مردہ روح جو آپ پر سوار ہوگئی ہو۔ آج بھی بعض محققین کو یہ شبہہ ہے کہ غیرمرئی یا دوسری دنیا سے آنے والی مخلوق کے ہاتھوں اغوا ہوجانے کی کہانیاں وہی لوگ بیان کرتے ہیں جنہیں sleep paralysis کے دورے پڑتے ہیں۔