کراچی پیٹ سے جڑے دو کمسن بچوں کو کامیاب آپریشن سے علیحدہ کردیا گیا
8 گھنٹے طویل آپریشن آغا خان اسپتال میں ہوا، اخراجات بھی برداشت کیے، والدین خوشی سے نہال، دونوں بچے صحت مند
HYDERABAD:
آغا خان اسپتال میں پیٹ سے جڑے نو ماہ کے دو بچوں کو آٹھ گھنٹے طویل آپریشن کے ذریعے علیحدہ کردیا گیا۔
ایکسپریس کے مطابق اسرار احمد اور ان کی زوجہ کے جڑواں بچے محمد آیان اور محمد امان دونوں ایک دوسرے سے پیوستہ حالت میں پیدا ہوئے تھے، 12 دسمبر 2020ء کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (AKUH) میں انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کی کامیاب سرجری کے بعد دو صحت مند بچوں کی طرح رہ رہے ہیں۔
آیان اور امان کا تعلق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کی قسم اومفالو پیگس (Omphalopagus) سے تھا، جس میں دونوں بچوں کے اجسام پیٹ پر جڑے ہوتے ہیں اور کچھ اندرونی غدود ان میں شامل ہوتے ہیں جن میں جگر اور بعض اوقات آنتوں بھی شامل ہوتی ہیں۔ ان جڑواں بھائیوں میں جگر کا کچھ حصّہ جڑا ہوا تھا۔
جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کا پیدا ہونا، شاذ و نادر پیش آنے والا واقعہ ہے، یہ ایک پیدائشی بے قاعدگی ہے جس میں 250000 پیدائش میں سے کوئی ایک واقعہ پیش آتا ہے، یہ اس وقت ہوتا ہے جب رحم مادر میں جڑواں بچوں کو تشکیل دینے کے لیے جنین کامیاب طور پر الگ نہیں ہوتا، باوجود یہ کہ پیوستگی کی کوئی وجہ معلوم نہیں لیکن اس کی تشخیص حمل کے ابتدائی دور میں کی جاسکتی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ سرجری جڑے ہوئے بچوں کو علیحدہ کرنے کا واحد طریقہ ہے، یہ تمام کیسوں میں نہیں کی جاسکتی، آپریشن کرنے والی ٹیم میں بیک وقت پیڈرئیٹک سرجری، انستھیسیولوجی اور ریڈیولوجی سے اور احتیاط کے طور پر گیسٹرو انٹیسٹینل سرجری اور نیورو سرجری سے تیار ڈاکٹرز، نرسیں اور ٹیکنیشئنز شامل تھے، اس سرجری کے لیے وسائل کی دگنی مقدار کی ضرورت پیش آتی ہے، سرجری سے قبل تھری ڈی جدید امیجنگ پروٹوٹائپنگ استعمال کی گئی۔
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے پیڈرئیٹک سرجن ڈاکٹر ظفر نذیر نے بتایا کہ آپریشن آٹھ گھنٹے طویل تھا، اس ہسپتال میں اس سرجری شاذونادر ہی ہوتی ہے اور یہ دوسری سرجری ہے جو یہاں کی گئی، دونوں بچوں کو نئی زندگی ملنے پر ہونے والی خوشی قابل دید تھی۔
بچوں کے والد اسرار احمد کا کہنا تھا کہ بچوں کے علاج اور اخراجات کے لیے پریشان تھا، ڈاکٹروں نے بتایا کہ اخراجات کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ان کی دیکھ بھال پیشنٹ ویلفئیر پروگرام سے کی جائے گی، بچوں کو علیحدہ علیحدہ اور صحت مند دیکھنا میرا صرف خواب تھا جو آغا اسپتال کی وجہ سے پورا ہوا۔
آغا خان اسپتال میں پیٹ سے جڑے نو ماہ کے دو بچوں کو آٹھ گھنٹے طویل آپریشن کے ذریعے علیحدہ کردیا گیا۔
ایکسپریس کے مطابق اسرار احمد اور ان کی زوجہ کے جڑواں بچے محمد آیان اور محمد امان دونوں ایک دوسرے سے پیوستہ حالت میں پیدا ہوئے تھے، 12 دسمبر 2020ء کو آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (AKUH) میں انہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کی کامیاب سرجری کے بعد دو صحت مند بچوں کی طرح رہ رہے ہیں۔
آیان اور امان کا تعلق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کی قسم اومفالو پیگس (Omphalopagus) سے تھا، جس میں دونوں بچوں کے اجسام پیٹ پر جڑے ہوتے ہیں اور کچھ اندرونی غدود ان میں شامل ہوتے ہیں جن میں جگر اور بعض اوقات آنتوں بھی شامل ہوتی ہیں۔ ان جڑواں بھائیوں میں جگر کا کچھ حصّہ جڑا ہوا تھا۔
جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کا پیدا ہونا، شاذ و نادر پیش آنے والا واقعہ ہے، یہ ایک پیدائشی بے قاعدگی ہے جس میں 250000 پیدائش میں سے کوئی ایک واقعہ پیش آتا ہے، یہ اس وقت ہوتا ہے جب رحم مادر میں جڑواں بچوں کو تشکیل دینے کے لیے جنین کامیاب طور پر الگ نہیں ہوتا، باوجود یہ کہ پیوستگی کی کوئی وجہ معلوم نہیں لیکن اس کی تشخیص حمل کے ابتدائی دور میں کی جاسکتی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ سرجری جڑے ہوئے بچوں کو علیحدہ کرنے کا واحد طریقہ ہے، یہ تمام کیسوں میں نہیں کی جاسکتی، آپریشن کرنے والی ٹیم میں بیک وقت پیڈرئیٹک سرجری، انستھیسیولوجی اور ریڈیولوجی سے اور احتیاط کے طور پر گیسٹرو انٹیسٹینل سرجری اور نیورو سرجری سے تیار ڈاکٹرز، نرسیں اور ٹیکنیشئنز شامل تھے، اس سرجری کے لیے وسائل کی دگنی مقدار کی ضرورت پیش آتی ہے، سرجری سے قبل تھری ڈی جدید امیجنگ پروٹوٹائپنگ استعمال کی گئی۔
آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے پیڈرئیٹک سرجن ڈاکٹر ظفر نذیر نے بتایا کہ آپریشن آٹھ گھنٹے طویل تھا، اس ہسپتال میں اس سرجری شاذونادر ہی ہوتی ہے اور یہ دوسری سرجری ہے جو یہاں کی گئی، دونوں بچوں کو نئی زندگی ملنے پر ہونے والی خوشی قابل دید تھی۔
بچوں کے والد اسرار احمد کا کہنا تھا کہ بچوں کے علاج اور اخراجات کے لیے پریشان تھا، ڈاکٹروں نے بتایا کہ اخراجات کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ ان کی دیکھ بھال پیشنٹ ویلفئیر پروگرام سے کی جائے گی، بچوں کو علیحدہ علیحدہ اور صحت مند دیکھنا میرا صرف خواب تھا جو آغا اسپتال کی وجہ سے پورا ہوا۔