نئی حکومت کا نیا معاشی پلان سال 2014 پاکستان میں معاشی استحکام کی ضمانت بن کر ابھرے گا

جی ایس پی پلس کی بدولت برآمدات بڑھنے اور بزنس لون اسکیم کے ذریعے بیروزگاری میں کمی کے خواب بُن لیے گئے

نجکاری سے بیرونی سرمایہ لانے، ترسیلات زر، زرمبادلہ ذخائر و روپے کی قدر میں بہتری، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں اضافے اور معیشت کے 5 فیصد کی رفتار سے ترقی کا امکان۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
نئی حکومت کے نئے معاشی پلان کی بدولت پاکستان کے لیے سال 2014 کا سورج امن، خوشحالی اور معاشی استحکام کی ضمانت بن کر ابھرے گا؟

شمسی، ونڈ و دیگر متبادل توانائی ذرائع وکول پاور پلانٹ میں سرمایہ کاری کے فروغ سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی کی توقع کی جا رہی ہے تاہم اس حوالے سے بجلی کی قیمت ایک معاملہ ہے جس پر صارفین اور پیداواری شعبے کا اطمینان نہایت اہم اور مسئلے کے خاتمے کے لیے ناگزیر ہے جبکہ جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں 2 سے 3 ارب ڈالر کے اضافے کی بھی امیدیں ہیں، حکومت کا خیال ہے کہ پرائم منسٹر بزنس لونز اسکیم کے تحت بیروزگار نوجوانوں کی تعداد میں کمی ہو گی، نجکاری پروگرام کے نتیجے میں غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا جبکہ اوورسیز پاکستانیز کی جانب سے ترسیلات زر میں اضافے کا امکان ہے، فی الوقت ترسیلات زر میں اضافے کی شرح سست روی کا شکار ہے تاہم ترسیلات زر کا 13سے14ارب ڈالرکی ریکارڈ سطح پر پہنچنے کا امکان ہے، پاکستان 2008 کے عالمی معاشی بحران کے دور میں آئی ایم ایف سے حاصل کردہ بیل آئوٹ پیکیج کا بیشتر حصہ واپس کرچکا ہے۔


منگل 31 دسمبر 2014 تک 26 اقساط میں 6.36 ارب ڈالر کے قرضے چکا دیے گئے ہیں اور اب مذکورہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا جو قرض بچا ہے وہ ستمبر2015 تک ادا کیا جائے گا، اس لیے اب پاکستان کے ذمے ادائیگیاں کم ہیں، امید ہے کہ آئی ایم ایف کے نئے قرضے، جی ایس پی پلس کی بدولت برآمدات میں اضافے اور ترسیلات زر کے ساتھ بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ سے غیرملکی زرمبادلہ کے ملکی ذخائر مستحکم ہوں گے، دوسری طرف اتصالات سے 80کروڑ ڈالر اور امریکی کولیشن سپورٹ فنڈ سے رقوم ملنے کی بھی توقع ہے جبکہ عالمی بینک کی جانب سے آسان شرائط پر 1.7 ارب ڈالر کا قرضہ بھی 2014 میں ملنے کا امکان ہے، ان تمام عوامل کے نتیجے میں نئے سال میں امریکی ڈالر کے مقابل پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام کی امیدیں ہیں، ساتھ ہی بیرونی کھاتوں کے توازن میں بھی بہتری متوقع ہے۔

حکومت کی جانب سے انویسٹمنٹ اسکیم متعارف کرانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ 2014 میں نئے افراد ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہو گا اور اگر ایسا ہوا، ساتھ ہی حکومت نے کفایت شعاری کرتے ہوئے غیرترقیاتی اخراجات میں کمی کی تو بجٹ خسارہ بھی 8فیصد سے کم ہو کر 6 فیصد تک لایا جا سکے گا اور سپلائی سائیڈ میں بہتری، افراط زر پر کنٹرول اور صنعتی شعبے کو توانائی کی فراہمی میں بہتری، کپاس کی متوقع بمپر پیداوار کے ساتھ زرعی شعبے کی بہتر کارکردگی کے نتیجے میں حکومت جی ڈی پی کی شرح نمو 4سے5فیصد تک لے جانے میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں لائن آف کنٹرول کے علاوہ بین الاقوامی سرحد پر قیام امن کی کوششوں کی بدولت پاک بھارت تعلقات میں بہتری سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید بہتری کے بھی امکانات روشن ہیں تاہم اس زرعی وصنعتی شعبوں کے تحفظات کے متعلق حکومت کوابھی بہت ساکام کرنا ہے جبکہ بہتر تعلقات کا انحصار بھارت میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام پر بھی ہو گا۔
Load Next Story