روئی کی قیمتیں ایک سال میں 1200 روپے من بڑھ گئیں

اسپاٹ ریٹ 6 ہزار سے 6950 روپے فی من تک پہنچ گئے،عالمی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا

جی ایس پی پلس کے بعدروئی کی طلب پوری کرنے کیلیے ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے،احسان الحق۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
پاکستان میں کپاس کی تجارت و پیداوار کے حوالے سے تقویمی سال 2013 حوصلہ افزا رہا۔


اس سال روئی اورپھٹی کی قیمتیں پیوستہ سال کی نسبت بہتر ہونے کے باعث کاٹن سیکٹر میں خاصی بہتری دیکھنے میں آئی، سیزن میں کپاس کی بمپر پیداوار متوقع ہے جو1 کروڑ 43 لاکھ 47 ہزار گانٹھوں کے پرانے ریکارڈ سے بڑھنے کاامکان ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کاٹن کراپ ایسسمنٹ کمیٹی نے مالی سال 2013-14کے لیے پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار کا ہدف 1کروڑ 32لاکھ گانٹھ مقرر کیا ہوا ہے جبکہ 2012-13میں پاکستان میں 1کروڑ29لاکھ 15 ہزار گانٹھ روئی کی پیداوار ہوئی تھی، سال 2013 کے آغاز پرروئی کے اسپاٹ ریٹ 6ہزاروپے فی من تھے جو 31 دسمبر 2013کو 950 روپے کے اضافے سے 6950 روپے فی من تک پہنچ گئے جبکہ ریڈی مارکیٹس میں سال کے آغاز پر قیمتیں 6100 روپے من تک تھیں جو سال بھر میں1200 روپے تک بڑھ کر 7300روپے من تک پہنچ گئیں، موخر ادائیگیوں پر روئی کے سودے 7500 روپے فی من تک میں بھی ہوئے۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر بھی کپاس کے حوالے سے سال 2013 قدرے بہتر رہا، نیویارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کی قیمت 7.5 سینٹ اور مستقبل میںفراہمی کے لیے 9.76 سینٹ فی پائونڈ بڑھ گئی، اسی طرح بھارت میں بھی نرخ ایک سال میں 33 ہزار 900روپے سے بڑھ کر 40 ہزار 646 روپے فی کینڈی ہوگئے۔ انھوں نے کہاکہ دسمبر 2013 میں جی ایس پی پلس کا درجہ حاصل ہونے کے بعد پاکستانی ٹیکسٹائل ملوں میں روئی کی سالانہ کھپت 1 کروڑ 60 لاکھ گانٹھ تک پہنچنے کی توقعات ہیں جس کے لیے پاکستان کو سالانہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد روئی کی گانٹھوں کی پیداوار کے لیے ہنگامی اقدامات بروئے کار لانا ہوں گے۔
Load Next Story