عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں مجرم ہیں نواز شریف
کیس6سال سے زیرالتوا ہے، الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں بھرپور حصہ لیں
لاہور:
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزیرا عظم عمران خان کو فارن فنڈنگ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ گزشتہ چھ سال سے الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے اور فیصلہ صرف اس لئے نہیں ہو پا رہا کہ کٹہرے میں کھڑے شخص کا نام نواز شریف نہیں بلکہ عمران خان ہے۔
لندن سے ٹوئٹر پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں نواز شریف نے اپنے خلاف قانونی امور سے متعلق کہا کہ مجھے نکالنے کیلئے تیز رفتاری سے کارروائی کی گئی۔ سپریم کورٹ کے ججز نے واٹس ایپ کے ذریعے ایک جے آئی ٹی قائم کی جس میں ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے لوگ بھی شامل تھے اور 60 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ پھر پاناما کیس میں تیزی سے میرے خلاف فیصلہ آیا اور بیٹے کی کمپنی کے اقامے کی بنیاد پر ایک وزیر اعظم کو برطرف کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ سب کو یاد ہوگیا کہ کس طرح نیب کو چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی اور سپریم کورٹ کے ایک جج کو نگراں مقرر کردیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ اب تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا مقدمہ2014 میں دائر ہوا، یہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے ایک بانی رکن نے دائر کیا۔ اس سادے سے مقدمے کی 70 سماعتیں ہوچکی ہیں۔ اپنے سینے پر صادق و امین کا تمغہ سجائے یہ کہتے ہوا تھکتا نہیں تھا کہ انصاف کا عمل مجھ سے شروع کیا جائے لیکن اب وہ اپنے اقتدار اور سرپرستوں کی حمایت سے انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 30 مرتبہ ملتوی ہوئی۔ آٹھ مرتبہ وکیل بدلے۔ الیکشن کمیشن کے 20 آرڈرز کو پھینک دیا جن میں جمع کی گئی رقوم بتانے کا کہا گیا تھا۔ معاملے کو ٹالنے کیلئے اعلیٰ عدالتوں میں چھ مختلف درخواستیں دائر کیں تاکہ کیس کی سماعت نہ ہوسکے۔ مارچ 2018 کو الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی قائم کردی، ایک ماہ میں رپورٹ دی جائے، معلوم نہیں کہ آج ڈھائی سال بعد بھی رپورٹ سامنے کیوں نہیں آئی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اکتوبر 2019 میں ایک آرڈر میں لکھا گیا کہ یہ مقدمہ تاریخ میں قانونی عمل کی بدترین مثال ہے لیکن کسی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ عمران خان نے حال ہی میں تسلیم کیا کہ فارن فنڈنگ میں خرابیاں ہوئی ہیں اور حسب عادت اس کی ذمہ داری اپنے ایجنٹوں پر ڈال دی۔ یہ ایجنٹ راہ چلتے نہیں بلکہ برطانیہ میں باقاعدہ پی ٹی آئی کے نام سے رجسٹرڈ دو کمپنیاں ہیں جو عمران خان کی وجہ سے وجود میں آئیں۔
انہوں نے کہا سٹیٹ بینک نے پی ٹی آئی کے 23 اکاؤنٹس کی معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کیں۔ عمران خان نے 15 اکاؤنٹس کو چھپایا اور الیکشن کمیشن کو دی گئی رپورٹ میں نہیں بتایا جو قانون کے منافی ہے۔ عمران خان نے کل رقم بتائی اور نہ ہی ذرائع بتائے، اور رسیدیں بھی نہیں دیں کیونکہ اس میں شفایت کا وجود نہیں ہے۔ پاکستانی قوم جاننا چاہتی ہے کہ کتنا پیسہ جمع ہوا اور کہاں گیا؟ اگر کرپشن نہیں ہوئی تو چھپایا کیوں گیا؟ کیا مشکوک اور غیر شفاف اکاؤنٹ منی لانڈرنگ کے زمرے میں نہیں آتے؟
سابق وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کے حوالے سے کہا کہ وہ فنڈنگ سے متعلق معلومات فراہم کرنے میں کیوں خوفزدہ ہے اور قوم کو اندھیرے میں کیوں رکھا جارہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران خان مجرم ہے، فرار حاصل کرنے کے لیے اپنے جرم کو ایجنٹوں کے سر ڈال رہا ہے۔ الیکشن کمیشن فیصلہ کیوں نہیں کررہا، جبکہ ٹھوس شواہد موجود ہیں، یہ انصاف کی رسوائی اور پامالی کی شرمناک کہانی ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بددیانتی اور کرپشن کی اس واردات کو تحفظ دیا جارہا ہے۔ قوم اس پر بھرپور احتجاج کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی کوتاہی اور تاخیر کے خلاف احتجاج ہے اور یہ احتجاج ان کے خلاف بھی جنہوں نے بددیانت اور نااہل شخص کو ملک پر مسلط کرنے کے بعد اس کی چوری اور لوٹ مار کی پردہ پوشی بھی اپنی ذمہ داری بنا لی۔
نوازشریف نے کہا کہ 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اس لئے آپ سب سے درخواست ہے کہ پی ڈی ایم کی آواز بن کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائیں اور پاکستان کو ناانصافیوں سے آزاد کروائیں۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزیرا عظم عمران خان کو فارن فنڈنگ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ گزشتہ چھ سال سے الیکشن کمیشن میں زیر التوا ہے اور فیصلہ صرف اس لئے نہیں ہو پا رہا کہ کٹہرے میں کھڑے شخص کا نام نواز شریف نہیں بلکہ عمران خان ہے۔
لندن سے ٹوئٹر پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں نواز شریف نے اپنے خلاف قانونی امور سے متعلق کہا کہ مجھے نکالنے کیلئے تیز رفتاری سے کارروائی کی گئی۔ سپریم کورٹ کے ججز نے واٹس ایپ کے ذریعے ایک جے آئی ٹی قائم کی جس میں ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کے لوگ بھی شامل تھے اور 60 دن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ پھر پاناما کیس میں تیزی سے میرے خلاف فیصلہ آیا اور بیٹے کی کمپنی کے اقامے کی بنیاد پر ایک وزیر اعظم کو برطرف کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ سب کو یاد ہوگیا کہ کس طرح نیب کو چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی گئی اور سپریم کورٹ کے ایک جج کو نگراں مقرر کردیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ اب تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کا مقدمہ2014 میں دائر ہوا، یہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے ایک بانی رکن نے دائر کیا۔ اس سادے سے مقدمے کی 70 سماعتیں ہوچکی ہیں۔ اپنے سینے پر صادق و امین کا تمغہ سجائے یہ کہتے ہوا تھکتا نہیں تھا کہ انصاف کا عمل مجھ سے شروع کیا جائے لیکن اب وہ اپنے اقتدار اور سرپرستوں کی حمایت سے انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت 30 مرتبہ ملتوی ہوئی۔ آٹھ مرتبہ وکیل بدلے۔ الیکشن کمیشن کے 20 آرڈرز کو پھینک دیا جن میں جمع کی گئی رقوم بتانے کا کہا گیا تھا۔ معاملے کو ٹالنے کیلئے اعلیٰ عدالتوں میں چھ مختلف درخواستیں دائر کیں تاکہ کیس کی سماعت نہ ہوسکے۔ مارچ 2018 کو الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی قائم کردی، ایک ماہ میں رپورٹ دی جائے، معلوم نہیں کہ آج ڈھائی سال بعد بھی رپورٹ سامنے کیوں نہیں آئی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اکتوبر 2019 میں ایک آرڈر میں لکھا گیا کہ یہ مقدمہ تاریخ میں قانونی عمل کی بدترین مثال ہے لیکن کسی بات کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ عمران خان نے حال ہی میں تسلیم کیا کہ فارن فنڈنگ میں خرابیاں ہوئی ہیں اور حسب عادت اس کی ذمہ داری اپنے ایجنٹوں پر ڈال دی۔ یہ ایجنٹ راہ چلتے نہیں بلکہ برطانیہ میں باقاعدہ پی ٹی آئی کے نام سے رجسٹرڈ دو کمپنیاں ہیں جو عمران خان کی وجہ سے وجود میں آئیں۔
انہوں نے کہا سٹیٹ بینک نے پی ٹی آئی کے 23 اکاؤنٹس کی معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کیں۔ عمران خان نے 15 اکاؤنٹس کو چھپایا اور الیکشن کمیشن کو دی گئی رپورٹ میں نہیں بتایا جو قانون کے منافی ہے۔ عمران خان نے کل رقم بتائی اور نہ ہی ذرائع بتائے، اور رسیدیں بھی نہیں دیں کیونکہ اس میں شفایت کا وجود نہیں ہے۔ پاکستانی قوم جاننا چاہتی ہے کہ کتنا پیسہ جمع ہوا اور کہاں گیا؟ اگر کرپشن نہیں ہوئی تو چھپایا کیوں گیا؟ کیا مشکوک اور غیر شفاف اکاؤنٹ منی لانڈرنگ کے زمرے میں نہیں آتے؟
سابق وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کے حوالے سے کہا کہ وہ فنڈنگ سے متعلق معلومات فراہم کرنے میں کیوں خوفزدہ ہے اور قوم کو اندھیرے میں کیوں رکھا جارہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عمران خان مجرم ہے، فرار حاصل کرنے کے لیے اپنے جرم کو ایجنٹوں کے سر ڈال رہا ہے۔ الیکشن کمیشن فیصلہ کیوں نہیں کررہا، جبکہ ٹھوس شواہد موجود ہیں، یہ انصاف کی رسوائی اور پامالی کی شرمناک کہانی ہے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ بددیانتی اور کرپشن کی اس واردات کو تحفظ دیا جارہا ہے۔ قوم اس پر بھرپور احتجاج کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی کوتاہی اور تاخیر کے خلاف احتجاج ہے اور یہ احتجاج ان کے خلاف بھی جنہوں نے بددیانت اور نااہل شخص کو ملک پر مسلط کرنے کے بعد اس کی چوری اور لوٹ مار کی پردہ پوشی بھی اپنی ذمہ داری بنا لی۔
نوازشریف نے کہا کہ 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے پی ڈی ایم نے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے اس لئے آپ سب سے درخواست ہے کہ پی ڈی ایم کی آواز بن کر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائیں اور پاکستان کو ناانصافیوں سے آزاد کروائیں۔