’جس نے لاہور نہیں دیکھا وہ پیدا ہی نہیں ہوا‘
لاہور دنیا کے 52 بہترین سیاحی مقامات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے
شہر لاہور اپنے قدیم تاریخی اورثقافتی کلچر، خوبصورتی اورمزیدارکھانوں کی وجہ سے ہمیشہ سے ہی سیاحوں کی توجہ کا مرکزرہا ہے اور اب امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی اپنے قارئین کی تجاویزکی روشنی میں اسے دنیا کے 52 بہترین سیاحتی شہروں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
لاہورکے مکینوں کو فخرہے کہ وہ اس خوبصورت اورتاریخی شہرکے باسی ہیں اوروہ یہاں موجود قدیم ورثے، تاریخی اورمذہبی مقامات کو اپنا قیمتی اثاثہ قراردیتے ہیں۔قدیم اورجدید تہذیب کواپنے دامن میں سمیٹے یہ شہر شروع سے ہی سیاحوں کی توجہ کا مرکزرہا ہے.
لاہور کی مسز غزالہ مشتاق کئی برسوں سے دوبئی میں مقیم ہیں، وہ اپنے بیٹے،بہو اورپوتے،پوتیوں کے ساتھ لاہور شفٹ ہوئی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے لاہورجیسا شہر پوری دنیا میں نہیں ہے، یہ باغوں اورکالجوں کا شہرہے، یہاں مغل اورسکھ عہد کی نشانیاں ہیں،پوری دنیا میں لاہور کے کلچر اورخوبصورتی کی مثال نہیں ملتی ہے۔ غزالہ مشتاق کی پوتیوں اسری اورافرا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی دادی سے لاہور سے متعلق جوکچھ سناتھا یہ شہراس سے کہیں بڑھ کرخوبصورت ہے۔ خاص کریہاں جوتاریخی اورمذہبی مقامات ہیں۔ یہاں کے پارکس، چڑیا گھر،گریٹراقبال پارک سب اتنے خوبصورت ہیں کہ بیان نہیں کیاجاسکتا ۔یہاں کے تاریخی مقامات کوقریب سے دیکھنے اوران کے ہسٹری جاننے کا بھی موقع ملاہے۔
ایک خاتون آسیہ کا کہنا تھا لاہورقدیم اورجدید تہذیب کا مرکز ہے ، اندرون لاہور میں برسوں پرانی حویلیاں اورشاندارعمارتیں ہیں جبکہ دوسری طرف اب یہاں میٹرواور اورنج لائن چال رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہورکی فوڈسٹریٹ کی تواپنی ہی بات ہے ،جوایک باریہاں کھاناکھالیتا ہے زندگی بھراس ذائقے کویادرکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے بڑھ کریہاں کے لوگ بڑے ملنساراورمہمان نواز ہیں، ہمیشہ مسکراکربات کرتے ہیں۔
لاہور کی فورٹ روڈ فوڈ سٹریٹ اپنے مزیدار روایتی کھانوں کی وجہ سے دنیابھرمیں پہچان رکھتی ہے، جہاں ملکی اورغیرملکی سیاح آتے ہیں، یہاں کھاناکھاتے اوراس شہردلفریب کے گلی ،کوچوں ،تاریخی مقامات کی سیرکرتے ہیں۔ شہرکی خوبصورتی کواجاگرکرنے ، قدیم تاریخی اورثقافتی ورثے کی بحالی اورسیاحت کوفروغ دینے میں والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی نے اہم کرداراداکیا ہے۔
والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی کے ڈائریکٹرجنرل کامران لاشاری نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا لاہورکودنیاکے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کرنا ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے ۔ ہمارے پاس مختلف ثقافتوں کا خزانہ ہے، ابھی توہم نے بہت تھوڑاکام کیا ہے، چند جگہوں کو بحال کیا ہے اوردنیا لاہورکی دیوانی ہوگئی ہے۔ دنیا کے بہت سے ملکوں میں والڈسٹی ہیں لیکن جس طرح کی خودمختاراتھارٹی پاکستان میں ہے ایسی دنیا میں کہیں نہیں ہے جوصرف اندرون شہرکی بحالی کاکام کررہی ہے۔ ہم نے آغاخان ٹرسٹ فارکلچرسمیت مختلف این جی اوز کے تعاون سے کئی مقامات کوبحال کیا ہے۔ اندرون دہلی گیٹ سے شاہی قلعہ تک شاہی گزرگاہ کوبحال کیا گیا ہے ، صرف پرانی اورقدیم عمارتوں کوہی بحال نہیں کیا بلکہ انفرسٹرکچر کو بہتر کیا گیا ہے.
کامران لاشاری کہتے ہیں عمارتوں کوبحال کرناکوئی بڑاکارنامہ نہیں ہے اصل کامیابی یہ ہے کہ لوگوں کوان عمارتوں کے ساتک کیسے جوڑاجائے ، ہم اسی نقطے پرکام کیا اور لاہورمیں سیاحت کے فروغ کے لئے کئی ایک اقدامات اٹھائے ہیں۔ اب یہاں ہزاروں ملکی اورغیرملکی سیاح آتے اورپھرہمارے سفیر بن کرواپس جاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاہورکے شاہی قلعہ اوراس کے اطراف میں ایک کلومیٹرکاایریاقدیم ثقافتی ورثے کا مرکزہے۔ یہاں شاہی قلعہ میں ہی شاہی باورچی خانہ ہے، لوہ کا مندرہے، حضوری باغ، علامہ اقبال اورحفیظ جالندھری کے مزارات ہیں۔ بادشاہی مسجد، گریٹراقبال پارک، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی ، گوروارجن دیوکا شہیدی استھان یہ سب مقامات دیکھنے والے کواپنے سحرمیں جکڑلیتے ہیں۔
امریکی جریدے نے لاہوریوں کی زندہ دلی، مہربان فطرت، مہمان نوازی، لذیذ کھانے، سردیوں میں دھند کے پار سے چھلکتی روشنیوں کے نظارے، بادشاہی مسجد اور دیگر مغلیہ عمارتوں کو شہر کے حسن کا شاہکار قرار دیا ہے۔ امریکی جریدے نے بیان کیا کہ سردیوں میں لاہور آپ کیلئے بانہیں کھولتا ہے، آپ کو کھلاتا ہے اور پھر گلے سے لگا لیتا ہے۔
لاہورکے مکینوں کو فخرہے کہ وہ اس خوبصورت اورتاریخی شہرکے باسی ہیں اوروہ یہاں موجود قدیم ورثے، تاریخی اورمذہبی مقامات کو اپنا قیمتی اثاثہ قراردیتے ہیں۔قدیم اورجدید تہذیب کواپنے دامن میں سمیٹے یہ شہر شروع سے ہی سیاحوں کی توجہ کا مرکزرہا ہے.
لاہور کی مسز غزالہ مشتاق کئی برسوں سے دوبئی میں مقیم ہیں، وہ اپنے بیٹے،بہو اورپوتے،پوتیوں کے ساتھ لاہور شفٹ ہوئی ہیں ۔ ان کا کہنا ہے لاہورجیسا شہر پوری دنیا میں نہیں ہے، یہ باغوں اورکالجوں کا شہرہے، یہاں مغل اورسکھ عہد کی نشانیاں ہیں،پوری دنیا میں لاہور کے کلچر اورخوبصورتی کی مثال نہیں ملتی ہے۔ غزالہ مشتاق کی پوتیوں اسری اورافرا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی دادی سے لاہور سے متعلق جوکچھ سناتھا یہ شہراس سے کہیں بڑھ کرخوبصورت ہے۔ خاص کریہاں جوتاریخی اورمذہبی مقامات ہیں۔ یہاں کے پارکس، چڑیا گھر،گریٹراقبال پارک سب اتنے خوبصورت ہیں کہ بیان نہیں کیاجاسکتا ۔یہاں کے تاریخی مقامات کوقریب سے دیکھنے اوران کے ہسٹری جاننے کا بھی موقع ملاہے۔
ایک خاتون آسیہ کا کہنا تھا لاہورقدیم اورجدید تہذیب کا مرکز ہے ، اندرون لاہور میں برسوں پرانی حویلیاں اورشاندارعمارتیں ہیں جبکہ دوسری طرف اب یہاں میٹرواور اورنج لائن چال رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاہورکی فوڈسٹریٹ کی تواپنی ہی بات ہے ،جوایک باریہاں کھاناکھالیتا ہے زندگی بھراس ذائقے کویادرکھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے بڑھ کریہاں کے لوگ بڑے ملنساراورمہمان نواز ہیں، ہمیشہ مسکراکربات کرتے ہیں۔
لاہور کی فورٹ روڈ فوڈ سٹریٹ اپنے مزیدار روایتی کھانوں کی وجہ سے دنیابھرمیں پہچان رکھتی ہے، جہاں ملکی اورغیرملکی سیاح آتے ہیں، یہاں کھاناکھاتے اوراس شہردلفریب کے گلی ،کوچوں ،تاریخی مقامات کی سیرکرتے ہیں۔ شہرکی خوبصورتی کواجاگرکرنے ، قدیم تاریخی اورثقافتی ورثے کی بحالی اورسیاحت کوفروغ دینے میں والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی نے اہم کرداراداکیا ہے۔
والڈسٹی آف لاہوراتھارٹی کے ڈائریکٹرجنرل کامران لاشاری نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا لاہورکودنیاکے بہترین سیاحتی مقامات کی فہرست میں شامل کرنا ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے ۔ ہمارے پاس مختلف ثقافتوں کا خزانہ ہے، ابھی توہم نے بہت تھوڑاکام کیا ہے، چند جگہوں کو بحال کیا ہے اوردنیا لاہورکی دیوانی ہوگئی ہے۔ دنیا کے بہت سے ملکوں میں والڈسٹی ہیں لیکن جس طرح کی خودمختاراتھارٹی پاکستان میں ہے ایسی دنیا میں کہیں نہیں ہے جوصرف اندرون شہرکی بحالی کاکام کررہی ہے۔ ہم نے آغاخان ٹرسٹ فارکلچرسمیت مختلف این جی اوز کے تعاون سے کئی مقامات کوبحال کیا ہے۔ اندرون دہلی گیٹ سے شاہی قلعہ تک شاہی گزرگاہ کوبحال کیا گیا ہے ، صرف پرانی اورقدیم عمارتوں کوہی بحال نہیں کیا بلکہ انفرسٹرکچر کو بہتر کیا گیا ہے.
کامران لاشاری کہتے ہیں عمارتوں کوبحال کرناکوئی بڑاکارنامہ نہیں ہے اصل کامیابی یہ ہے کہ لوگوں کوان عمارتوں کے ساتک کیسے جوڑاجائے ، ہم اسی نقطے پرکام کیا اور لاہورمیں سیاحت کے فروغ کے لئے کئی ایک اقدامات اٹھائے ہیں۔ اب یہاں ہزاروں ملکی اورغیرملکی سیاح آتے اورپھرہمارے سفیر بن کرواپس جاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاہورکے شاہی قلعہ اوراس کے اطراف میں ایک کلومیٹرکاایریاقدیم ثقافتی ورثے کا مرکزہے۔ یہاں شاہی قلعہ میں ہی شاہی باورچی خانہ ہے، لوہ کا مندرہے، حضوری باغ، علامہ اقبال اورحفیظ جالندھری کے مزارات ہیں۔ بادشاہی مسجد، گریٹراقبال پارک، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی ، گوروارجن دیوکا شہیدی استھان یہ سب مقامات دیکھنے والے کواپنے سحرمیں جکڑلیتے ہیں۔
امریکی جریدے نے لاہوریوں کی زندہ دلی، مہربان فطرت، مہمان نوازی، لذیذ کھانے، سردیوں میں دھند کے پار سے چھلکتی روشنیوں کے نظارے، بادشاہی مسجد اور دیگر مغلیہ عمارتوں کو شہر کے حسن کا شاہکار قرار دیا ہے۔ امریکی جریدے نے بیان کیا کہ سردیوں میں لاہور آپ کیلئے بانہیں کھولتا ہے، آپ کو کھلاتا ہے اور پھر گلے سے لگا لیتا ہے۔