ارنب گوسوامی اسکینڈل نے بھارت میں تہلکہ مچادیا

بھارت کے حساس دفاعی رازوں کی خبر ایک ٹی وی اینکر کو ہونے پر ملک میں کھلبلی مچ گئی

بھارت کے حساس دفاعی رازوں کی خبر ایک ٹی وی اینکر کو ہونے پر ملک میں کھلبلی مچ گئی

بھارت میں متنازع اینکر ارنب گوسوامی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ہنگامہ مچ گیا ہے اور اسے چیٹ گیٹ کا نام دیا گیا ہے۔

کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ارنب گوسوامی معاملے کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی ٹی وی کے میزبان اور ری پبلک میڈیا نیٹ ورک کے ایڈیٹر اِن چیف ارنب گوسوامی کی اپنے ساتھی صحافی اور براڈکاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل (بارک) کے سابق سی ای او پارتھو داس کے ساتھ واٹس ایپ چیٹ لیک ہوئی ہے جس سے انکشاف ہوا ہے کہ اسے بھارت کے بہت سے خفیہ رازوں کا پہلے سے علم تھا اور پلوامہ حملے سے وہ اپنے چینل کی رینکنگ بڑھانے کی باتیں کررہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ ڈرامے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے

اس چیٹ سے یہ سنسنی خیز انکشاف بھی ہوا کہ ارنب گوسوامی بالاکوٹ پر بھارتی حملے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدامات سے پہلے سے ہی آگاہ تھا۔


بھارت کے اندر ان انکشافات سے تہلکہ مچ گیا ہے اور لوگ سوال اٹھارہے ہیں کہ ایک ٹی وی اینکر کو کس طرح ملکی رازوں اور حساس معاملات تک رسائی حاصل ہوگئی جسے اس نے اپنی رینکنگ بڑھانے کے لیے استعمال کیا۔

اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے رہنماؤں نے بی جے پی حکومت سے معاملے کی مشترکہ پارلیمانی انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریسی رہنما منیش تیواری نے کہا کہ اگر ارنب گوسوامی اسکینڈل میں سچائی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ 2019 کے عام انتخابات اور بالاکوٹ فضائی حملوں کے درمیان براہ راست تعلق ہے، کیا محض انتخابات جیتنے کے لیے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگایا جاسکتا ہے۔


یہ بھی پڑھیں: انتخابات جیتنے کےلیے بھارتی مہم جوئی خطے کوغیرمستحکم کرنے کا باعث ‏بنی، وزیراعظم

اسی طرح سابق وزیر داخلہ پی چدم برم نے بھی کہا کہ اگر ایک صحافی اور اس کے دوست کو بالاکوٹ حملے کا تین دن پہلے علم تھا تو اس بات کا کیا ضمانت ہے کہ ان کے ذرائع نے یہ خبر پاکستانی جاسوسوں کو نہیں بتائی ہوگی۔

اسی طرح ششی تھارور نے کہا کہ اس معاملے کی جانچ پڑتال کرنی چاہیے کہ ملکی دفاعی رازوں کو کس طرح تجارتی مقاصد کے لیے ٹی وی چینل کو فراہم کیا گیا جو کہہ رہا ہے کہ پلوامہ میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کو ہم بہترین انداز میں کیش کرائیں گے۔

ادھر شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور دیگر جماعتوں نے بھی معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس کے ترجمان مہیش تاپسی نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک اور صدمے کا باعث ہے کہ قومی سلامتی کے معاملات کو ٹی آر پی اور ریٹنگ کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ یہ انکشافات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بی جے پی نے الیکشن جیتنے کے لیے اپنے عوام اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکی اور دہشت گردی کا ڈھونگ رچا کر بالاکوٹ پر فالس فلیگ آپریشن کیا۔ دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز اور جعلی خبروں کی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ 14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فورس پر خود کش دھماکے میں 40 اہکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد 26 فروری کو بھارتی ایئر فورس نے پاکستان میں بالاکوٹ پر میزائل حملے کیے اور جیشِ محمد کے کیمپ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔

اگلے روز پاک فضائیہ نے بھارت کے 2 لڑاکا طیارے مار گرائے تھے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے اور ان واقعات کو انتخابی مہم میں استعمال کرکے مودی دوبارہ الیکشن جیت گیا تھا۔
Load Next Story