کراچی سے شام داعش کو بٹ کوائن سے فنڈنگ ہوتی ہے گرفتار طالبعلم کا انکشاف
گرفتارملزم ایزی پیسہ کے ذریعے ایک ملین روپے سے زائد کی فنڈنگ کرچکا ہے
سی ٹی ڈی پولیس نے کینٹ اسٹیشن کے قریب کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم داعش کوفنڈنگ کرنے میں ملوث مبینہ این ای ڈی یونیورسٹی کے طالب علم کوگرفتارکرلیا۔
گرفتارملزم ایزی پیسہ کے ذریعے ایک ملین روپے سے زائد کی فنڈنگ کرچکا ہے، دہشت گردوں کی فنڈنگ بٹ کوائن کے ذریعے بھی کی جا رہی ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد نے انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمرخطاب کے ہمراہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی کواپنے انٹیلی جنس ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان میں فنڈزجمع کرکے بیرون ملک داعش کے دہشت گردوں کو مختلف ذرائع سے رقم بھیج رہے ہیں۔
اس اطلاع پرسی ٹی ڈی پولیس نے 17 دسمبرکوملزم حافظ محمد عمر بن خالد کوگرفتار کیا تھا اوراس کے قبضے سے 2 موبائل فونزبرآمد کیے تھے جن کے سرسری جائزہ کے بعد معلوم ہوا تھا کہ گرفتار ملزم فنڈ بیرون ملک فراہم کرنے میں ملوث ہوسکتا ہے۔ کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں تھے لہذا قانون کے مطابق اسے ضمانت پررہا کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: داعش کیلئے کراچی سے فنڈنگ کا انکشاف
گرفتارملزم کے قبضے سے ملنے والے موبائل فونزسی ٹی ڈی کی ٹیکنیکل سیکشن کو فارنزک کے لیے بھجوائے گئے اور11 جنوری کوفارنزک رپورٹ موصول ہونے پرملزم کے خلاف ٹھوس شواہد حاصل ہوئے جس میں پایا گیا کہ ملزم کا تعلق داعش کے لیے پاکستان سے رقم جمع کرکے بیرون ملک شام بھیجنے والے گروہ سے ہے اور ملزم براہ راست رابطہ شام اورپاکستان میں دہشتگردی کرنے والے دہشت گردووں سے ان کی فیملیز اور جہادی خواتین کے ذریعے رابطہ میں ہے۔
ملزم کو اندرون ملک سے نامعلوم افراد ایزی پیسہ کے ذریعے رقوم بھیجتے تھے یہ رقوم بھیجنے والے وہ لوگ تھے جنکا رابطہ شام میں موجود ہشتگردوں کی فیملیز اور جہادی خواتین سے ہے اورجب انہیں وہاں سے رقوم بھیجنے کا کہا جاتا ہے تو یہ لوگ ملک کے مختلف حصوں سے ایزی پیسہ کے ذریعے رقم محمد عمر بن خالد کو بھیجتے ہیں جوکہ ایزی پیسہ کے ذریعے یہی رقم حیدر آباد میں موجود ضیانامی شخص کو بھیجتا ہے اورضیا رقم کو ڈالر میں تبدیل کر کے بٹ کوائن کےذریعے رقم شام میں دہشتگردوں کی فیملیزکو منتقل کردیتا ہے۔
جس وقت یہ رقم شام پہنچ جاتی ہے تووصول کرنے والے افراد ملزم محمد عمر بن خالد کورقم کی وصولی کے متعلق آگاہ کر دیتے ہیں اوریہ سلسلہ گزشتہ دوسالوں سے جاری ہے گرفتار ملزم اب تک ایک ملین سے زائد رقم داعش کے دہشت گردوں کو منتقل کرچکا ہے ۔ ملزم محمد عمر بن خالد اوراسکے دیگر ساتھیوں کے خلاف 11 جنوری کو سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کیا گیا جس کی تفتیش جاری تھی تومعلوم ہوا کہ ملزم محمد عمربن خالد روپوش ہے جس کی مسلسل خفیہ تلاشی جاری تھی اور گزشتہ روز معلوم ہوا کہ وہ کراچی سے ذریعہ ٹرین اندروں ملک فرار ہونے والا ہے اورپولیس نے کینٹ اسٹیشن کے قریب کارروائی کرتے یوئے اسے گرفتارکرلیا۔
راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ گرفتارملزم این ای ڈی یونیورسٹی میں فائنل ایئرکا طالبعلم ہے اورجمع ہونے والی رقوم کے مقامی سطح پر استعمال کی تحقیقات اورعمر بن خالد کے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔
گرفتارملزم ایزی پیسہ کے ذریعے ایک ملین روپے سے زائد کی فنڈنگ کرچکا ہے، دہشت گردوں کی فنڈنگ بٹ کوائن کے ذریعے بھی کی جا رہی ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد نے انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمرخطاب کے ہمراہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی کواپنے انٹیلی جنس ذرائع سے معلوم ہوا تھا کہ کچھ لوگ پاکستان میں فنڈزجمع کرکے بیرون ملک داعش کے دہشت گردوں کو مختلف ذرائع سے رقم بھیج رہے ہیں۔
اس اطلاع پرسی ٹی ڈی پولیس نے 17 دسمبرکوملزم حافظ محمد عمر بن خالد کوگرفتار کیا تھا اوراس کے قبضے سے 2 موبائل فونزبرآمد کیے تھے جن کے سرسری جائزہ کے بعد معلوم ہوا تھا کہ گرفتار ملزم فنڈ بیرون ملک فراہم کرنے میں ملوث ہوسکتا ہے۔ کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں تھے لہذا قانون کے مطابق اسے ضمانت پررہا کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: داعش کیلئے کراچی سے فنڈنگ کا انکشاف
گرفتارملزم کے قبضے سے ملنے والے موبائل فونزسی ٹی ڈی کی ٹیکنیکل سیکشن کو فارنزک کے لیے بھجوائے گئے اور11 جنوری کوفارنزک رپورٹ موصول ہونے پرملزم کے خلاف ٹھوس شواہد حاصل ہوئے جس میں پایا گیا کہ ملزم کا تعلق داعش کے لیے پاکستان سے رقم جمع کرکے بیرون ملک شام بھیجنے والے گروہ سے ہے اور ملزم براہ راست رابطہ شام اورپاکستان میں دہشتگردی کرنے والے دہشت گردووں سے ان کی فیملیز اور جہادی خواتین کے ذریعے رابطہ میں ہے۔
ملزم کو اندرون ملک سے نامعلوم افراد ایزی پیسہ کے ذریعے رقوم بھیجتے تھے یہ رقوم بھیجنے والے وہ لوگ تھے جنکا رابطہ شام میں موجود ہشتگردوں کی فیملیز اور جہادی خواتین سے ہے اورجب انہیں وہاں سے رقوم بھیجنے کا کہا جاتا ہے تو یہ لوگ ملک کے مختلف حصوں سے ایزی پیسہ کے ذریعے رقم محمد عمر بن خالد کو بھیجتے ہیں جوکہ ایزی پیسہ کے ذریعے یہی رقم حیدر آباد میں موجود ضیانامی شخص کو بھیجتا ہے اورضیا رقم کو ڈالر میں تبدیل کر کے بٹ کوائن کےذریعے رقم شام میں دہشتگردوں کی فیملیزکو منتقل کردیتا ہے۔
جس وقت یہ رقم شام پہنچ جاتی ہے تووصول کرنے والے افراد ملزم محمد عمر بن خالد کورقم کی وصولی کے متعلق آگاہ کر دیتے ہیں اوریہ سلسلہ گزشتہ دوسالوں سے جاری ہے گرفتار ملزم اب تک ایک ملین سے زائد رقم داعش کے دہشت گردوں کو منتقل کرچکا ہے ۔ ملزم محمد عمر بن خالد اوراسکے دیگر ساتھیوں کے خلاف 11 جنوری کو سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کیا گیا جس کی تفتیش جاری تھی تومعلوم ہوا کہ ملزم محمد عمربن خالد روپوش ہے جس کی مسلسل خفیہ تلاشی جاری تھی اور گزشتہ روز معلوم ہوا کہ وہ کراچی سے ذریعہ ٹرین اندروں ملک فرار ہونے والا ہے اورپولیس نے کینٹ اسٹیشن کے قریب کارروائی کرتے یوئے اسے گرفتارکرلیا۔
راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ گرفتارملزم این ای ڈی یونیورسٹی میں فائنل ایئرکا طالبعلم ہے اورجمع ہونے والی رقوم کے مقامی سطح پر استعمال کی تحقیقات اورعمر بن خالد کے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔