مہنگائی ختم کرنے میں وقت لگے گا عبدالحفیظ شیخ
ماضی کے قرضے چکانے کیلیے مزید قرضہ لینا پڑا،ماضی کا 6 ہزار ارب سود دیا
وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ مہنگائی ختم کرنے میں وقت لگے گا اس کیلیے حکومت نے متعدد سخت اور مشکل فیصلے کیے۔
وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، حکومت نے ملک کی معیشت کو بحال کرنے کیلئے سخت اور مشکل فیصلے کئے، حکومت نے فوجی اخراجات کو منجمد کیا، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری گرانٹ جاری نہیں کی، حکومت نے اسٹیٹ بنک سے ایک ٹکا نہیں لیا، روپے کی قدر میں کمی قرضوں کی شرح میں اضافہ کا سبب ہے، ماضی کے چھ ہزار ارب سود میں دئیے، ماضی کے قرضے اور سود کی ادائیگیاں نہ کرنے پڑتیں تو ہمیں مزید قرضے نہ لینے پڑتے۔
سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو ہمیں زبردست اقتصادی بحران ورثہ میں ملا، سابق حکومت کی ڈالر کو جان بوجھ کر سستا رکھنے کی پالیسی سے بہت نقصان ہوا، ہمیں بحران کے حل کیلیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جانا پڑا ، ہمیں لڑ جھگڑ کر عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہیے، وزیرخزانہ نے کہا کہ درآمدات اور برآمدات میں فرق 35 ارب ڈالر ہوگیا تھا، مہنگائی ختم کرنے میں وقت لگے گا اس کیلیے حکومت نے متعدد سخت اور مشکل فیصلے کیے۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے فوجی اخراجات کو منجمد کیا اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری گرانٹ جاری نہیں کی، اسٹیٹ بنک سے ایک ٹکا نہیں لیا، ان بڑے فیصلوں کی فوری تعریف کوئی نہیں کرتا، جو بول رہے ہیں ان کو بتانا چاہتا ہوں وزیرعظم عمران خان سے زیادہ آپ کا دل نہیں دکھ سکتا، رواں سال میں قرضے لینے کا سلسلہ مزید کم کیا جا رہا ہے حکومت کی آمدن اخراجات سے سر پلس ہے ۔
وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، حکومت نے ملک کی معیشت کو بحال کرنے کیلئے سخت اور مشکل فیصلے کئے، حکومت نے فوجی اخراجات کو منجمد کیا، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری گرانٹ جاری نہیں کی، حکومت نے اسٹیٹ بنک سے ایک ٹکا نہیں لیا، روپے کی قدر میں کمی قرضوں کی شرح میں اضافہ کا سبب ہے، ماضی کے چھ ہزار ارب سود میں دئیے، ماضی کے قرضے اور سود کی ادائیگیاں نہ کرنے پڑتیں تو ہمیں مزید قرضے نہ لینے پڑتے۔
سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو ہمیں زبردست اقتصادی بحران ورثہ میں ملا، سابق حکومت کی ڈالر کو جان بوجھ کر سستا رکھنے کی پالیسی سے بہت نقصان ہوا، ہمیں بحران کے حل کیلیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جانا پڑا ، ہمیں لڑ جھگڑ کر عوام کو مایوس نہیں کرنا چاہیے، وزیرخزانہ نے کہا کہ درآمدات اور برآمدات میں فرق 35 ارب ڈالر ہوگیا تھا، مہنگائی ختم کرنے میں وقت لگے گا اس کیلیے حکومت نے متعدد سخت اور مشکل فیصلے کیے۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے فوجی اخراجات کو منجمد کیا اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، بجٹ کے علاوہ کوئی سپلیمنٹری گرانٹ جاری نہیں کی، اسٹیٹ بنک سے ایک ٹکا نہیں لیا، ان بڑے فیصلوں کی فوری تعریف کوئی نہیں کرتا، جو بول رہے ہیں ان کو بتانا چاہتا ہوں وزیرعظم عمران خان سے زیادہ آپ کا دل نہیں دکھ سکتا، رواں سال میں قرضے لینے کا سلسلہ مزید کم کیا جا رہا ہے حکومت کی آمدن اخراجات سے سر پلس ہے ۔