کراچی کو 65 ملین گیلن یومیہ فراہمی آب کے منصوبے پر کام بند
کنٹریکٹرز کا 50 کروڑ کے بقایاجات کی مکمل ادائیگی تک کام کرنے سے انکار، صوبائی حکومت نے 3کروڑ 70لاکھ جاری کیے
کراچی کے لیے فراہمی آب کے اضافی منصوبے 65 ملین گیلن یومیہ (ایم جی ڈی) پر ترقیاتی کام ستمبر 2019ء سے بند پڑا ہے۔
شہر میں پانی کے بحران کے پیش نظر واٹر بورڈ نے اس منصوبے کے لیے 2012ء سے کوششیں کیں ، 2014ء میں سندھ حکومت نے اس منصوبے کی منظوری دی، 2016-17 میں اس منصوبے کی ابتدائی اسٹڈی کی گئی، 2017-18 کے بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کیے گئے تاہم صرف 25کروڑ روپے جاری کیے گئے، 2018-19کے بجٹ میں بھی مطلوبہ فنڈز کی ادائیگی نہیں کی گئی، 2019-20کے بجٹ میں 50کروڑ روپے مختص کیے گئے جس میں 3کروڑ 70لاکھ جاری کیے گئے۔
2020-21کے بجٹ میں صرف 150ملین(15کروڑ) روپے مختص کیے ہیں جس میں سے 37ملین روپے(3کروڑ70لاکھ) گذشتہ ماہ جاری کردیے، واٹر بورڈ نے جاری کردہ فنڈز میں سے 3 کروڑ روپے متعلقہ کنٹریکٹرز اور 70لاکھ روپے متعلقہ کنسلٹنٹ کمپنی کو جاری کیے، اب تک منصوبے کے دو کمپوننٹ پر کسی قسم کا ترقیاتی کام شروع نہیں ہوا جبکہ دیگر دو کمپوننٹ پر ترقیاتی کام صرف 15فیصد ہوا ہے اور وہ بھی سوا سال سے بند پڑا ہے۔
واٹر بورڈ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ65ایم جی ڈی منصوبے کے دو کنٹریکٹرز ہیں جن کے مجموعی واجبات 50کروڑ ہیں جو کئی ماہ سے ادا نہیں کیے جاسکے، سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ 37ملین میں سے ہر کنٹریکٹر کو ڈیڑ ھ کروڑ روپے ادائیگی کی جاسکی ہے، کنٹریکٹرز نے اتنی کم ادائیگی پر کام بحال کرنے سے معذرت کرلی ہے، کنٹریکٹرز اسی صورت میں ترقیاتی کام بحال کریں گے جب ان کے تمام بقایاجات ادا کیے جائیں گے۔
واٹر بورڈ کے متعلقہ آفیسر کا کہنا ہے کہ اگرچہ منصوبے میں غیرمعمولی تاخیر ہوچکی ہے اور اس کی تکمیل نہ ہونے سے کراچی کے شہریوں کو اس سال بھی سخت پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر نئی پیشرفت ہوئی ہے جس کے تحت توقع ہوچلی ہے کہ 65ایم جی ڈی منصوبے کا ایک کمپوننٹ ورلڈ بینک کے تعاون سے تعمیر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے 1985ء میں دریائے سندھ سے کراچی کے لیے 650 ایم جی ڈی کوٹہ منظور کیا تھا منصوبے کی موجودہ صورتحال اگرچہ کہ کافی مایوس کن ہے لیکن پروجیکٹ ڈائریکٹر طفر پلیجوکافی پرامید ہیں کہ نئے ہونے والے فیصلوں سے مثبت اور بہتر نتائج ہونگے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 65 ایم جی ڈی منصوبے پر رکا ہوا ترقیاتی کام جلد بحال کیا جا رہا ہے، سندھ حکومت نے رواں مالی سال کے فنڈز سے 37ملین گذشتہ ماہ جاری کردیے ہیں۔
ظفر پلیجو نے کہا کہ توقع ہے یہ فنڈز بھی جلد جاری ہوجائیں گے جس کے بعد ترقیاتی کام بحال ہوجائے گا، انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 65 ایم جی ڈی منصوبے کا ایک کمپوننٹ ورلڈ بینک کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پروجیکٹ کی تفصیلات بتائے ہوئے انھوں نے کہا کہ 65 ملین گیلن ڈیلی اضافی فراہمی آب کی یہ اسکیم کینجھر جھیل سے پیپری پمپنگ اسٹیشن 58 کلومیٹر تعمیر کی جائے گی، منصوبے کے 4 ترقیاتی پیکیج ہیں ، پیکیج ون اور پیکج تھری زیر تعمیر ہے جس میں کینجھر گجو کینال سے گھارو پمپنگ اسٹیشن تک 14.5 کلومیٹر کھلی آرسی سی کنیال اور 5کلومیٹر کنڈیوٹ تعمیر کی جائے گی۔
شہر میں پانی کے بحران کے پیش نظر واٹر بورڈ نے اس منصوبے کے لیے 2012ء سے کوششیں کیں ، 2014ء میں سندھ حکومت نے اس منصوبے کی منظوری دی، 2016-17 میں اس منصوبے کی ابتدائی اسٹڈی کی گئی، 2017-18 کے بجٹ میں ایک ارب روپے مختص کیے گئے تاہم صرف 25کروڑ روپے جاری کیے گئے، 2018-19کے بجٹ میں بھی مطلوبہ فنڈز کی ادائیگی نہیں کی گئی، 2019-20کے بجٹ میں 50کروڑ روپے مختص کیے گئے جس میں 3کروڑ 70لاکھ جاری کیے گئے۔
2020-21کے بجٹ میں صرف 150ملین(15کروڑ) روپے مختص کیے ہیں جس میں سے 37ملین روپے(3کروڑ70لاکھ) گذشتہ ماہ جاری کردیے، واٹر بورڈ نے جاری کردہ فنڈز میں سے 3 کروڑ روپے متعلقہ کنٹریکٹرز اور 70لاکھ روپے متعلقہ کنسلٹنٹ کمپنی کو جاری کیے، اب تک منصوبے کے دو کمپوننٹ پر کسی قسم کا ترقیاتی کام شروع نہیں ہوا جبکہ دیگر دو کمپوننٹ پر ترقیاتی کام صرف 15فیصد ہوا ہے اور وہ بھی سوا سال سے بند پڑا ہے۔
واٹر بورڈ کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ65ایم جی ڈی منصوبے کے دو کنٹریکٹرز ہیں جن کے مجموعی واجبات 50کروڑ ہیں جو کئی ماہ سے ادا نہیں کیے جاسکے، سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ 37ملین میں سے ہر کنٹریکٹر کو ڈیڑ ھ کروڑ روپے ادائیگی کی جاسکی ہے، کنٹریکٹرز نے اتنی کم ادائیگی پر کام بحال کرنے سے معذرت کرلی ہے، کنٹریکٹرز اسی صورت میں ترقیاتی کام بحال کریں گے جب ان کے تمام بقایاجات ادا کیے جائیں گے۔
واٹر بورڈ کے متعلقہ آفیسر کا کہنا ہے کہ اگرچہ منصوبے میں غیرمعمولی تاخیر ہوچکی ہے اور اس کی تکمیل نہ ہونے سے کراچی کے شہریوں کو اس سال بھی سخت پانی کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر نئی پیشرفت ہوئی ہے جس کے تحت توقع ہوچلی ہے کہ 65ایم جی ڈی منصوبے کا ایک کمپوننٹ ورلڈ بینک کے تعاون سے تعمیر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے 1985ء میں دریائے سندھ سے کراچی کے لیے 650 ایم جی ڈی کوٹہ منظور کیا تھا منصوبے کی موجودہ صورتحال اگرچہ کہ کافی مایوس کن ہے لیکن پروجیکٹ ڈائریکٹر طفر پلیجوکافی پرامید ہیں کہ نئے ہونے والے فیصلوں سے مثبت اور بہتر نتائج ہونگے۔
ایکسپریس ٹریبیون سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 65 ایم جی ڈی منصوبے پر رکا ہوا ترقیاتی کام جلد بحال کیا جا رہا ہے، سندھ حکومت نے رواں مالی سال کے فنڈز سے 37ملین گذشتہ ماہ جاری کردیے ہیں۔
ظفر پلیجو نے کہا کہ توقع ہے یہ فنڈز بھی جلد جاری ہوجائیں گے جس کے بعد ترقیاتی کام بحال ہوجائے گا، انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 65 ایم جی ڈی منصوبے کا ایک کمپوننٹ ورلڈ بینک کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پروجیکٹ کی تفصیلات بتائے ہوئے انھوں نے کہا کہ 65 ملین گیلن ڈیلی اضافی فراہمی آب کی یہ اسکیم کینجھر جھیل سے پیپری پمپنگ اسٹیشن 58 کلومیٹر تعمیر کی جائے گی، منصوبے کے 4 ترقیاتی پیکیج ہیں ، پیکیج ون اور پیکج تھری زیر تعمیر ہے جس میں کینجھر گجو کینال سے گھارو پمپنگ اسٹیشن تک 14.5 کلومیٹر کھلی آرسی سی کنیال اور 5کلومیٹر کنڈیوٹ تعمیر کی جائے گی۔