ایک معمولی غلطی ہی تو ہے

ایک ’’معمولی سی غلطی‘‘ نے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہزاروں پاکستانیوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے


ان معمولی غلطیوں نے ساری قوم کی زندگی عذاب میں ڈال دی ہے۔ (فوٹو: فائل)

متحدہ عرب امارات میں بسنے والے پاکستانیوں کے لیے بظاہر تو سب کچھ ٹھیک ہے لیکن ایک ''معمولی سی غلطی'' نے روزگار کے سلسلے میں مقیم ہزاروں پاکستانیوں کو شدید پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

وجہ بظاہر تو بہت بڑی نہیں کہ پاکستانی سفارتخانے کا کوریئر کمپنی سے معاہدہ ختم ہوگیا ہے، جس کے بنا پر قومی شناختی کارڈ کی ترسیل نہیں ہورہی۔ لیکن اس چھوٹی سی بات کے مضمرات اور خدشات بے پناہ ہیں۔ شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ نہیں بن سکتا، پاسپورٹ نہ ہونے کی صورت میں ویزہ کا حصول ممکن نہیں، اور ویزہ نہ لگے تو امارات کا قومی شناختی کارڈ بھی نہیں بن سکتا۔ بروقت ویزہ اور اماراتی آئی ڈی کارڈ نہ بنوانے کی صورت میں جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بس ''اتنی سی بات'' کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں موجود پاکستانیوں کی بڑی تعداد سخت پریشانی اور اضطراب کا شکار ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ سفارتی حکام نے گزشتہ دنوں امارات کا دورہ کرنے والے وفاقی وزیر شہریار آفریدی کے علم میں یہ بات لانا گوارا نہ کیا۔ کیوں کہ صرف ایک معاہدہ ہی تو بروقت نہ ہوسکا، باقی تو سب ٹھیک ہے۔ ایسی عام سی بات وزیر موصوف کے علم میں لاکر رنگ میں بھنگ ڈالنے کی کیا ضرروت تھی۔

آپ صرف کچھ دیر کےلیے تصور کیجیے کہ آپ دیار غیر میں موجود ہیں اور آپ کا شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے آپ پاسپورٹ اور ویزے سے محروم ہیں تو آپ پر کیا گزرے گی؟ یا پھر آپ کو سفر درپیش ہے اور سفارتخانے کی اس معمولی سی سستی کی بدولت آپ کا سفر بروقت ممکن نہیں ہے تو آپ کس کیفیت سے گزریں گے؟ جس تن لاگے، وہ تن جانے۔ مجھے زرداری دور میں اس کیفیت سے گزرنے کا اتفاق ہوا تھا۔ ان دنوں پاسپورٹ کا بحران اپنے عروج پر تھا۔ خدا کرے آج کے صادق اور امین حکمرانوں کی نظر کسی نیک نام افسر پر ٹھہرجائے اور قوم کو معمولی غلطیوں سے نجات مل جائے۔ گزشتہ دنوں خان صاحب نے دیار غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کی خاص طور پر تعریف کی تھی اور اب سفارتی حکام نے بڑا زرمبادلہ بھیجنے والے ان تارکین وطن کو یہ تحفہ دیا ہے۔

ان معمولی غلطیوں نے ساری قوم کی زندگی عذاب میں ڈال دی ہے۔ گزشتہ دنوں ایسی ہی ایک معمولی غلطی پنجاب سرکار سے ہوئی۔ انہوں نے کچرا ٹھانے والی کمپنی سے بروقت معاہدہ نہ کیا اور لاہور کچرے کا ڈھیر بن گیا۔ وزیراعلیٰ تاریخ پر تاریخ دیتے رہے۔ وزرا نے صفائی کے دعوے کیے تو میڈیا کو کچرے کی تصاویر دکھانی پڑیں۔ مگر پنجاب سرکار نے 'میں نہ مانوں' کی رٹ لگائے رکھی۔

اس سے پہلے ایسی ہی ایک معمولی غلطی کی بدولت قوم کو چینی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت نے صرف چینی برآمد کرنے کی اجازت ہی تو دی تھی، کوئی بڑی غلطی تو نہیں کی تھی۔ ایک معمولی سی غلطی کی بدولت عوام کو آٹے کی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا۔ قریشی صاحب کے ایک معمولی سے بیان کی وجہ سے دہائیوں سے قائم پاک سعودی تعلقات ختم ہوتے ہوتے رہ گئے۔ اور ایسی ہی معمولی سی غلطیوں کی ایک طویل فہرست ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی آئی سرکار معمولی سی غلطیوں سے بچنے کے ساتھ، دیار غیر میں بسنے والے والے پاکستانیوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کےلیے بروقت اقدامات کرے۔ متحدہ عرب امارات میں موجود پاکستانی سفارتی حکام سے اس سلسلے میں باز پرس کی جائے۔ شفاف انکوائری کروانے کے بعد ذمے داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ بصورت دیگر ایسے واقعات وطن عزیز کی جگ ہنسائی کا باعث بنتے رہیں گے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں