لیتھیم بیٹری سے موٹر سائیکل چلائی جا سکتی ہے تاجر رہنما
جاپان مشینری فراہم کرتے وقت ٹیکنالوجی اورسرمایہ بھی فراہم کرتاہے، چین صرف اپنی مشینری کی برآمدات کرتاہے، راناعابدحسین
پاکستان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے کہا ہے کہ لیتھم ایک ٹھوس دھات ہے اور اس سے بنائی جانے والی بیٹری موٹر سائیکل، آٹو رکشہ، کار، ویگن اور دیگر گاڑیاں چلانے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی، کراچی کے ڈیجیٹل میڈیا اسٹوڈیو میں پروگرام کارپوریٹ فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے کہا ہے کہ آج کے دور میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال ہی سے کسی ملک کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت دی جاسکتی ہے، اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو جاپان کی جانب سے لیتھیم بیٹری کا پلانٹ پاکستان میں لگانے، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور سرمایہ فراہم کرنے کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے تاکہ ہمارے ہاں بھی نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے معاشی ترقی کے بہتر نتائج حاصل کیے جاسکیں۔
انھوں نے کہا کہ لیتھم ایک ٹھوس دھات ہے اور اس سے بنائی جانے والی بیٹری موٹر سائیکل، آٹو رکشہ، کار، ویگن اور دیگر گاڑیاں چلانے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے، لیتھم کی بیٹری اتنی طاقتور ہوتی ہے جس کو کسی بھی گاڑی میں لگایا جاسکتا ہے اور موٹر سائیکل بھی 120 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی جا سکتی ہے۔
رانا عابد نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارت میں اضافہ پر توجہ نہیں دی اسی لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس جانب توجہ دے،جاپان مشینری فراہم کرتے وقت ٹیکنالوجی اور سرمایہ بھی فراہم کرتا ہے جبکہ چین صرف اپنی مشینری کی برآمدات کرتا ہے ، ٹیکنالوجی ٹرانسفر نہیں کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ صدی میں جاپانی قوم دوسری جنگ عظیم کے دوران ایٹم بم گرائے جانے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے مایوس نہیں ہوئی، انھوں نے اپنے نوجوان انجینئرز، ڈاکٹرز، سائنسدان اور دیگر نوجوانوں کو امریکہ ،کینیڈا، برطانیہ اور جرمنی بھیجا جنھوں نے وہاں سے بہت کچھ سیکھ کر آنے کے بعد اپنی قومی ترقی کے لیے کام کیا جس کے بہتر نتائج پوری دنیا کے سامنے ہیں۔
تاجر رہنما نے کہا کہ ملکی پیداوار اور برآمدات میں اضافے کے لیے ٹھوس قوانین اور بہترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کیونکہ آج بھی ہماری برآمدات کے مقابلے میں درامداد بہت زیادہ ہیں۔
انھوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری حکومتوں نے نوجوانوں کوکروڑوں روپے کے لیپ ٹاپ فراہم کر دیے جبکہ اسی رقم سے لیپ ٹاپ بنانے کا کارخانہ بھی لگایا جا سکتا تھا،انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ ملک میں گاڑیوں کی درآمد کے لیے موجودہ قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے صرف ایک محدود طبقہ کوئی فائدہ پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ روز محمد علی جناح یونیورسٹی، کراچی کے ڈیجیٹل میڈیا اسٹوڈیو میں پروگرام کارپوریٹ فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین نے کہا ہے کہ آج کے دور میں نئی ٹیکنالوجی کے استعمال ہی سے کسی ملک کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت دی جاسکتی ہے، اس سلسلے میں حکومت پاکستان کو جاپان کی جانب سے لیتھیم بیٹری کا پلانٹ پاکستان میں لگانے، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور سرمایہ فراہم کرنے کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے تاکہ ہمارے ہاں بھی نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے معاشی ترقی کے بہتر نتائج حاصل کیے جاسکیں۔
انھوں نے کہا کہ لیتھم ایک ٹھوس دھات ہے اور اس سے بنائی جانے والی بیٹری موٹر سائیکل، آٹو رکشہ، کار، ویگن اور دیگر گاڑیاں چلانے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے، لیتھم کی بیٹری اتنی طاقتور ہوتی ہے جس کو کسی بھی گاڑی میں لگایا جاسکتا ہے اور موٹر سائیکل بھی 120 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائی جا سکتی ہے۔
رانا عابد نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارت میں اضافہ پر توجہ نہیں دی اسی لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ اس جانب توجہ دے،جاپان مشینری فراہم کرتے وقت ٹیکنالوجی اور سرمایہ بھی فراہم کرتا ہے جبکہ چین صرف اپنی مشینری کی برآمدات کرتا ہے ، ٹیکنالوجی ٹرانسفر نہیں کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ صدی میں جاپانی قوم دوسری جنگ عظیم کے دوران ایٹم بم گرائے جانے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے مایوس نہیں ہوئی، انھوں نے اپنے نوجوان انجینئرز، ڈاکٹرز، سائنسدان اور دیگر نوجوانوں کو امریکہ ،کینیڈا، برطانیہ اور جرمنی بھیجا جنھوں نے وہاں سے بہت کچھ سیکھ کر آنے کے بعد اپنی قومی ترقی کے لیے کام کیا جس کے بہتر نتائج پوری دنیا کے سامنے ہیں۔
تاجر رہنما نے کہا کہ ملکی پیداوار اور برآمدات میں اضافے کے لیے ٹھوس قوانین اور بہترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کیونکہ آج بھی ہماری برآمدات کے مقابلے میں درامداد بہت زیادہ ہیں۔
انھوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ہماری حکومتوں نے نوجوانوں کوکروڑوں روپے کے لیپ ٹاپ فراہم کر دیے جبکہ اسی رقم سے لیپ ٹاپ بنانے کا کارخانہ بھی لگایا جا سکتا تھا،انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ ملک میں گاڑیوں کی درآمد کے لیے موجودہ قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے صرف ایک محدود طبقہ کوئی فائدہ پہنچ رہا ہے۔