نیب نے چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات بند کردیں
لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کے خلاف درخواستیں غیر موثر ہونے پر نمٹا دیں
TEHRAN:
قومی احتساب بیورو کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں باضابطہ طور پر بتایا گیا ہے کہ ادارے سے چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات بند کردی ہیں۔
جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کی چیئرمین نیب کے اختیارات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کی طرف دسے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے پیش ہوئے۔
نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کردی ہے۔ عدالت عالیہ نے درخواستیں غیر موثر ہونے پر نمٹا دیں۔
واضح رہے کہ چوہدری برادران نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا تھا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے، نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے اور ہمیں سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، نیب نے 20 سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا، چیئرمین نیب نے 20 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے، چیئرمین نیب کو 20 سال پرانی اور بند کی جانے والی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں،انکوائری کو انویسٹی گیشن میں اپ گریڈ کرنا غیر قانونی ہے۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں باضابطہ طور پر بتایا گیا ہے کہ ادارے سے چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات بند کردی ہیں۔
جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کی چیئرمین نیب کے اختیارات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کی طرف دسے امجد پرویز ایڈووکیٹ کے پیش ہوئے۔
نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کردی ہے۔ عدالت عالیہ نے درخواستیں غیر موثر ہونے پر نمٹا دیں۔
واضح رہے کہ چوہدری برادران نے اپنی درخواست میں موقف اختیارکیا تھا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے، نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے اور ہمیں سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، نیب نے 20 سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا، چیئرمین نیب نے 20 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے، چیئرمین نیب کو 20 سال پرانی اور بند کی جانے والی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں،انکوائری کو انویسٹی گیشن میں اپ گریڈ کرنا غیر قانونی ہے۔