بار بار پیشاب آنے کی تکلیف سے چھٹکارا کیسے

متوازن اور معیاری خوراک سے بار بار پیشاب آنے کی بیماری سمیت دیگر کئی امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے

متوازن اور معیاری خوراک سے بار بار پیشاب آنے کی بیماری سمیت دیگر کئی امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ہر موسم کی اپنی ایک خوبصورتی ،دل کشی اور پہچان ہوتی ہے۔ موسم سرما کی سب سے اچھی ادا جو نفیس اور '' لذت '' کے رسیا لوگوں کو بے حد پسند ہے کہ اس میں پسینہ نہیں آتا اور اس کے ساتھ ساتھ مرغن ومقوی غذائیں اور لذیذ و مزیدار پکوان بہ سہولت وافر دستیاب بھی ہوتے ہیں اور کھائے بھی جا سکتے ہیں۔

موسم سرما اپنی تمام تر خوبصورتیوں اور دلکشیوں کے با وجود اکثر لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث بھی ثابت ہوتا ہے۔ سردی کی یخ بستہ راتوں میں گرما گرم لحاف چھوڑکر بار بار واش روم تک جانا انتہائی مشکل لگتا ہے۔ اگر چہ فی زمانہ اٹیچ باتھ کا رواج عام ہے اور گھروں میں یہ سہولت میسر بھی ہے ، اس کے باوجود گرم بستر سے نکلنا ہی کافی تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے۔

ہمارے ارد گرد اکثریت کو پیشاب بار بار آنے کی تکلیف میں مبتلا دیکھا جا سکتی ہے۔ جونہی پانی پیا فوری پیشاب کی حاجت محسوس ہونے لگتی ہے۔ دوران مطب ایسے مریض بھی آتے ہیں جنہیںہر وقت پیشاب کا پریشر رہ کر قطرہ قطرہ خارج ہوتا رہتا ہے ۔ وہ کپڑے ناپاک ہو جانے اور اپنی نمازیں ادا نہ کرسکنے سے بہت رنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔

رات کو بار بار پیشاب کی حاجت ہونے کی بیماری والوں میں سے زیادہ تر ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور مثانے کی کمزوری میں بھی مبتلا پائے جاتے ہیں۔رات کو اٹھ اٹھ کر پیشاب کرنے سے نیند بری طرح متاثر ہوتی ہے اور یوں وہ ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔نتیجے میں چڑچراپن، بد مزاجی اور طبیعت میں غصے کا پایا جانا بڑھ جاتا ہے۔ اکثر لوگ یہ شکایت بھی کرتے ہیں کہ پیشاب کنٹرول کرنے والی ا دویات استعمال کرنے کے باوجود بھی وہ مرض سے چھٹکارا پانے میں ناکام ہیں۔ پیشاب بار بار کیوں آتا ہے؟اس کے اسباب اور محرکات کیا ہیں اور اس مرض سے نجات کیسی حاصل کی جا سکتی ہے؟زیر نظر مضمون میں ان سب پہلوؤں کو زیر بحث لائیں گے۔

پیشاب بار بار آنے کی کئی ایک وجوہات ، محرکات اور عادات ہو سکتی ہیں۔ ہم یہاں صرف چند ایسے محرکات کا تذکرہ کریں گے جن سے غذ ا اور روز مرہ معمولات میں تبدیلی کرکے بہ آسانی پیچھا چھڑایاجا سکتا ہے۔ پیشاب بار بار آنے کی ایک وجہ نفسیاتی بھی ہوتی ہے۔دو چار مریض ایسے بھی مطب میں آچکے ہیں جو بار بار پیشاب آنے کے مرض میں مبتلا تھے۔

جب ان سے تفصیلی بات چیت ہوئی تو انہوں نے حیران کن معلومات فراہم کیں۔ مثلا اگر وہ مصروف رہتے ہیں اور پیشاب کرنے کے بارے میں نہیں سوچ پاتے تو پورا پورا دن بھی انہیں پیشاب کرنے کی حاجت نہیں ہوتی لیکن اگر ان کا دھیان اس طرف چلا جائے تو ایک گھنٹے میںکئی کئی بار واش روم جانا پڑ تا ہے۔اس سے ثابت ہوا کہ نفسیاتی طور پر کسی بھی دوسرے مسئلے کی طرح پیشاب آنے یا نہ آنے کے متعلق سوچنا بھی ایک باقاعدہ مرض کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ بار بار پیشاب آنے کی دوسری وجہ ماحولیاتی بھی ہوسکتی ہے۔ شدید سردی وخنکی کے ماحول میں اگر پانی زیادہ پیا جائے یا کچی سبزیاں اور پھلوں کا بکثرت استعمال کیا جائے تو بھی پیشاب کی حاجت ہوجانا بدن کی طبعی ضرورت ہے۔

تیسری اور اہم وجہ جسمانی لحاظ سے مثانے کی کمزوری یا بدن میں بڑھی ہوئی غیر ضروری سردی بھی بن سکتی ہے۔ عام طور پر مزاج میںبلغم کا اجتماع ہونے سے سردی اور تری میںاضافہ ہوجائے تو اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے۔ بلغمی مادہ زیادہ ہو جانے سے بدن میں حرارت کی یوٹلائزیشن مناسب نہیں ہو پاتی تو حامل بار بار پیشاب کی حاجت ہونے کے ساتھ ساتھ سرد امراض کی لپیٹ میں بھی آنے لگتا ہے۔ فالج ، لقوہ، شوگر وغیرہ جیسی بیماریاں اعضاء رئیسہ میں سردی غالب آنے سے ہی حملہ آور ہوتی ہیں۔ پیشاب پر قابو نہ ہونے اور بار بار حاجت کی ایک وجہ بعض ادویات کا استعمال بھی بنتا ہے جسے ہم محسوس نہ کرتے ہوئے اس پہلو پر دھیان نہیں دے پاتے۔


ایسے افراد جو ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہوں اور وہ بلڈ پریشر کنٹرول کی دوائیں بھی باقاعدگی سے کھاتے ہوںانہیں بار بار پیشاب آنے کی شکایت کا اس وقت تک سامنا رہے گا جب تک وہ ہائی بلڈ پریشر کی ادویات کا استعمال چھوڑ نہیں دیں گے۔ کیونکہ ہائی بلڈ پریشر میں استعمال ہونے والی دوائیں پیشاب آور ہوتی ہیں اور ان کی اثر پزیری کا نتیجہ بھی پیشاب کھل کر آنے میں ہی سامنے آتا ہے۔ لہٰذا جب تک بلڈ پریشر کی دوا کا استعمال جاری رہے گا تب تک پیشاب کو کم یا کنٹرول کرنے والی دوائیں بے اثر ہی رہنے کے امکانات ہیں۔ مذکورہ بالا صورت حال سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ مرض کا سبب جان کر اس کا ازالہ کیا جائے۔

سب سے پہلے اپنا بلڈ پریشر دوا کی بجائے غذاکے استعمال سے کنٹرول کرنے کی کوشش کریں۔ اپنی روز مرہ خوراک سے نمک، چکنائیاں، پروٹینی اجزاء، تیز مسالہ جات، زیادہ چائے، قافی ،سگریٹ نوشی، فاسٹ فوڈز، کولڈ ڈرنکس اور بھنی ہوئی ڈشز نکال کر اور سبزیاں، موسمی پھل، گھریلو سادہ، زود ہضم غذائیں اور قدرتی خوراک روزمرہ خورونوش میںشامل کر کے بہ آسانی ہائی بلڈ پریشر اورا س سے متعلقہ بدنی مسائل سے محفوظ رہاجا سکتا ہے۔

اسی طرح جب مزاج میں بلغمی مواد بڑھ جانے سے اعصاب کی کمزوری لاحق ہو اور پیشاب بار بار آنے کی شکایت ہونے لگے تو سب سے پہلے ترش،بادی اور بلغمی و سرد مزاج کی غذائیں استعمال کر نی ترک کر دینی چاہیے۔گرم اور خشک مزاج کی حامل غذاؤں کے استعمال میںاضافہ کردیں۔لونگ، دار چینی،میتھرے،عقر قرحا،سماق دانہ، شاہ بلوط، قسط شیریں، جڑ پان اور اسی طرح کے مفید مفرد اجزاء کی مخصوص مقدار پانی میں پکا کر بطور قہوہ پینے سے بھی نہ صرف مزاج کی سردی معتدل ہوتی ہے بلکہ پیشاب بار بار آنے کی تکلیف سے بھی نجات ملتی ہے۔ اسی طرح مقوی دماغ غذاؤں کا استعمال بھی پیشاب بار بار آنے کی شکایت میں مفید ثابت ہوا کرتا ہے۔دماغ کو طاقت دینے والے عام اور بہ سہولت دستیاب اجزاء میں مغز بادام، اخروٹ، پنبہ دانہ، ہرڈ، کشمش، آملہ، تخم ریحان، مغز کدو، برہمی بوٹی، پرندوں کا گوشت، ادرک اور مغز فندق وغیرہ شامل ہیں۔

ماحولیاتی اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ موسم کی مناسبت سے ٹھنڈا پانی پینے سے گریزکرتے ہوئے ہمیشہ نیم گرم پانی استعمال کیا جائے۔کچی سبزیاں ،پھل اور پھلوں کے جوسز دوپہر تک استعمال کیے جائیں اور بعد از دوپہر کسی بھی قسم کا لیکوئڈ حتی المقدور کم سے کم ہی لیا جائے۔چائے میں زیادہ چینی اور میٹھے پکوانو ں کا استعمال بھی پیشاب کی زیادتی کا باعث بنتا ہے لہٰذا چائے میں چینی کم از کم اور میٹھے پکوان بھی حسب ضرورت ہی استعمال کیے جائیں۔ایک ضروری وضاحت یہ کہ چائے کم چینی اور میٹھے پکوانوں کے استعمال کمی کا مشورہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کے امراض کی علامات اوپر بیان کی گئی ہیں۔

ایک صحت مند آدمی جتنا وہ ہضم کرسکتا ہو اسے ضرور کھانا اور پینا چاہیے۔ نفسیاتی لحاظ سے پیشاب بار بار آنے کے مرض میں مبتلا افراد کو اپنے طرز فکر اور سوچنے کے انداز میں تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تمام تر ذہنی امراض غذائی پرہیزی کے علاوہ کسی بھی معاملے پر سوچ مرکوز کرلینے کے سبب جنم لیتے ہیں۔ ایسے لوگ جنہیں پیشاب آنے یا نہ آنے کے بارے سوچتے ہی پیشاب کی حاجت ہوجاتی ہو انہیں چاہیے کہ وہ خود کو غیر معمولی طور پر مصروف رکھیں اوراپنی سوچوں کے دھارے پر قابو پانے کی کوشش کریں۔

مشہور ہے کہ خالی ذہن شیطانی منصوبوں کا گھر ہوتا ہے کے مصداق مثبت اور تعمیری سوچوں کو پروان چڑھایا جائے۔ ذہن کو منفی اور تخریبی خیالات سے صاف کرنے کے لیے طب میںمفید اور موثر ادویات موجود ہیں جن میں اطریفلات، معجونات، جوارشات، خمیرہ جات، مفرحات، عرقیات اور مربہ جات عام دستیاب ہیں۔ اسی طر ح مفرد نباتات میں الائچی، بہی، مغز پستہ، انجیر، گاؤزبان، صندل، بالچھڑ، گلاب، نیلو فر، بہمن، مشک، عنبر، زعفران، عود، ابریشم، انار، کیلا، امرود وغیرہ دل ودماغ کو فرحت اور تازگی فراہم کرنے والے غذائی اجزاء عا م اور وافر دستیاب ہیں۔ اپنی طبعی ضروریات کے مطابق مفرد اور مرکب قدرتی ادویات تجویز کروانے کے لیے ماہر طبیب سے مشاورت ضرور کریں۔ سنے سنائے گھریلو ٹوٹکے اور نیم حکیموں کے تجویز کردہ نسخہ جات مضر صحت اور نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

پیشاب بار بار آنے سے بچنے کے لیے محرک ومقوی اعصاب خوراک کا استعمال لازمی ہوتا ہے۔ دیسی مرغی کی یخنی،پرندوں کا گوشت، مچھلی، پنجیری، السی کی پنیاں اور قہوہ جات کا استعمال اس پریشانی سے محفوط رکھتا ہے۔میتھی،مولی، پالک، گاجر، شلجم، سوہانجنے کے پھول، مٹن، مرغ، بٹیر، تیتر، فاختہ، کبوتر، دیسی انڈہ اور مچھلی کا معتدل استعمال انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔ ترش غذائی اجزاء لیمن،کینوں، گرے فروٹ، انناس، ترش انار اور اچر وغیرہ سے مکمل پرہیز کرنے میںہی فائدہ ہوتا ہے۔ بلغم پیدا کرنے والی خوراک دہی، سادہ دودھ، کھجور، شکر قندی، آلو، گوبھی، دال ماش وغیرہ سے بھی دور رہنے میں ہی عافیت ہوتی ہے۔ اسی طرح چار دیواری میں جسم وارم اپ کرنے کے بعد ورزش لازمی کریں۔اگر ورزش کرنا ممکن نہ ہو تو پورے بدن پر تلوں کے تیل سے مالش ضرور کروائیں۔ریڑھ کی ہڈی، گردن کے اعصاب اور کنج رانوں پر مساج نہ صرف اعصاب کی کمزوری دور کرنے میں ممد ومعاون ہوتا ہے بلکہ پیشاب کی زیادتی کے مسائل سے بھی نجات دلاتا ہے۔

رات کو سوتے وقت املوک، مغز بادام، مغز پستہ، مغز فندق کے چند دانے کھانا بھی مثانے کے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔ اسی طرح بریاں کی ہوئی ہینگ یامصفیٰ سلاجیت دو سے تین ملی تھوڑے سے دودھ میں ملاکر استعمال کرنے سے بار بار پیشاب آنے کی عادت سے جان چھوٹ جاتی ہے۔ یاد رکھیں ! ہماری روز مرہ استعمال کی جانے والی خوراک ہی ہماری تن درستی اور توانائی کی ضامن ہے۔اپنی خوراک کو متوازن، معیاری،ملاوٹ سے پاک اور مناسب کر کے ہم بار بار پیشاب آنے کی بیماری سمیت تمام امراض سے محفوظ ہوجائیں گے۔
Load Next Story