ریسٹورینٹ کی مالک خواتین کو ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانا مہنگا پڑ گیا

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس رویے کو طبقاتی امتیاز اور تفاخر سے تعبیر کیا جارہا ہے


ویب ڈیسک January 21, 2021
خواتین کی جانب سے مینیجر کے مذاق اڑانے کے عمل کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے(فوٹو، اسکرین گریب)

JEDDAH: ایک مہنگے ریستوران کی مالکن خواتین کی جانب سے اپنے مینیجر کی انگریزی کا مذاق اُڑانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس رویے پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔

اسلام آباد میں ایک مہنگے ریستوران کنولی کی مالک خواتین کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں وہ اپنے مینجر کا تعارف کروارہی ہیں اور اس سے انگریزی میں بات کرتے ہوئے پوچھتی ہیں کہ اسے ریستوران میں کام کرتے ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا ہے اور اس دوران کتنی انگریزی سیکھی ہے۔

جواب میں مینیجر انگریزی میں بات کرنے کی کوشش کرتا ہے اور زیادہ بات نہیں کرپاتا جس پر دونوں خواتین اس پر ہنستی ہیں جس پر مینجر جھینپ جاتا ہے۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا میں خواتین کے اس رویے کو اپنے ملازم کو ہراساں کرنے کے مترادف قرار دیا جارہا ہےا ور اس کے علاوہ اسے طبقاتی امتیاز اور کم تعلیم یافتہ افراد کی تضحیک کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔

https://twitter.com/etribune/status/1351984263147696132?s=20

ریستوران مالکن خواتین کی جانب سے ایک مبینہ معذرت نامہ بھی سوشل میڈٰیا میں گردش پر ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ صرف مینیجر سے مذاق کررہی تھیں اور ان کا مقصد اس کی توہین یا تضحیک کرنا نہیں تھا۔



اس پر ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا ہے کہ ویڈیو کے مطابق مینیجر گزشتہ نو برس سے اس ریستوران میں کام کررہا ہے لیکن اس کی کام سے لگن اور محنت کو نظر انداز کرکے صرف انگریزی زبان میں اس کی مہارت نہ ہونے پر تضحیک کرنے کو مذاق قرار نہیں دیا جاسکتا۔

یہ خبر بھی پڑھیے: ملازم کی انگریزی کا مذاق اُڑانے والی خواتین کا مؤقف سامنے آگیا

اس واقعے پر تبصرہ کرنے والوں میں سے بعض کا خیال یہ ہے یہ ریستوران کی شہرت کے لیے رچایا گیا ڈراما ہے اور جلد ہی یہ دونوں معافی مانگ کر اپنے مینجر کی تعریف کرتی پائی جائیں گی۔



 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں