کیا ورلڈ کپ 2014 میں محمد حفیظ ہماری ٹی 20 ٹیم کی قیادت کی پوزیشن میں ہیں

حفیظ گذشتہ چند ماہ سے مشکلات کا شکار ہیں، وہ اپنی بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام ہیں،


زین العابدین January 01, 2014
محمدحفیظ سری لنکا کے خلاف دوسرے کھیل میں 212 رنز کے ایک بڑے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے وہ صرف 7 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

کپتان کے حیثیت سے محمد حفیظ کے سفر کا آغاز جولائی 2012 میں اس وقت ہوا جب انہیں پاکستان کی ٹی 20 ٹیم کا نگران مقرر کیا گیا۔ چند ماہ بعد ہی ٹیم نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں حصہ لیا جو کہ ستمبر 2012 میں سری لنکا میں منعقد ہوا۔

اگرچہ پاکستان نے ابتدائی میچوں میں فتوحات حاصل کرکے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تاہم سیمی فائنل میں اسے میزبان ٹیم کے ہاتھوں 16 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹرافی کے کافی قریب پہنچنے کے باوجود پاکستان کو خالی ہاتھ وطن واپس لوٹنا پڑا۔

حفیظ کی قیادت میں پاکستان کی ٹی 20 کرکٹ نے کافی سنہری دن دیکھے ہیں۔

بطور پاکستانی کپتان ان کے پاس سب سے زیادہ ٹی 20 میچز جیتنے کا ریکارڈ موجود ہے۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے 2013 میں ویسٹ انڈیز کو ٹی 20 سیریز میں وائٹ واش کیا اور انہوں نے ٹیم کے جیتنے کی شرح کو بھی بہتر بنایا۔



تاہم ان کامیابیوں کو ایک طرف رکھ کر دیکھیں تو حفیظ گذشتہ چند ماہ سے مشکلات کا شکار ہیں، وہ اپنی بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام ہیں، ان کی باڈی لینگویج کافی گری ہوئی محسوس ہوتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اپنا مقصد کھو دیا ہے۔

حال ہی میں متحدہ عرب امارت میں جنوبی افریقا کے خلاف کھیلی گئی سیریز ان کے لئے کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں تھی۔ وہ ایک مثاثر کن کارکردگی نہیں دکھا سکے اور ڈیل اسٹین کے حملوں کے خلاف وہ مکمل طور پر بے بس دکھائی دیئے۔ بار بار ڈیل اسٹین کا شکار ہونے کی وجہ سے حفیظ کے لئے "اسٹین کا شکار" جیسی اصطلاحات منظر عام پر آئیں اور یہاں تک کہ اسٹین نے خود بھی ان کی وکٹ حاصل کرنے کے بعد جشن منانے میں دلچسپی کھو دی۔

یقیناً، سیریز کا اختتام حفیظ کے لئے سکون کا باعث تھا۔



اعداد و شمار کا جائرہ لیں تو انہوں نے آخری 11 ٹی 20 میچز میں 97 کے اسٹرائک ریٹ کے ساتھ کے 21.5 کی اوسط سے 237 رنز بنائے اور وہ اس دوران 2 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ بولنگ کے شعبے میں وہ 6 کے اکانومی ریٹ سے 9 وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ( آخری 7 میچوں میں ان کی صرف 2 وکٹیں ہیں)۔

اگر ہم ایک روزہ میچوں میں ان کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو آخری 15 میچوں میں میں انہوں نے 458 رنز بنائے ( تقریبا 30رنز کی اوسط سے) اور صرف 7 وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ کسی بھی لحاظ سے بہتر کارکردگی نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے کھیل میں مشکلات کا شکار ہیں۔



سری لنکا کے خلاف حالیہ ٹی 20 سیریز اور افغانستان کے خلاف واحد ٹی 20 میچ حفیظ کے لیے اپنی فارم بہتر بنانے اور واپس اپنی رفتار واپس حاصل کرنے کا اچھا موقع تھا کیونکہ ان میچوں میں اسٹین موجود نہیں تھے۔ اس کے باوجود وہ اپنے شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام رہے۔

سری لنکا کے خلاف دوسرے کھیل میں 212 رنز کے ایک بڑے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے وہ صرف 7 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور بولنگ کے شعبے میں بھی 45 رنز دے کر کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔ اس سے قبل پاکستان افغانستان جیسی ٹیم کے خلاف بھی پاکستان نے آخری بال پر میچ جیتا تھا۔

جیسا کہ پاکستان ورلڈ کپ 2014 سے پہلے اپنا آخری ٹی 20 میچ کھیل چکا ہے، اب 21 مارچ 2014 کو ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں پاکستان کو بھارت کا سامنا کرناہے۔



جو سوال مجھے پریشان کرتے ہیں وہ یہ ہیں:

گزشتہ کچھ عرصے کےدوران حفیظ جس قسم کی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو کیا وہ ٹیم کی قیادت کرنے کے اہل ہوں گے؟

کیا ایسی صورت میں جب بیٹنگ لائن ان کے اچھا کھیلنے پر انحصار کرتی ہے وہ اپنی ٹیم کو اعتماد دینے کے قابل ہوں گے؟

اپنا فخر خود کھو کر لڑکوں کو جیت کی ہمت دینا کتنا مشکل ہو گا ان کے لیے؟

اس مرتبہ قوم اپنی ٹیم کو سیمی فائنل سے آگے جاتا ہوا دیکھا چاہتی ہے اور اس سے کم کوئی بھی چیز قابل تعریف نہیں ہوگی۔ ایسا لگتا ہے کہ حفیظ بطور کپتان اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں اور اپنے ٹی 20 کیریئر پر کرشماتی سحر پیدا کرنے میں کسی حد تک ناکام ہو گئے ہیں۔



یہ اچھا ہوگا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کچھ وقت نکالے اور پاکستان کے ٹی 20 کی کپتانی کے حوالے سے ساری صورت حال پر غور کرے۔ ایک کپتان کا رویہ بہت اہمیت رکھتا ہے ، کیونکہ وہ طے کرتا ہے کہ کیا اسے بڑے فیصلے کرنے ہیں اور جارحانہ کھیل پیش کرناہے یا دفاعی حکمت عملی اختیار کرنی ہے اور گزشتہ کھیلوں میں اسے پیش آنے والی مشکلات پر نظر رکھنی ہے۔



اگرہم کپتان کے متبادل کے بارے میں بات کریں، تو ہمارے پاس شاہد آفریدی ایک درست آپشن کے طور پر موجود ہیں اور وہ اپنی بھرپورتوانائی کے ساتھ مشکل حالات میں ٹیم کی قیادت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آخری بار جب شاہد آفریدی نے قومی ٹیم کی قیادت کی تو ہم نے ان میں ایک "شمشیرزن" دیکھا تھا۔

مجھے لگتا ہے کہ 2014 کے ٹی 20 ورلڈکپ میں جانے سے پہلے آخری لمحوں میں ٹیم میں بہت ساری تبدیلیاں ہوں گی اور ممکن ہے کہ یہ تبدیلیاں بہتری کے لئے ہوں گی۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں