پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے جسٹس(ر) عظمت سعید کی تقرری مسترد کردی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جن سے تحقیقات ہونی چاہیے، انہیں سے تحقیقات کرانا انصاف کا قتل ہے، عمران صاحب ہمت کرکے قوم کو سیدھا بتائیں کہ آپ کو این آر او چاہیے، نیب کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے ہی تحقیقات کرانا، براڈ شیٹ سے بڑا فراڈ ہے، جسٹس (ر) عظمت سعید متنازعہ شخصیت اور معاہدہ کرنے والوں میں شامل تھے، بدنام زمانہ براڈ شیٹ کے ساتھ نیب کے معاہدے پر دستخط کے وقت شیخ عظمت سعید ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب اور سینیئر قانونی عہدے پر فائز تھے، عمران صاحب نے ثابت کردیا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے نیچے کوئی بھی شفاف، آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات نہیں ہو سکتی، یہ تقرری دراصل عمران صاحب اور ان کی حکومت کی بدنیتی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ جسٹس(ر) شیخ عظمت سعید شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیں، نیب بطور ادارہ براڈ شیٹ سے پاکستان کو پہنچنے والے نقصانات کا ملزم ہے، سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سے کرائی جانے والی تحقیقات شفاف اور منصفانہ کیسے ہوسکتی ہیں؟، جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید عید کے قانون دان ہونے کے ناطے براڈ شیٹ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی دستاویز کو اچھی طرح سمجھتے تھے، یہ معاہدہ ہی پاکستانی عوام کو پہنچنے والے 10 ارب روپے کے نقصان کی وجہ بنے۔
یہ بھی پڑھیں: براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ جسٹس(ر) عظمت سعید مقرر
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کے مارشل لاء کے دوران بطور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب شیخ عظمت سعید شریف خاندان بالخصوص نواز شریف کےخلاف مقدمات بنانے پر مامور تھے، دوسرے لفظوں میں کسی بھی شخص کو اپنے یا جن سے اس کا تعلق یا اختلاف ہو، کے مقدمات میں جج نہیں بننا چاہئے، مشرف دور میں نیب میں نواز شریف کیخلاف مقدمات بنانے میں سٹیٹ بنک کے عامر عزیز بھی عظمت سعید کے ساتھ شامل رہے، قوم اپنی کمائی لوٹنے اور لٹانے والوں کا احتساب چاہتی ہے، زخموں پر نمک چھڑکنے والا مذاق نہیں، منتخب وزیر اعظم کے خلاف جے آئی ٹی کے ہیرے تلاش کرنے اور ان کی نگرانی کے کردار کو کیسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے؟۔
دریں اثنا مسلم لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عظمت سعید براڈ شیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ نہ بنیں کیوں کہ وہ شوکت خانم ہسپتال بورڈ کے ممبر بھی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کیس کی اوپن سماعت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام فیصلہ کریں گے کہ کیا سیاست دان کرپٹ تھے؟ یا وہ لوگ جو اس طرح کے معاہدے کرکے اربوں بناتے رہے؟ ہم سامنے رکھیں گے کہ کس طرح سیاست دانوں کو عوام کی نظروں میں گرائے جانے کی کوشش مشرف دور سے شروع ہوئی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ جو ادارہ ملک میں نام نہاد کرپشن روکنے آیا، وہ خود کرپشن میں ملوث ہے، ان لوگوں کو بچانے کے لیے عظمت سعید کی سربراہی میں کمیشن بنایا گیا، حکومت نے کمیشن بنایا اور اپنے ہی وزرا کو رکھ لیا، حصہ مانگنے والے آج وزرا ہیں، اس حکومت کے اہلکار ان پیسوں سے حصہ مانگتے رہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت اقتدار میں ہے، پنجاب حکومت میں ہر نوکری بک رہی ہے، ہر چیز پر سودا ہو رہا ہے۔ آج بجلی، گیس، آٹا اور چینی سمیت ہر چیز مہنگی ہے، وزرا پریس کانفرنسز کرتے ہیں لیکن اپنی ناکامی پر بات نہیں کرتے۔