اس سال بچوں کو بغیر امتحان پروموٹ نہیں کیا جائے گا وزیر تعلیم سندھ
60 فیصد نصاب مکمل کرائے بغیر امتحانات نہیں لئے جائیں گے چاہے امتحانات موخر کرنا پڑیں، سعید غنی
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس بار بچوں کو بغیر امتحان پروموٹ نہیں کیا جائے گا۔
کراچی میں سعید غنی کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری تعلیم، سیکرٹری کالجز سندھ، تمام نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران، محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران، بورڈ و یونیورسٹیز کے چئیرمینز و سیکریٹری سمیت کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں تعلیمی اداروں کی یکم فروری سے پرائمری، مڈل اور سیکنڈری کلاسز کو کھولنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور امتحانات کے شیڈول اور سلیبس کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔
اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ ہم کورس کو مزید کم نہیں کرسکتے چاہے ہمیں امتحانات کو ری شیڈول کیوں نہ کرنا پڑے، نئے تعلیمی سال کے حوالے سے بھی حالات کو دیکھ کر ہمیں پلان کرنا ہوگا، کوووڈ کے باعث ہمارا تعلیمی شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے اور ہمیں دوبارہ شیڈول کے مطابق آنے میں وقت لگے گا، ہمیں غیر معمولی حالات کو مدنظر رکھ کر غیر معمولی فیصلے کرنے ہوں گے۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ اس بار بچوں کو بغیر امتحان پروموٹ نہیں کیا جائے گا اور امتحان ہرصورت ہوں گے، چاہے آگے ہی کیوں نہ لے جانا پڑیں، یکم فروری سے تمام تعلیمی ادارے کھلیں گے جس کے بعد کوویڈ ٹیسٹ کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں گے۔
سعید غنی نے کہا کہ کورس کو مزید کم نہیں کر سکتے، کمیٹی ارکان متفق ہیں کہ امتحانات جلدبازی میں نہیں ہونے چاہئیں، یہ پہلے سے طے ہے ہر جماعت میں50فیصد بچے آئیں گے، جب تمام تعلیمی ادارے کھول دئیے جائیں گے تو تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ تمام بچوں کو بلانے کی بجائے دو گروپس میں بچوں کو بلائیں گے، جس میں ایک روز ایک گروپ اور دوسرے روز دوسرا گروپ آئے گا یعنی بچے ہفتہ میں تین روز اسکول اور تین روز گھر پر ہوں گے۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ بورڈ امتحانات مئی کے آخر یا جون کے شروع میں ہونے تھے، بورڈ امتحانات مزید آگے کرنا پڑے تو کریں گے، امتحانات سے پہلے بچوں کو پوری تیاری کرانا چاہتے ہیں، تعلیمی اداروں میں 60فیصد نصاب یقینی طور پر پڑھایا جائے، 60 فیصد نصاب کو مکمل کرائے بغیر امتحانات بھی نہیں لئے جائیں گے چاہے اس کے لیے ہمیں امتحانات ایک سے دو ماہ کے لئے موخر کرنا پڑیں۔
کراچی میں سعید غنی کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیکرٹری تعلیم، سیکرٹری کالجز سندھ، تمام نجی اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے عہدیداران، محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران، بورڈ و یونیورسٹیز کے چئیرمینز و سیکریٹری سمیت کمیٹی کے ممبران نے شرکت کی۔ اجلاس میں تعلیمی اداروں کی یکم فروری سے پرائمری، مڈل اور سیکنڈری کلاسز کو کھولنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور امتحانات کے شیڈول اور سلیبس کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔
اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ ہم کورس کو مزید کم نہیں کرسکتے چاہے ہمیں امتحانات کو ری شیڈول کیوں نہ کرنا پڑے، نئے تعلیمی سال کے حوالے سے بھی حالات کو دیکھ کر ہمیں پلان کرنا ہوگا، کوووڈ کے باعث ہمارا تعلیمی شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے اور ہمیں دوبارہ شیڈول کے مطابق آنے میں وقت لگے گا، ہمیں غیر معمولی حالات کو مدنظر رکھ کر غیر معمولی فیصلے کرنے ہوں گے۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ اس بار بچوں کو بغیر امتحان پروموٹ نہیں کیا جائے گا اور امتحان ہرصورت ہوں گے، چاہے آگے ہی کیوں نہ لے جانا پڑیں، یکم فروری سے تمام تعلیمی ادارے کھلیں گے جس کے بعد کوویڈ ٹیسٹ کا سلسلہ دوبارہ شروع کریں گے۔
سعید غنی نے کہا کہ کورس کو مزید کم نہیں کر سکتے، کمیٹی ارکان متفق ہیں کہ امتحانات جلدبازی میں نہیں ہونے چاہئیں، یہ پہلے سے طے ہے ہر جماعت میں50فیصد بچے آئیں گے، جب تمام تعلیمی ادارے کھول دئیے جائیں گے تو تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے اس بات کے پابند ہوں گے کہ وہ تمام بچوں کو بلانے کی بجائے دو گروپس میں بچوں کو بلائیں گے، جس میں ایک روز ایک گروپ اور دوسرے روز دوسرا گروپ آئے گا یعنی بچے ہفتہ میں تین روز اسکول اور تین روز گھر پر ہوں گے۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ بورڈ امتحانات مئی کے آخر یا جون کے شروع میں ہونے تھے، بورڈ امتحانات مزید آگے کرنا پڑے تو کریں گے، امتحانات سے پہلے بچوں کو پوری تیاری کرانا چاہتے ہیں، تعلیمی اداروں میں 60فیصد نصاب یقینی طور پر پڑھایا جائے، 60 فیصد نصاب کو مکمل کرائے بغیر امتحانات بھی نہیں لئے جائیں گے چاہے اس کے لیے ہمیں امتحانات ایک سے دو ماہ کے لئے موخر کرنا پڑیں۔