
آئس کے نشے میں مبتلا پشاورکے 14 سالہ سہیل کو بحالی میں بھیجا گیا تواس نے بتایا میں بہت چھوٹا تھا جب میرے دوستوں نے مجھے چرس سے متعارف کرایا پھرکچھ عرصے بعد اس کا نیاپن مرگیا تو انہوں نے مجھے انجکشن سے لیا جانے والا اورآئس کا نشہ متعارف کرایاجو میرا پسندیدہ بن گیا۔
میں اس کے بغیرکچھ نہیں کرسکتا تھا۔ اس کے استعمال سے شہوت میں اضافہ ، لطف اور وضاحت کا بے مثال احساس ہوتا تاہم یہ سنسنی چند گھنٹوں تک رہتی تاہم محرکات ختم ہوتے ہیں واضح احساس نہ ہونا ، سر درد، اداسی اور پریشانی طاری ہوجاتی، طویل استعمال کے باعث جارحیت اور بے چینیلاحق ہوجاتی ہے۔سہیل کو خوش قسمتی سے اب بحالی امداد تک رسائی حاصل ہے ،وہ خیبرپختونخواہ کے ان 10.9 فیصد لوگوں میں شامل ہے جو نشے کی لت کاشکارہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔