بھارت میں ماں باپ نے پوجا میں اپنی جوان بیٹیوں کی بَلی چڑھا دی
توہم پرستی کا شکار والدین انتہائی تعلیم یافتہ ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو دوبار زندہ کرسکتے ہیں، پولیس
بھارت کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں توہم پرست ماں باپ نے مذہبی رسم میں بَلی چڑھانے کے لیے اپنی دو جوان بیٹیوں کو قتل کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آندھرا پردیش کے ضلع چتوڑ میں قتل کی ایک انوکھی واردات کا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک تین منزلہ مکان سے دو جوان لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنھیں بظاہر پوجا کے دوران تن سازی کے لیے استعمال ہونے والے گولوں یا ڈمبل سے وار کرکے قتل کیا گیا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی رسم کے طور پر کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر ایک رسم ادا کی جارہی تھی جس کے شواہد بھی ملے ہیں۔ مقتولہ لڑکیاں سرخ ساریوں میں ملبوس تھیں اور انہیں قتل کرنے والے ان کے والدین سے ہونے والی ابتدائی پوچھ گچھ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ انتہائی توہم پرست ہیں۔
مقامی پولیس افسر چیدانند ریڈی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث اس گھر میں کئی مہینوں سے کوئی باہر سے نہیں آیا تھا۔ گزشتہ شب واقعے کی اطلاع ملنے پر جب پولیس مکان میں داخل ہوئی تو لڑکیوں کے ماں باپ نے عجیب و غریب دعوے بھی کرنا شروع کردیے اور کہا کہ انہیں کچھ وقت دیا جائے تو وہ اپنی بیٹیوں کو دوبارہ زندہ کردیں گے۔
اس سے قبل لڑکیوں کے باپ نے اپنے دوست کو فون کرکے قتل کے واقعے کے بارے میں بتایا جس نے پولیس کو مطلع کردیا۔ والدین کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں کئی طلسمات اور جادوئی واقعات رونما ہورہے ہیں اور بہت جلد ان کی مقتولہ بیٹیاں واپس آجائیں گی۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اپنی بیٹیوں کو مبینہ طور پر کسی رسم کے لیے بَلی چڑھانے والے والدین انتہائی تعلیم یافتہ ہیں۔ پولیس نے ان دونوں کو تحویل میں لے لیا ہے اور مقتولین کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ مقتول لڑکیوں کی عمر 22 اور 27 برس بتائی جاتی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آندھرا پردیش کے ضلع چتوڑ میں قتل کی ایک انوکھی واردات کا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایک تین منزلہ مکان سے دو جوان لڑکیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جنھیں بظاہر پوجا کے دوران تن سازی کے لیے استعمال ہونے والے گولوں یا ڈمبل سے وار کرکے قتل کیا گیا ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی رسم کے طور پر کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر ایک رسم ادا کی جارہی تھی جس کے شواہد بھی ملے ہیں۔ مقتولہ لڑکیاں سرخ ساریوں میں ملبوس تھیں اور انہیں قتل کرنے والے ان کے والدین سے ہونے والی ابتدائی پوچھ گچھ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ انتہائی توہم پرست ہیں۔
مقامی پولیس افسر چیدانند ریڈی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث اس گھر میں کئی مہینوں سے کوئی باہر سے نہیں آیا تھا۔ گزشتہ شب واقعے کی اطلاع ملنے پر جب پولیس مکان میں داخل ہوئی تو لڑکیوں کے ماں باپ نے عجیب و غریب دعوے بھی کرنا شروع کردیے اور کہا کہ انہیں کچھ وقت دیا جائے تو وہ اپنی بیٹیوں کو دوبارہ زندہ کردیں گے۔
اس سے قبل لڑکیوں کے باپ نے اپنے دوست کو فون کرکے قتل کے واقعے کے بارے میں بتایا جس نے پولیس کو مطلع کردیا۔ والدین کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں کئی طلسمات اور جادوئی واقعات رونما ہورہے ہیں اور بہت جلد ان کی مقتولہ بیٹیاں واپس آجائیں گی۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ اپنی بیٹیوں کو مبینہ طور پر کسی رسم کے لیے بَلی چڑھانے والے والدین انتہائی تعلیم یافتہ ہیں۔ پولیس نے ان دونوں کو تحویل میں لے لیا ہے اور مقتولین کی لاشوں کے پوسٹ مارٹم کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ مقتول لڑکیوں کی عمر 22 اور 27 برس بتائی جاتی ہے۔