ججز کے تعصب سے متعلق درخواستوں پرمشرف کے وکلا پسپا
درست معلومات نہیں تھیں،انورمنصورنے جسٹس طاہرہ سے متعلق پیرا الگ کرلیا۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف کیخلاف غداری مقدمہ سننے والی خصوصی عدالت کے تینوں ججوں پرتعصب اوراعتراضات کی درخواستوں پروکلائے صفائی کوپسپائی اختیارکرناپڑی۔
درخواستوں میں تینوں ججوں سے متعلق درست معلومات نہیں تھی۔جسٹس فیصل عرب کے بارے میں درخواست میں کہا گیا تھاکہ فاضل جج کو3 نومبر کے پی سی اوکے باعث الگ ہونا پڑا تھااورغیرجانبدارنہیں ہو سکتے۔ جسٹس فیصل عرب نے انورمنصورکوکہا کہ آپ کو معلوم نہیں، مجھے پی سی اوکے بعد3 مرتبہ آفر دی گئی کہ حلف اٹھا کر واپس عدالت آ جائیں اور جب 2008 میں واپس آئے تو اس واپسی کے نوٹیفکیشن پر آپ کے موکل کے دستخط تھے۔جسٹس یاور علی سے متعلق انور منصور خان نے کہا وہ جسٹس رمدے کے عزیز ہیں، جسٹس یاور علی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سفارشات میں تحفظات کا اظہارکیا لیکن اس کے باوجود ان کو جج لگایا گیا۔
جسٹس یاور علی نے کہا کہ آپ درست نہیں کہہ رہے،جوڈیشل کمیشن نے متفقہ طور پر نام کی منظوری دی تھی، چیف جسٹس نے میرے نام پرکوئی منفی نوٹ نہیں لکھا تھا۔جسٹس طاہرہ صفدرسول جج سے ترقی کرتے ہوئے ہائیکورٹ کی جج بنی ہیں،ان سے متعلق لکھاگیا تھا کہ انکے والد اور خاتون جج خود بطور وکیل سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کی تحریک میں بہت سرگرم تھے۔جسٹس طاہرہ صفدر نے کہا کہ اس کا کیا ثبوت ہے؟ آپ کو علم ہے کہ میں1982 سے سروس میں ہوں،اس پر انور منصور خان نے کہا کہ اس پیرا کو الگ کر دیا جائے۔
درخواستوں میں تینوں ججوں سے متعلق درست معلومات نہیں تھی۔جسٹس فیصل عرب کے بارے میں درخواست میں کہا گیا تھاکہ فاضل جج کو3 نومبر کے پی سی اوکے باعث الگ ہونا پڑا تھااورغیرجانبدارنہیں ہو سکتے۔ جسٹس فیصل عرب نے انورمنصورکوکہا کہ آپ کو معلوم نہیں، مجھے پی سی اوکے بعد3 مرتبہ آفر دی گئی کہ حلف اٹھا کر واپس عدالت آ جائیں اور جب 2008 میں واپس آئے تو اس واپسی کے نوٹیفکیشن پر آپ کے موکل کے دستخط تھے۔جسٹس یاور علی سے متعلق انور منصور خان نے کہا وہ جسٹس رمدے کے عزیز ہیں، جسٹس یاور علی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے سفارشات میں تحفظات کا اظہارکیا لیکن اس کے باوجود ان کو جج لگایا گیا۔
جسٹس یاور علی نے کہا کہ آپ درست نہیں کہہ رہے،جوڈیشل کمیشن نے متفقہ طور پر نام کی منظوری دی تھی، چیف جسٹس نے میرے نام پرکوئی منفی نوٹ نہیں لکھا تھا۔جسٹس طاہرہ صفدرسول جج سے ترقی کرتے ہوئے ہائیکورٹ کی جج بنی ہیں،ان سے متعلق لکھاگیا تھا کہ انکے والد اور خاتون جج خود بطور وکیل سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کی تحریک میں بہت سرگرم تھے۔جسٹس طاہرہ صفدر نے کہا کہ اس کا کیا ثبوت ہے؟ آپ کو علم ہے کہ میں1982 سے سروس میں ہوں،اس پر انور منصور خان نے کہا کہ اس پیرا کو الگ کر دیا جائے۔