وزیرخزانہ مرضی کی اقتصادی درجہ بندی کے لیے سرگرم

غیرملکی ریٹنگ ایجنسی کے وفدکی آمدسے قبل اقتصادی اعشاریے ایڈجسٹ کرنیکا منصوبہ


Irshad Ansari January 02, 2014
غیرملکی ریٹنگ ایجنسی کے وفدکی آمدسے قبل اقتصادی اعشاریے ایڈجسٹ کرنیکامنصوبہ. فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے غیرملکی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی سے اپنی مرضی کے مطابق ریٹنگ حاصل کرنے کیلیے اقتصادی اعدادوشمارکوایڈجسٹ کرنیکی منصوبہ بندی شروع کر دی اوراس سلسلے میں کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے وفدکی پاکستان آمدسے قبل ذرائع ابلاغ سے مرضی کے مطابق تجزیات شائع کرواکرعوامی وسیاسی رائے اپنے حق میںہموار کرنیکی کوششوںکاآغاز کردیا۔

اسکے علاوہ مختلف سروے کرانے کیلیے بھی کمپنیوں سے رابطے کیے جائینگے جن سے پاکستان کی کاروباری سرگرمیوں اور حکومتی فیصلوں کے حق میں رپورٹس حاصل کی جائینگی۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایاکہ وفاقی وزیرخزانہ گزشتہ چنددنوں سے انتہائی زیادہ سرگرم ہیں اور اقتصادی اعشاریوں و اقتصادی معاملات کی سیٹلمنٹ کے حوالے سے پاکستان بیورو آف شماریات اور ایف بی آر سمیت دیگر اداروں کے اجلاس بُلارہے ہیں۔ بدھ کو اسحق ڈار کیطرف سے دی جانیوالی بریفنگ اور اقتصادی و سٹرکچرل ریفامزکا زور و شور بھی اسی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ کی طرف سے اہم اداروں کو 30 دسمبر 2013 کو ایک لیٹر نمبر 4(22)EF(C-III)/2006جاری کیا گیا ہے۔



جس میں پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا سالانہ جائزہ لینے کیلیے اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کاوفد رواں ماہ (جنوری) پاکستان کے دورے پر آرہا ہے ۔ لیٹر میں کہا گیا کہ وفد کیساتھ دیگر ایشوز کے علاوہ اہم سیاسی ڈویلپمنٹ اور سٹر کچرل ریفارمز کیلیے سیاسی حمایت کے بارے میں تازہ ترین اسیسمنٹ کے حوالے سے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے ۔ لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کے وفد کیساتھ ہونیوالے مذاکرات میں ٹیکس نیٹ و ٹیکس بڑھانے کیلیے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانیوالے اقدامات اور اس بارے میں ہونے والی پیشرفت کیساتھ ساتھ ٹیکس وصولی کے نظام کو مضبوط بنانیکے حوالے سے بھی معاملات زیر بحث آئینگے اور یہ معاملہ بھی زیر بحث آئیگا کہ کیا حکومتی توقعات کے مطابق ٹیکس وصولیاں ہوسکیں گی اور اس بارے میں حکومتی توقعات پوری ہوسکیں گی اوریہ کہ اگر ریونیو پرفارمنس حکومتی توقعات سے بہت زیادہ کم اور کمزور رہتی ہے تو اس صورت میں حکومت کو کیا کرنا ہوگا،لیٹر میں تمام اداروں و ڈیپارٹمنٹس سے کہا گیا ہے کہ مذکورہ معاملات اور ایشوز کے بارے میں تمام تر مطلوبہ معلومات و ریکارڈ دس جنوری 2014 تک وزارت خزانہ کو بھجوایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |