کراچی آپریشن 6 سال جاری رہ سکتا ہے شرجیل میمن

پے رول پر رہا 45ملزمان کی گرفتاری کا فیصلہ، سندھ حکومت دہشتگردوں کی سرپرستی نہیں کرتی،وزیراطلاعات


Staff Reporter January 02, 2014
غیرقانونی سموں کی بندش ضروری ہے، ارباب رحیم کیخلاف مقدمے کا فیصلہ نہیں کیا، فوٹو: فائل

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن 6سال جاری رہ سکتا ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار دہشت گردوں سے ایسا اسلحہ بھی برآمد کیا ہے جو مختلف وارداتوں میں شیعہ اور سنی علما سمیت سیاسی کارکنان کے قتل میں استعمال کیا گیا، سندھ حکومت نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے دور میں قتل کے الزام میں پے رول پر رہا کیے جانے والے 45ملزمان کی دوبارہ گرفتاری اور جو ملزمان بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیاہے جبکہ سندھ میں غیر قانونی سموں کی بندش اور تمام جاری کی گئی سموں کی دوبارہ جانچ پڑتال کے لیے تمام موبائل فون کمپنیوں سے رابطے کے لیے جلد ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، سنگین نوعیت مقدمات میں گرفتار ملزمان کو دیگر صوبوں کی جیلوں میں منتقل کرنے سمیت تمام اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادا روں کو ہدایات جاری کرنے کے علاوہ انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں تمام ہائی پروفائل مقدمات کی تیزی سے سماعت کے لیے بھی سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

بدھ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں امن و امان کے حوالے سے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوںکو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس میں بتایا گیاکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران 11سے 12ہزار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے تحفظ پاکستان آرڈیننس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا، آرڈیننس کے تحت انسداد دہشت گردی عدالتوں پر لازم تھا کہ وہ دہشت گردی کے مقدمات کا فیصلہ ایک ہفتے میں کریں۔ انھوں نے کہاکہ صحافی ولی بابر کا مقدمہ بھی گرفتار ملزمان کے وکیل کی جانب سے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی ہوچکا ہے۔



انھوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت عدالتیں ایک مرتبہ سے زیادہ مقدمات کی سماعت ملتوی نہیں کرسکتیں۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں جو جرائم ہورہے ہیں ان میں غیر قانونی سموں کا بہت عمل دخل ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ حکومت سندھ ازخود موبائل فون کمپنیوں سے رابطہ کرے گی اور کہا جائے گا کہ غیر قانونی سموں کی بندش کے علاوہ سندھ میں جاری کی گئی تمام سموں کی ازسر نو جانچ پڑتال کے لیے موبائل فون کمپنیاں پالیسی جاری کریں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت ہائی پروفائل مقدمات کی تیزی سے سماعت کے لیے پرائیویٹ وکلا کو مقرر کرے گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ جیلوں میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے خطرناک قیدیوں کو اندرون سندھ اور دیگر صوبوں کی جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ارباب غلام رحیم اور اس وقت کے وزیر داخلہ نے قتل کے مقدمات میں ملوث 45قیدیوں کو پے رول پر رہا کیا تھا، 2008میں ان قیدیوں کا پے رول منسوخ ہوچکا ہے، پے رول پر رہاتمام ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ تمام مطلوب دہشت گردوں، اشتہاری ملزمان کی تصاویراور شناخت میڈیا کو جاری کی جائیں گی اور انتہائی خطرناک دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کرنے کے لیے محکمہ داخلہ کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں، پے رول پر جو قیدی رہا کیے گئے تھے ان میں بیشترکا تعلق ایک سیاسی جماعت سے تھا، فی الحال گرفتار دہشت گردوں کی سیاسی شناخت کو ظاہر نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال پر شرجیل میمن نے کہا کہ ارباب غلام رحیم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ماڑی پور کے واقعے میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان سے سوال پوچھا گیا کہ ایم کیو ایم کے ایم این اے سلمان مجاہد بلوچ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان ملزمان کی سرپرستی حکومت سندھ کررہی ہے، اس پرانھوں نے کہا کہ حکومت سندھ دہشت گردوں کی سرپرستی نہیں کرتی، سلمان مجاہد بلوچ ان افرادکے وکیل ہیں جو ولی بابر کیس میں گرفتار ہیں۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کراچی کے حالات بہتر کرنے کے لیے اگر6سال بھی آپریشن کرنا پڑاتو کریں گے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ 457دہشت گردوں کی سیاسی شناخت کے حوالے سے کسی سیاسی مصلحت کا شکار نہیں،کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی نگرانی کے لیے کسی مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی ضرورت نہیں۔انھوں نے کہا کہ جرائم کی روک تھام کے لیے غیرقانونی سموں کی بندش ضروری ہے، سموں کے اجرا کا یہ حال ہے کہ میرے نام پر بھی 7سمیں جاری کی گئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔