ویڈیو اسٹریمنگ کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ تحقیق
ایک گھنٹے کی زوم ویڈیو میٹنگ میں 150 سے 1000 گرام کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج اور دو لیٹر پانی ضائع ہورہا ہے
عالمی کووڈ 19 کی وبا کے دوران تدریس، ملاقات، میٹنگ اور دیگر امور آن لائن ہونے کی وجہ سے ویڈیو اسٹریمنگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے لیکن اگر آپ ماحول کا احساس رکھتے ہیں تو اس دوران لیپ ٹاپ کا کیمرہ بند رکھیں جس کی وجہ آگے بیان کی جارہی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے بھی ماحولیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یعنی صرف ایک گھنٹے کی ویڈیو اسٹریمنگ سے 150 سے 1000 گرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے لیکن میٹنگ کے دوران کیمرہ بند رکھنے سے ان کاربن فٹ پرنٹس (ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کے آثار) کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح نیٹ فلیکس پر بلند معیار کے بجائے درمیانے معیار کی ویڈیو دیکھنے سے بھی ماحول پر اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں پاکستان سے بھی ڈیٹا لیا گیا ہے۔ یہ تحقیق پوردا اور ییل یونیورسٹی اور میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے کی ہے جس میں پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کے استعمال پر کاربن فٹ پرنٹس اور پانی کے زیاں پر غور کیا گیا ہے۔ اس کی تحقیقات جرنل ریسورسز، کنزرویشن اینڈ ری سائیکلنگ میں شائع ہوئی ہیں۔ اس تحقیق میں جن ممالک نے حصہ لیا ان میں پاکستان، چین، فرانس، ایران، جاپان، جنوبی افریقا، برطانیہ اور امریکا وغیرہ شامل ہیں۔
مارچ 2020ء کے بعد سے کئی ممالک میں انٹرنیٹ ٹریفک میں 20 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔ اگریہ رجحان جاری رہا تو اس سے اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوگی جسے جذب کرنے کے لیے 71600 مربع میل (ریاست انڈیانا سے دگنا رقبے) کے برابر جنگلات درکار ہوں گے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ کو چلانے کے لیے توانائی، سرورز کو ٹھنڈا کرنے کا نظام اور ڈیٹا ٹرانسمیشن میں ایئرکنڈیشنڈ نظاموں سمیت کئی وسائل درکار ہوتے ہیں۔ اس طرح انٹرنیٹ کو چلانے کے لیے جو حرارت خارج ہوگی اسے سرد کرنے کے لیے 300000 اولمپک سائز سوئمنگ پول کی ضرورت ہوگی۔
اسی طرح اگر آپ یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک، ٹویٹر اور دیگر 12 پلیٹ فارمز پر ایک گیگا بائٹ ڈیٹا استعمال کرتے ہیں تو اس کا ماحولیاتی اثر بھی غیرمعمولی ہوگا جس کا اندازہ بھی لگایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈیٹا پروسیسنگ کے لیے بہت ساری توانائی درکار ہوتی ہے۔ اسی طرح ڈاؤن لوڈنگ میں بھی ماحولیاتی نقصانات پیدا ہوتے ہیں۔
انٹرنیٹ سے ہم نے کاغذوں کے استعمال میں کمی تو کی ہے لیکن کیمرے اور ویڈیو نے سارا حساب برابر کردیا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر ہر سرگرمی کی کوئی نہ کوئی ماحولیاتی قیمت ادا کرنا ہوتی ہے جو ہم کربھی رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ہرسال دنیا بھر میں جتنی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہورہا ہے اس میں انٹرنیٹ کا حصہ تقریباً 3.7 فیصد ہوتا ہے جس میں ہر نئے دن اضافہ ہورہا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے بھی ماحولیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یعنی صرف ایک گھنٹے کی ویڈیو اسٹریمنگ سے 150 سے 1000 گرام تک کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے لیکن میٹنگ کے دوران کیمرہ بند رکھنے سے ان کاربن فٹ پرنٹس (ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کے آثار) کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح نیٹ فلیکس پر بلند معیار کے بجائے درمیانے معیار کی ویڈیو دیکھنے سے بھی ماحول پر اچھے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں پاکستان سے بھی ڈیٹا لیا گیا ہے۔ یہ تحقیق پوردا اور ییل یونیورسٹی اور میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے کی ہے جس میں پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کے استعمال پر کاربن فٹ پرنٹس اور پانی کے زیاں پر غور کیا گیا ہے۔ اس کی تحقیقات جرنل ریسورسز، کنزرویشن اینڈ ری سائیکلنگ میں شائع ہوئی ہیں۔ اس تحقیق میں جن ممالک نے حصہ لیا ان میں پاکستان، چین، فرانس، ایران، جاپان، جنوبی افریقا، برطانیہ اور امریکا وغیرہ شامل ہیں۔
مارچ 2020ء کے بعد سے کئی ممالک میں انٹرنیٹ ٹریفک میں 20 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا۔ اگریہ رجحان جاری رہا تو اس سے اتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوگی جسے جذب کرنے کے لیے 71600 مربع میل (ریاست انڈیانا سے دگنا رقبے) کے برابر جنگلات درکار ہوں گے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیٹ کو چلانے کے لیے توانائی، سرورز کو ٹھنڈا کرنے کا نظام اور ڈیٹا ٹرانسمیشن میں ایئرکنڈیشنڈ نظاموں سمیت کئی وسائل درکار ہوتے ہیں۔ اس طرح انٹرنیٹ کو چلانے کے لیے جو حرارت خارج ہوگی اسے سرد کرنے کے لیے 300000 اولمپک سائز سوئمنگ پول کی ضرورت ہوگی۔
اسی طرح اگر آپ یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک، ٹویٹر اور دیگر 12 پلیٹ فارمز پر ایک گیگا بائٹ ڈیٹا استعمال کرتے ہیں تو اس کا ماحولیاتی اثر بھی غیرمعمولی ہوگا جس کا اندازہ بھی لگایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ڈیٹا پروسیسنگ کے لیے بہت ساری توانائی درکار ہوتی ہے۔ اسی طرح ڈاؤن لوڈنگ میں بھی ماحولیاتی نقصانات پیدا ہوتے ہیں۔
انٹرنیٹ سے ہم نے کاغذوں کے استعمال میں کمی تو کی ہے لیکن کیمرے اور ویڈیو نے سارا حساب برابر کردیا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر ہر سرگرمی کی کوئی نہ کوئی ماحولیاتی قیمت ادا کرنا ہوتی ہے جو ہم کربھی رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ہرسال دنیا بھر میں جتنی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہورہا ہے اس میں انٹرنیٹ کا حصہ تقریباً 3.7 فیصد ہوتا ہے جس میں ہر نئے دن اضافہ ہورہا ہے۔