چیئرمین نادرانے حقائق کودانستہ چھپایاایف آئی اے ترجمان
پاسپورٹ لیتے وقت خودکوپرائیویٹ ملازم بتایا،کینیڈین شہریت مخفی رکھی
چیئرمین نادرا طارق ملک وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے کا نوٹس ملنے پر تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوگئے اورتحریری جواب جمع کرانے کیلیے 2 روزکی مہلت مانگ لی ۔
انھوں نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے موقف اختیارکیا کہ وہ آئی ٹی ماہر ہیں اور اس میں کسی قسم کا جھوٹ شامل نہیں جبکہ پاسپورٹ بناتے ہوئے دہری شہریت بارے بتانا ضروری نہیں تھااور نہ ہی اس حوالے سے پوچھا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق طارق ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ انھوں نے ایک عام پاکستانی کے طور پر پاسپورٹ حاصل کیا اوراس کیلیے سرکاری عہدے کا استعمال نہیں کیا ۔ چیئرمین نادرا نے کمیٹی کو اپنا تحریری بیان ریکارڈکرانے کیلئے دو روز مہلت مانگ لی۔اے پی پی کے مطابق ایف آئی اے نے بدھ کو بعض اخبارات میں شائع ہونیوالی اس خبرکی تردیدکی ہے جس میںکہا گیاہے کہ ایف آئی اے وزارت داخلہ کی ایماء پر چیئرمین نادراکو ہراساں کر رہا ہے یا وزارت داخلہ کے احکام پر ان کیخلاف تحقیقات شروع کی ہیں ۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ ایف آئی اے اور پاسپورٹس اینڈامیگریشن کے پاس دستیاب ریکارڈکے مطابق چیئرمین نادرا نے گرین پاسپورٹ حاصل کرتے وقت حقائق کو چھپایا۔انھوں نے دانستہ اپنی کینیڈین شہریت کو مخفی رکھا اورکہا کہ ان کے پاس کوئی دوسراپاسپورٹ نہیں، انہوں نے ڈپٹی چیئرمین نادرا کی اپنی حیثیت مخفی رکھتے ہوئے اپنا پیشہ ''پرائیویٹ ملازم'' ظاہرکیا۔ترجمان نے کہا کہ پاسپورٹ ایکٹ 1974 کے تحت حقائق کو مسخ کرنا سنگین جرم ہے۔ ترجمان نے کہا ایف آئی اے کی جانب سے ابتدائی تفتیش اور اسکے نتیجے میں ضرورت پڑنے پر قانونی کارروائی مکمل شفاف، قانون کے تحت اور ایف آئی اے کے مینڈیٹ کے مطابق ہوگی۔
انھوں نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے موقف اختیارکیا کہ وہ آئی ٹی ماہر ہیں اور اس میں کسی قسم کا جھوٹ شامل نہیں جبکہ پاسپورٹ بناتے ہوئے دہری شہریت بارے بتانا ضروری نہیں تھااور نہ ہی اس حوالے سے پوچھا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق طارق ملک نے کمیٹی کو بتایا کہ انھوں نے ایک عام پاکستانی کے طور پر پاسپورٹ حاصل کیا اوراس کیلیے سرکاری عہدے کا استعمال نہیں کیا ۔ چیئرمین نادرا نے کمیٹی کو اپنا تحریری بیان ریکارڈکرانے کیلئے دو روز مہلت مانگ لی۔اے پی پی کے مطابق ایف آئی اے نے بدھ کو بعض اخبارات میں شائع ہونیوالی اس خبرکی تردیدکی ہے جس میںکہا گیاہے کہ ایف آئی اے وزارت داخلہ کی ایماء پر چیئرمین نادراکو ہراساں کر رہا ہے یا وزارت داخلہ کے احکام پر ان کیخلاف تحقیقات شروع کی ہیں ۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ ایف آئی اے اور پاسپورٹس اینڈامیگریشن کے پاس دستیاب ریکارڈکے مطابق چیئرمین نادرا نے گرین پاسپورٹ حاصل کرتے وقت حقائق کو چھپایا۔انھوں نے دانستہ اپنی کینیڈین شہریت کو مخفی رکھا اورکہا کہ ان کے پاس کوئی دوسراپاسپورٹ نہیں، انہوں نے ڈپٹی چیئرمین نادرا کی اپنی حیثیت مخفی رکھتے ہوئے اپنا پیشہ ''پرائیویٹ ملازم'' ظاہرکیا۔ترجمان نے کہا کہ پاسپورٹ ایکٹ 1974 کے تحت حقائق کو مسخ کرنا سنگین جرم ہے۔ ترجمان نے کہا ایف آئی اے کی جانب سے ابتدائی تفتیش اور اسکے نتیجے میں ضرورت پڑنے پر قانونی کارروائی مکمل شفاف، قانون کے تحت اور ایف آئی اے کے مینڈیٹ کے مطابق ہوگی۔