سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے فواد عالم کے حق میں آواز بلند کردی
فواد عالم 10 سال ضائع ہونے کی مکمل تحقیقات کرواکر اس سے معذرت کی جائے
پی سی بی کے سابق سربراہ خالد محمود نے فواد عالم کے حق میں آواز بلند کردی۔
لاہور میں او ٹی چیلنج کپ ٹورنامنٹ کے فائنل پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق سربراہ پی سی بی نے اوپنر شرجیل خان کی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک قیوم کی انکوائری رپورٹ کے تحت جس نے بھی کرپشن کی ہے، اس کو بورڈ میں ٹیم میں کوئی عہدہ نہیں ملنا چاہیے، افسوس کہ ہم نے اس رپورٹ پر پوری طرح عمل نہیں کیا۔ اس طرح اب شرجیل خان کو ٹیم میں لانے کی باتیں ہورہی ہیں، میں اس سوچ کے خلاف ہوں۔
خالد محمود نے کہا کہ بھارت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے ابھی سے پی سی بی کو ہرفورم پر آواز بلند کرنی چاہیے، بہتر ہے کہ اس کو کسی اور مقام پر منتقل کردیا جائے، اس کے ساتھ اگر پاکستانی ٹیم کو بھارت میں بھیجنا مجبوری ہے تو پھر کھلاڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی گارنٹی آئی سی سی سے لی جائے، حکومت اور کرکٹ بورڈ کی زمہ داری ہے کہ وہ اس ناطے کھلاڑیوں کیلئے بروقت انتظامات کرے۔
سابق سربراہ نے انکشاف کیا کہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے اپنا عہدہ چھوڑا تھا، مجھ پر بھی سیاسی دباؤ ڈالا گیا تھا، ہر چیرمین پر سیاسی دباؤ ہوتا جو مان جائے اس کی مدت بڑھا دی جاتی ہے۔ خالد محمود کے مطابق وقار یونس اتنی بار کوچ بنے تو وہ کچھ نہیں کرپائے۔ انہوں نے کہا کہ فواد کے دس برس ضائع ہونے کی مکمل تحقیقات کرواکر پی سی بی فواد عالم سے معذرت بھی کرئے۔ تمام سلیکٹرز بورڈ کے نمائندے ہوتے ہیں۔ فواد عالم کو دس سال تک موقع نہ دینا ان نمائندوں کی کوتاہی ہے۔
لاہور میں او ٹی چیلنج کپ ٹورنامنٹ کے فائنل پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق سربراہ پی سی بی نے اوپنر شرجیل خان کی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک قیوم کی انکوائری رپورٹ کے تحت جس نے بھی کرپشن کی ہے، اس کو بورڈ میں ٹیم میں کوئی عہدہ نہیں ملنا چاہیے، افسوس کہ ہم نے اس رپورٹ پر پوری طرح عمل نہیں کیا۔ اس طرح اب شرجیل خان کو ٹیم میں لانے کی باتیں ہورہی ہیں، میں اس سوچ کے خلاف ہوں۔
خالد محمود نے کہا کہ بھارت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے ابھی سے پی سی بی کو ہرفورم پر آواز بلند کرنی چاہیے، بہتر ہے کہ اس کو کسی اور مقام پر منتقل کردیا جائے، اس کے ساتھ اگر پاکستانی ٹیم کو بھارت میں بھیجنا مجبوری ہے تو پھر کھلاڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی گارنٹی آئی سی سی سے لی جائے، حکومت اور کرکٹ بورڈ کی زمہ داری ہے کہ وہ اس ناطے کھلاڑیوں کیلئے بروقت انتظامات کرے۔
سابق سربراہ نے انکشاف کیا کہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے اپنا عہدہ چھوڑا تھا، مجھ پر بھی سیاسی دباؤ ڈالا گیا تھا، ہر چیرمین پر سیاسی دباؤ ہوتا جو مان جائے اس کی مدت بڑھا دی جاتی ہے۔ خالد محمود کے مطابق وقار یونس اتنی بار کوچ بنے تو وہ کچھ نہیں کرپائے۔ انہوں نے کہا کہ فواد کے دس برس ضائع ہونے کی مکمل تحقیقات کرواکر پی سی بی فواد عالم سے معذرت بھی کرئے۔ تمام سلیکٹرز بورڈ کے نمائندے ہوتے ہیں۔ فواد عالم کو دس سال تک موقع نہ دینا ان نمائندوں کی کوتاہی ہے۔