لائیو اسٹریمنگ کیس وزیر اعظم نوٹس لیں خالد محمود کا مطالبہ

ایک ہی غلطی دوبارہ ہونے کا معاملہ سنجیدگی سے لیا جائے،سابق چیئرمین


Abbas Raza January 29, 2021
تحقیقات بدستور جاری ہیں،مکمل ہونے پر میڈیا کو آگاہ کریں گے،بورڈ

خالد محمود نے کراچی ٹیسٹ جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریم ہونے کو افسوسناک قرار دے دیا۔

سابق چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ ایک ہی غلطی دوبارہ ہونے کا معاملہ سنجیدگی سے لیا جائے، وزیر اعظم اور چیف پیٹرن عمران خان کو نوٹس لینا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین کراچی ٹیسٹ جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریم کیے جانے کی خبر بدھ کو ''ایکسپریس'' میں شائع ہوئی تھی۔

پی سی بی کا موقف تھا کہ ایسا غیرقانونی طور پر ہورہا ہے،اس کیخلاف قانونی ایکشن لیا جائے گا، گذشتہ روز ترجمان نے رابطے پر بتایا کہ معاملے کی تحقیقات بدستور جاری ہیں،جیسے ہی مکمل ہوئیں میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے کہا کہ یہ بڑی افسوسناک بات ہے، اس سے قبل پی ایس ایل میچز بھی جوئے کی ویب سائٹ پر لائیو اسٹریم ہونے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

اس وقت شائقین کرکٹ کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ایسا غلطی سے ہوا اور اس کا سدباب کیا جائے گا، ہر بار ایک ہی غلطی تو نہیں ہوسکتی۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ ہمارا مذہب، اقدار اور قانون ایسی سرگرمی کی اجازت نہیں دیتے،ان معاملات میں ڈھیل کی وجہ سے پہلے بھی پاکستان کرکٹ کو خاصا نقصان پہنچ چکا ہے،90کی دہائی میں اتنا بڑا اسکینڈل سامنے آیا تو جسٹس قیوم کمیشن کی سفارشات کو نظر انداز کردیا گیا،اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل 2010سے ملک کے3بہترین کرکٹرز کے کیریئرز کو بریک لگی۔ زیروٹولیرنس پی سی بی حکام کی پسندیدہ اصطلاح بن چکی ہے۔

دوسری جانب حقیقت یہ ہے کہ کھلاڑی فکسنگ میں ملوث ہوتے اور پھر واپس بھی آجاتے ہیں،اب شرجیل خان کو واپس لانے کی تیاریاں ہورہی ہیں، کراچی ٹیسٹ کی لائیو اسٹریمنگ پر جوئے کے معاملے پر بورڈ کو غور کرنا چاہیے، وزیر اعظم اور پی سی بی کے چیف پیٹرن عمران خان خود بھی کرکٹر رہے ہیں،ان کو بھی نوٹس لینا چاہیے، تحقیقات کی جائیں کہ پی ایس ایل میچز والی غلطی دوبارہ ہونے کی کیا وجوہات ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |