Bekonscot
دنیا کا قدیم ترین ماڈل ولیج۔
Bekonscot ایک ایسا کھلونا گاؤں ہے جو انگلستان کے بکنگھم شائر میں واقع انگلش ٹاؤن بیکنز فیلڈ میں واقع ہے۔
یہ للی پوٹین ولیج یا انوکھا ماڈل ٹاؤن 1.5 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس میں ننھی منی سی کھلونوں جیسی عمارتیں بڑی مہارت اور ہنرمندی کے ساتھ تعمیر کی گئی ہیں۔ یہ عمارتیں لکڑی، پتھر، دھاتوں اور شیشوں کی مدد سے بڑی ہنرمندی کے ساتھ تیار کی گئی ہیں اور عہدحاضر میں آرٹ کا بہترین نمونہ ہیں۔
اس کے شان دار اور سرسبز باغات اس کی زبردست اور بے مثال ماڈل ریلوے کو دیکھ کر آنے والے شوقین حضرات اور 80 سال سے زائد عمر کے سیاحوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔
بلاشبہہ Bekonscot کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا قدیم ترین، مگر اوریجنل ماڈل ولیج ہے۔
Bekonscot نامی یہ ماڈل ولیج Beaconsfield کے ایک رہائشی Roland Callingham نے ڈیزائن اور تیار کیا تھا جو پیشے کے اعتبار سے ایک اکاؤنٹنٹ تھے، انہوں نے 1920 کے عشرے کے اواخر میں اپنی miniature ایمپائر کے لیے یہ ماسٹر پلان تیار کیا تھا جو بکنگھم شائر میں واقع ان کے ذاتی گھر اور وسیع و عریض چٹانی باغ کے توسیعی پلان کا حصہ تھا۔
اس ماڈل کو دراصل اس طرح پلان کیا گیا تھا اور اس باغ کو کچھ اس طرح سجایا اور سنوارا گیا تھا کہ اس مقام پر وہ اپنے پاس آنے والے ہائی پروفائل یعنی اعلیٰ درجے کے سیاست دانوں کی میزبانی بھی کرتا تھا، شاہی خاندان کے بچوں اور شہزادوں کو یہاں کی سیر کراتا تھا اور اس عہد کے اعلیٰ ہنرمندوں اور فن کاروں کو بھی یہاں آنے کی دعوت دیا کرتا تھا۔
پھر 1930 کے بعد یہ ماڈل گاؤں پوری دنیا میں بہت مشہور ہوگیا اور دنیا بھر سے ہر عمر کے سیاح اسے دیکھنے کے لیے بڑے ذوق و شوق سے Beaconsfield آنے لگے۔ اس کے بعد اخبارات، رسائل اور دیگر ذرائع ابلاغ کی توجہ بھی دنیا کے اس انوکھے اور قدیم ترین ماڈل ولیج یا ماڈل گاؤں Bekonscot کی طرف ہوگئی جس کے بعد دنیا بھر کے لاگ اسے دیکھنے کے لیے اس کی طرف دوڑ پڑے۔
اس منی ایچر لیڈ اسکیپ میں درحقیقت چھ عدد ماڈل ولیجز یا گاؤں ہیں اور یہ سب کے سب مکمل طور پر fictional townsہیں، مگر اس کی متعدد عمارتیں ایسی ہیں جیسی اس دور میں یعنی 1930 کے عشرے میں ہوا کرتی تھیں۔ کام یاب نسلوں، ماڈل سازوں، باغ بانوں اور ہنرمندوں نے اپنے اپنے سبجیکٹس پر اپنی اپنی دست کاری اور ہنرمندی کے اپنے اعلیٰ نقوش بھی چھوڑے ہیں۔ اس کی عمارتیں اعلیٰ درجے کی ٹمبر یا عمارتی لکڑی، پتھر اور پلاسٹر سے بھی تیار کی گئی ہیں اور فوم بورڈز سے بھی۔ ان ٹاؤنز میں ننھے منے اور پستہ قد لوگوں کی آبادیاں ہیں جن کے قد بہ مشکل چار انچ ہوتے ہیں اور یہ سبھی لوگ مختلف سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں۔
اس قدیم ترین ماڈل ولیج کی گلیوں اور سڑکوں پر آپس میں سرگوشیاں کرتے پڑوسی بھی دکھائی دیتے ہیں اور نوجوان بھی جو خوش و خرم ایک جگہ سے دوسری جگہ مٹرگشت کرتے نظر آتے ہیں۔ اس ماڈل ولیج میں اور دوسرے مناظر بھی دکھائی دیتے ہیں جیسے کہیں سیڑھی سے ایک رنگ ساز گرتا دکھائی دیتا ہے تو کہیں گھریلو خادمہ لکڑیوں کا گٹھر لے جاتی دکھائی دیتی ہے، کہیں کوئی لُٹیرا لوٹ مار کے بعد جائے واردات سے بھاگتا نظر آتا ہے جس کے پیچھے کچھ پولیس والے بھی دوڑتے دکھائی دیتے ہیں۔
Bekonscot کی ایک اہم اور خاص بات اس کی وسیع آؤٹ ڈور ماڈل ریلوے ہے جو برطانیہ کی عوامی گارڈن ریلوے کے درمیان چلتی ہے، یہ سب ننھی منی اور چھوٹی چھوٹی ٹرینیں ہیں جنھیں کمپیوٹرز کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ ٹرینیں تو 50 سے بھی زیادہ برسوں سے چل رہی ہیں۔ ہر ٹرین 3,200 کلو میٹر سالانہ تک کا فاصلہ طے کرتی ہے۔
ابتدا ہی سے اس ماڈل ولیج کا تمام منافع رفاہی کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ آج تک Bekonscot نے لگ بھگ £5 million کے مساوی منافع کمایا ہے جو یہاں آنے والے 14 ملین سے بھی زیادہ سیاحوں سے کمایا گیا ہے۔
Bekonscot نے دنیا بھر کے لوگوں کو بھی انسپائر کیا ہے کہ وہ بھی اس ماڈل ولیج کے طرز پر ماڈلز بنائیں اور اپنے شہریوں کے لیے سیر و تفریح کے ذرائع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے لیے آمدنی کے حصول کی راہیں بھی نکالیں۔
یہ للی پوٹین ولیج یا انوکھا ماڈل ٹاؤن 1.5 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جس میں ننھی منی سی کھلونوں جیسی عمارتیں بڑی مہارت اور ہنرمندی کے ساتھ تعمیر کی گئی ہیں۔ یہ عمارتیں لکڑی، پتھر، دھاتوں اور شیشوں کی مدد سے بڑی ہنرمندی کے ساتھ تیار کی گئی ہیں اور عہدحاضر میں آرٹ کا بہترین نمونہ ہیں۔
اس کے شان دار اور سرسبز باغات اس کی زبردست اور بے مثال ماڈل ریلوے کو دیکھ کر آنے والے شوقین حضرات اور 80 سال سے زائد عمر کے سیاحوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔
بلاشبہہ Bekonscot کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا قدیم ترین، مگر اوریجنل ماڈل ولیج ہے۔
Bekonscot نامی یہ ماڈل ولیج Beaconsfield کے ایک رہائشی Roland Callingham نے ڈیزائن اور تیار کیا تھا جو پیشے کے اعتبار سے ایک اکاؤنٹنٹ تھے، انہوں نے 1920 کے عشرے کے اواخر میں اپنی miniature ایمپائر کے لیے یہ ماسٹر پلان تیار کیا تھا جو بکنگھم شائر میں واقع ان کے ذاتی گھر اور وسیع و عریض چٹانی باغ کے توسیعی پلان کا حصہ تھا۔
اس ماڈل کو دراصل اس طرح پلان کیا گیا تھا اور اس باغ کو کچھ اس طرح سجایا اور سنوارا گیا تھا کہ اس مقام پر وہ اپنے پاس آنے والے ہائی پروفائل یعنی اعلیٰ درجے کے سیاست دانوں کی میزبانی بھی کرتا تھا، شاہی خاندان کے بچوں اور شہزادوں کو یہاں کی سیر کراتا تھا اور اس عہد کے اعلیٰ ہنرمندوں اور فن کاروں کو بھی یہاں آنے کی دعوت دیا کرتا تھا۔
پھر 1930 کے بعد یہ ماڈل گاؤں پوری دنیا میں بہت مشہور ہوگیا اور دنیا بھر سے ہر عمر کے سیاح اسے دیکھنے کے لیے بڑے ذوق و شوق سے Beaconsfield آنے لگے۔ اس کے بعد اخبارات، رسائل اور دیگر ذرائع ابلاغ کی توجہ بھی دنیا کے اس انوکھے اور قدیم ترین ماڈل ولیج یا ماڈل گاؤں Bekonscot کی طرف ہوگئی جس کے بعد دنیا بھر کے لاگ اسے دیکھنے کے لیے اس کی طرف دوڑ پڑے۔
اس منی ایچر لیڈ اسکیپ میں درحقیقت چھ عدد ماڈل ولیجز یا گاؤں ہیں اور یہ سب کے سب مکمل طور پر fictional townsہیں، مگر اس کی متعدد عمارتیں ایسی ہیں جیسی اس دور میں یعنی 1930 کے عشرے میں ہوا کرتی تھیں۔ کام یاب نسلوں، ماڈل سازوں، باغ بانوں اور ہنرمندوں نے اپنے اپنے سبجیکٹس پر اپنی اپنی دست کاری اور ہنرمندی کے اپنے اعلیٰ نقوش بھی چھوڑے ہیں۔ اس کی عمارتیں اعلیٰ درجے کی ٹمبر یا عمارتی لکڑی، پتھر اور پلاسٹر سے بھی تیار کی گئی ہیں اور فوم بورڈز سے بھی۔ ان ٹاؤنز میں ننھے منے اور پستہ قد لوگوں کی آبادیاں ہیں جن کے قد بہ مشکل چار انچ ہوتے ہیں اور یہ سبھی لوگ مختلف سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں۔
اس قدیم ترین ماڈل ولیج کی گلیوں اور سڑکوں پر آپس میں سرگوشیاں کرتے پڑوسی بھی دکھائی دیتے ہیں اور نوجوان بھی جو خوش و خرم ایک جگہ سے دوسری جگہ مٹرگشت کرتے نظر آتے ہیں۔ اس ماڈل ولیج میں اور دوسرے مناظر بھی دکھائی دیتے ہیں جیسے کہیں سیڑھی سے ایک رنگ ساز گرتا دکھائی دیتا ہے تو کہیں گھریلو خادمہ لکڑیوں کا گٹھر لے جاتی دکھائی دیتی ہے، کہیں کوئی لُٹیرا لوٹ مار کے بعد جائے واردات سے بھاگتا نظر آتا ہے جس کے پیچھے کچھ پولیس والے بھی دوڑتے دکھائی دیتے ہیں۔
Bekonscot کی ایک اہم اور خاص بات اس کی وسیع آؤٹ ڈور ماڈل ریلوے ہے جو برطانیہ کی عوامی گارڈن ریلوے کے درمیان چلتی ہے، یہ سب ننھی منی اور چھوٹی چھوٹی ٹرینیں ہیں جنھیں کمپیوٹرز کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ ٹرینیں تو 50 سے بھی زیادہ برسوں سے چل رہی ہیں۔ ہر ٹرین 3,200 کلو میٹر سالانہ تک کا فاصلہ طے کرتی ہے۔
ابتدا ہی سے اس ماڈل ولیج کا تمام منافع رفاہی کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے۔ آج تک Bekonscot نے لگ بھگ £5 million کے مساوی منافع کمایا ہے جو یہاں آنے والے 14 ملین سے بھی زیادہ سیاحوں سے کمایا گیا ہے۔
Bekonscot نے دنیا بھر کے لوگوں کو بھی انسپائر کیا ہے کہ وہ بھی اس ماڈل ولیج کے طرز پر ماڈلز بنائیں اور اپنے شہریوں کے لیے سیر و تفریح کے ذرائع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے لیے آمدنی کے حصول کی راہیں بھی نکالیں۔