سالٹ رینج کی جنگلی حیات سے متعلق پہلی دستاویزی فلم تیار

12 منٹ دورانیے کی دستاویزی فلم میں پنجاب اڑیال ،انڈین پینگولین اور آبی پرندوں کا رہن سہن فلمایا گیا ہے


آصف محمود January 30, 2021
پنجاب میں نایاب جانوروں اورپرندوں کی مائیکرو چپنگ بھی شروع کردی گئی فوٹو: فائل

پاکستان میں جنگلی حیات اورسیاحت کے فروغ کے لئے پنجاب وائلڈلائف کی معاونت سے پہلی بار سالٹ رینج اوریہاں پائی جانے والی جنگلی حیات سے متعلق دستاویزی فلم تیار کی گئی ہے۔

بائیو ڈائیورسٹی آف سالٹ رینج کے نام سے بنائی گئی اس ڈاکومنٹری کا دورانیہ 12 منٹ ہے جس میں سالٹ رینج کے خوبصورت علاقے، یہاں بہتی جھیلوں، مختلف انواع کے درختوں،خاص طورپر پنجاب اڑیال اور مہاجر پرندوں سمیت ان جانوروں اور پرندوں سے متعلق بھی بتایا گیا ہے جو یہاں سے ناپید ہوچکے ہیں۔

پنجاب وائلڈلائف کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیر نے بتایا کہ پاکستان میں پائی جانیوالی جنگلی حیات کا خوبصورت چہرہ دنیاکودکھانے کے لئے اوراس بارے آگاہی کے حوالے سے یہ ان کی دوسری ڈاکومنٹری ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کئی ماہ کی محنت کے بعد یہ ڈاکومنٹری ریکارڈ کی گئی ہے ا س میں سرکاری فنڈز استعمال نہیں ہوئے بلکہ ذاتی حیثیت سے یہ ڈاکومنٹری تیارکروائی ہے۔

بدرمنیر کا کہنا تھا سالٹ رینج جنگلی حیات کی دولت سے مالامال ہے ، یہ آپ کو اب سینکڑوں پنجاب اڑیال سمیت دیگرہرن ،انواع واقسام کے چرند پرند دکھائی دیں گے۔ یہاں کئی ایسے جانور بھی موجود ہیں جو شاید پاکستان کے کسی اورعلاقے میں آپ کونظرنہیں آئیں گے۔ بدرمنیرنے بتایا کہ یہ ڈاکومنٹری 12 فروری کو ریلیزکرنے کا پروگرام ہے جس میں اعلی حکومتی شخصیات سمیت جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ کے لئے کام کرنیوالے اداروں اور این جی اوز کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔ انہوں نے توقع ظاہرکی کہ یہ ڈاکومنٹری پاکستان کا سافٹ امیج اجاگرکرنے اورسیاحت کے فروغ میں معاون ثابت ہوگی۔ اس سے قبل انڈین پینگولین سے متعلق بھی ڈاکومنٹری بنائی جاچکی ہے جسے ملکی اورغیرملکی سطح پربہت زیادہ پذیرائی ملی تھی۔

علاوہ ازیں جنگلی جانوروں کے برتاؤ،رہن سہن اوران میں کسی وباکی بروقت تشخیص کے لئے پنجاب وائلڈلائف نے نایاب نسل کے جانوروں اورپرندوں کی مائیکروچیپنگ کا فیصلہ کیا ہے،گرین پاکستان پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں لاہور چڑیا گھر، سفاری پارک اور جلو پارک میں موجود جانوروں اورپرندوں کی مائیکروچیپکنگ کی جارہی ہے۔

پنجاب وائلڈ لائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر مدثر حسن نےبتایا کہ مائیکرو چپنگ ایک نمبر ہوتا ہے اور یہ بنیادی طور پر پرندوں اور جانوروں کی نمبرنگ کا عمل ہے، انجیکشن کی مدد سے مائیکرو چیپنگ سیریل نمبر جانوروں کی کھال میں لگایا جاتا ہے، مائیکرو چیپنگ گرین پاکستان منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد جنگلی حیات کی زندگی سے متعلق معلومات جمع کرکے مستقبل میں ان کی صحت، بیماریوں اورافزائش بارے جاننے میں مدد ملے گی۔

جنگلی حیات کی مائیکروچیپنگ کی تجویز2018 میں سامنے آئی تھی۔ تاہم مختلف وجوہات کی بناپریہ منصوبہ تاخیرکا شکارہوگیا جسے اب عملی جامعہ پہنانے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ لاہور چڑیا گھر کی ڈاکٹر مدیحہ اشرف نے بتایا کہ پہلے مرحلہ میں لاہور کے تینوں پارکوں میں موجود پرندوں اور جانوروں کو مائیکرو چپیں لگائی جارہی ہیں ۔اس سے قبل یہ فارمولا پرائیویٹ بریڈنگ فارم میں بھی ازمایا جا چکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں