کراچی سرجانی میں سفاک گروہ سرگرم دوران ڈکیتی خواتین سے اجتماعی زیادتی کا انکشاف

واقعہ 23 روز بعد آج منظر عام پر آیا، پولیس کے نام پر گھر میں گھسنے والے درندہ صفت ملزمان اب تک گرفتار نہ ہوسکے


Staff Reporter January 31, 2021
واقعہ 23 روز بعد آج منظر عام پر آیا، پولیس کے نام پر گھر میں گھسنے والے درندہ صفت ملزمان اب تک گرفتار نہ ہوسکے (فوٹو : فائل)

سرجانی ٹاؤن میں دوران ڈکیتی خواتین سے زیادتی کرنے والے سفاک گروہ کا انکشاف ہوا ہے، ایک متاثرہ خاتون سامنے آنے کے باوجود انویسٹی گیشن پولیس گروہ کو نہیں پکڑسکی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سرجانی ٹاؤن میں ایک ایسے سفاک گروہ کے سرگرم ہونے کا انکشاف ہوا ہے جو دوران ڈکیتی خواتین کی عصمت کو تار تار کررہا ہے، بڑھتی ہوئی ڈکیتیوں اور ان کے دوران خواتین کی عصمت دری کے واقعات پر لوگ اپنی عزت بچانے کے لیے نہ تو کسی کو کچھ بتاتے ہیں اور نہ ہی پولیس کے پاس جاتے ہیں تاہم گینگ ریپ کا شکار ہونے والی ایک خاتون نے نہایت ہمت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ساتھ پیش آنے والے درد ناک واقعے کا مقدمہ درج کرایا لیکن وہ بھی تاحال انصاف کی منتظر ہے۔

سرجانی ٹاؤن میں خاتون (ر) سے دوران ڈکیتی کا یہ دردناک واقعہ 7 جنوری کی رات پیش آیا تاہم ہفتہ 30 جنوری کو سامنے آیا اور پولیس 23 روز بعد بھی ملزمان کا سراغ نہ لگاسکی۔

اس حوالے سے متاثرہ خاتون نے سرجانی ٹاؤن تھانے مقدمہ نمبر 27 سال 2021 درج کرایا ہے جس میں مدعیہ مقدمہ نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ تیسر ٹاؤن علی محمد مینگل گوٹھ میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر ہے، 7 جنوری کو چار ملزمان خود کو پولیس والے ظاہر کرکے گھر میں گھسے اور کہا گھر کی تلاشی لیں گے، پھر دیور اور بھانجے کو یرغمال بنایا اور مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا۔

مزاحمت پر بچی کے ساتھ زیادتی کی دھمکی دی، خاتون

ملزمان نے میرے پرس سے آدھا تولہ سونا اور 50 ہزار روپے بھی نکالے اور مزاحمت پر میری بارہ سالہ بچی سے زیادتی کی دھمکی بھی دی، شوہر مزدوری کے لیے ایک ماہ کی مدت کے لیے لانچ پر گیا ہوا تھا اسے فون کرکے واپس بلایا۔

خاتون کے بیان پر پولیس نے بجرم دفعات 392 ، 397 اور 376/34 کے تحت مقدمہ درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا تاہم انویسٹی گیشن پولیس نے اب تک کچھ نہیں کیا۔

سرجانی میں ایسے کئی واقعات ہوچکے لوگ عزت کے خوف سے خاموش ہیں، شوہر

متاثرہ خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اس طرح کے کئی واقعات سرجانی ٹاؤن میں رونما ہو چکے ہیں تاہم لوگ عزت کے خوف سے نہ ہی کسی کو کچھ بتاتے ہیں اور نہ ہی پولیس میں رپورٹ درج کراتے ہیں تاہم انھوں نے مقدمہ درج کرانے فیصلہ اسی لیے کیا ہے کہ درندہ صفت ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے اور دیگر خواتین کی عزتیں محفوظ ہوں۔

پولیس نے اہلیہ کا میڈیکل کرایا، فنگر پرنٹس حاصل کیے اور خاکہ بھی بنوایا

انھوں نے بتایا کہ وہ 3 بچوں کا باپ ہے، پولیس نے واردات کے بعد اہلیہ کا میڈیکل بھی کرایا تھا، پولیس نے فنگر پرنٹس سمیت دیگر شواہد جمع کیے جبکہ ایک ملزم کا خاکہ بھی بنوایا تاہم 23 روز گزر جانے کے باوجود ملزمان قانون کی گرفت میں نہ آسکے، جن درندہ صفت ڈاکوؤں نے یہ واردات کی ہے ان کا گروہ رات 8 بجے سے 10 بجے تک 2 گھنٹے وارداتیں کرتا ہے اور خود میں نے بھی ملزمان کو تلاش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس آئی او سرجانی کا بات کرنے سے گریز

واقعے سے متعلق مزید معلومات کے لیے ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی سے ان کے موبائل فون پر رابطہ کیا گیا تاہم انھوں نے حسب روایت فون ریسیو کرنے سے گریز کیا جبکہ ایس آئی او سرجانی ٹاؤن ارشاد گبول نے فون ریسیو کر کے بعد میں بات کرنے کا کہہ کر فون بند کر دیا۔

خاتون کو اجتماعی زیادتی کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد شہری حلقوں کا کہنا تھا کہ 7 جنوری کو خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا واقعہ پیش آیا لیکن اس وقت کے ایس ایچ او سرجانی ٹاؤن سمیت کسی بھی افسر سے باز پرس نہیں کی گئی کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا گیا؟ ڈاکوؤں کے حوصلے اتنے بلند کیسے ہوگئے ہیں کہ وہ پولیس کی رٹ کو چینلج کرتے ہوئے گھروں میں لوٹ مار کے دوران خواتین کا گینگ ریپ بھی کرنے لگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں