ماضی کی سپر اسٹار ہیروئن اور اداکار شان کی والدہ نیلو انتقال کرگئیں

نیلو کے نام سے شہرت پانے والی ادکارہ نے 16 برس کی عمر میں ہالی ووڈ فلم سے فنی زندگی کا آغاز کیا


ویب ڈیسک January 30, 2021
اداکارہ نیلو معروف فلمی ہدایت کار ریاض شاہد کی اہلیہ اور سپر اسٹار شان کی والدہ تھیں(فوٹو، فائل)

ماضی کی سپر اسٹار ہیروئن اور اداکار شان کی والدہ نیلو علالت کے بعد 81 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔

پاکستانی فلم انڈسٹری میں نیلو کے نام سے شہرت پانے والی عابدہ ریاض کا پیدائشی نام سنتھیا الیگزینڈر فرنینڈس تھا اور وہ 30 جون 1940 کو بہرہ، سرگودھا میں پیدا ہوئیں۔ 16 برس کی عمر میں انہوں نے لاہور میں فلمائی گئی ہالی ووڈ فلم ''بھوانی جنکشن'' سے فنی زندگی کا آغاز کیا۔

1957 میں ریلیز ہونے والی فلم ''سات لاکھ'' میں رشید عطرے کے ترتیب دیے گئے گیت ''آئے موسم رنگیلے سہانے '' پر نیلو کی پرفارمنس نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ادکارہ نیلو کی مقبولیت 1960 میں عروج پر تھی، انہوں نے دوشیزہ، عزرا، زرقا،بنجارن بیٹی ، ڈاچی ، جی دار ، شیر دی بچی اور ناگن سمیت متعدد یادگار فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ 2013 ء میں ریلیز ہونے والی ''وار'' ان کی آخری فلم تھی۔




نیلو ایک کیتھلوک مسیحی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں تاہم معروف فلم ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر ریاض شاہد سے شادی کے وقت انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور عابدہ ریاض کا نام اختیار کیا۔ وہ پاکستانی فلم اسٹار شان کی والدہ تھیں۔

ادکار شان نے اپنے ٹوئٹ میں اپنی والدہ کے انتقال کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری زندگی کا سب سے دکھ بھرا لمحہ ہیں۔ میری والدہ خالق حقیقی سے جاملیں۔ اللہ ان پر رحمت کرے۔



خاندانی ذرائع کے مطابق سینیئر اداکارہ کچھ عرصے سے علالت کے باعث ہسپتال میں علیل تھیں جہاں آج ان کی زندگی کا سفر تمام ہوا۔ مرحومہ کی نماز جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

'رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے'

اداکارہ نیلو کو 1965 میں آمرانہ طرز حکومت کے لیے شہرت رکھنے والے سخت گیر گورنر پنجاب نواب کالا باغ ملک امیر محمد خان کے عتاب کا سامنا کرنا پڑا۔ نیلو کو شاہ ایران کے دورے کے موقعے پر گورنر ہاؤس کی تقریب میں رقص کے لیے طلب کیا گیا لیکن نیلو نے بوجوہ جانے سے انکار کردیا۔ جس کے بعد انہیں ڈرایا دھمکایا گیا اور زبردستی گورنر ہاؤس لے جانے کی کوشش کی گئی۔

مبینہ طور پر اس کوشش کے دوران ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کی گئی اور اداکارہ نے خود کُشی کی بھی کوشش کی جس کے بعد انہیں گورنر ہاؤس کے بجائے اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی جان بچا لی۔



بعدازں ترقی پسند شاعر حبیب جالب نے اس واقعے پر 'نیلو' کے عنوان ہی سے نظم کہی جس کاآغاز اس شعر سے ہوتا ہے''تو کہ ناواقف آداب غلامی ہے ابھی ، رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے''۔ بعدازاں یہ نظم معمولی ردوبدل کے ساتھ 1969 میں ریلیز ہونے والی فلم زرقا میں شامل کی گئی۔ اس فلم کی ہدایت کاری ریاض شاہد نے دی تھی اور اداکارہ نیلو نے فلم کی تیاری میں اپنے شوہر کا بھرپور ساتھ دیا۔ یہ ریاض شاہد کے مقبول ترین فلموں میں شمار ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں