کراچی میں کورونا ویکسین کیلیے انتظامات مکمل 10 مراکز قائم

فروری کے پہلے ہفتے سے آغاز، پہلے مرحلے میں سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹر اور طبی عملے کو لگائی جائے گی، ڈائریکٹر ہیلتھ


Tufail Ahmed January 31, 2021
حکومت سندھ کا ویکسین خریداری کیلیے 3 کمپنیوں سے رابطہ، نیب کے خوف سے وفاق کا بڑی خریداری سے گریز، ذرائع۔ فوٹو: فائل

سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکروں کو پہلی بار کووڈ19 سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین لگانے کے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے۔

کراچی میں کووڈ 19 کی ویکسین ویکسین لگانے کا عمل فروری کے پہلے ہفتے میں شروع کیا جائے گا جب کہ سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ہیلتھ ورکروں کی فہرست این سی او سی نے نادرا کی مدد سے مرتب کر لی ہے جو صوبائی محکمہ صحت کو بھیج دی گئی ہے۔

کووڈ19 کی لگائی جانے والی حفاظتی ویکسین وفاقی حکومت کی مرتب کی جانے والی حکمت عملی کے تحت لگائی جائے گی۔ سرکاری اسپتالوں کے ملازمین کو لگائی جانے والی کووڈ19 ویکسین وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔

معلوم ہوا ہے کہ پیر کو این سی او سی کے ماہرین کی ٹیم کراچی میں قائم کیے جانے والے کووڈ19 ویکسین کے 10 مراکز کا دورہ کرے گی جس کے بعد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکروں کو کووڈ19 سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین لگانے کا عمل شروع کردیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے صوبے کے عوام کو کووڈ19 کی ویکسین کی خریداری کیلیے 3 کمپنیوں سے رابطہ قائم کرلیا ہے جس میں بھارت کی ایک کمپنی بھی شامل ہے۔

دریں اثنا ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ندیم شیخ نے '' ایکسپریس '' کو بتایا کہ کووڈ 19 ویکسین لگانے کیلیے کراچی کے 6 اضلاع میں 10 حفاظتی ویکسینیشن مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ضلع وسطی میں 3 ویکسین کے مراکز جبکہ ضلع غربی میں 1، ضلع شرقی میں 2، ضلع جنوب میں 2، ملیر میں 1 اور ضلع کورنگی میں بھی ویکسین کا 1 مرکز قائم کرلیا گیا ہے۔

جن مراکز میں ویکسین لگائی جائے گی، ان میں جناح اسپتال، سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال ناگن چورنگی، سندھ گورنمنٹ اسپتال نیوکراچی، سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن، خالق دینا ہال،سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد، سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی 5 نمبر، جبکہ آغا خان اسپتال کراچی، اور کراچی یونیورسٹی کے سامنے ڈاؤ یونیورسٹی کے کیمپس اور اربن ہیلتھ سینٹر تھڈونالو میں مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

اندورن سندھ میں بدین نیو ڈسٹرکٹ ہیلتھ کواٹر بلڈنگ، لاڑکانہ میں چانڈکا میڈیکل کالج، سکھر میں اولڈ آئی ایچ ایس اسپتال، شہید بنظیر آبادمیں کووڈ19کی حفاظتی ویکسین لگانے کے مراکز بھی قائم کیے گیے ہیں۔

ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ندیم شیخ نے مزید بتایا کہ کراچی میں 1100 ویکسینیٹر ہیں جبکہ صوبے بھر میں ویکسینیٹروں کی تعداد 4200 ہے جو محکمہ صحت کے ملازم ہیں۔ ویکسین لگانے سے قبل ویکسینٹروں کو ویکسین لگانے اور ویکسین کی افادیت کو برقرار رکھنے کیلیے آگاہی سیشن بھی دیا جائے گا۔ ہر ویکسینیشن سینٹر میں 10 کیوبیکل بنائے گئے ہیں جہاں بیک وقت 10 فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگائی جائی گی۔

انہوں نے بتایا کہ ویکسین مراکز میں 12 سے 15 ویکسینیٹروں کو تعینات کیا جائے گا۔ ویکسین کی پہلی ڈوز لگانے کے بعد مذکورہ شخص کو ویکسین کا کارڈ بھی فراہم کیا جائے گا جس میں لگائی جانے والی ویکسین کی تاریخ،مذکورہ شخص کا نام اور دیگر تفصیلات بھی درج ہوں گی۔

ویکسین کارڈ تیاری کے مراحل میں ہیں جو آئندہ چند دن میں ویکسینیشن مراکز کو فراہم کردیے جائیں گے۔ یہی کارڈ عوام کو بھی فراہم کیے جائیں گے، ویکسینشن کی رجسٹریشن کرانے کیلیے 1166 پر ایس ایم ایس کے ذریعے رجسٹریشن کرلی جائے گی۔ رجسٹریشن کراتے وقت مذکورہ شخص کو اپنا شناختی کارڈ نمبر بھی بھیجنا ہوگا جس کی تصدیق نادرا سے کی جائے گی۔

دوسرے مرحلے میں کمیونٹی میں ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا جس میں حفاظتی ویکسین کو عمر کے لحاظ سے لگائے جانے کی حکمت عملی طے کی جاری ہے۔ پہلے مرحلے میں عوام میں لگائی جانے والی ویکسین بڑی عمر کے افراد کو لگائی جائے گی۔ عوام کو لگائی جانے والی ویکسین بھی انھی قائم کیے جانے والے ویکسین مراکز میں لگائی جائے گی۔ ویکسین لگانے کے مراکز میں ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ موجود رہے گا۔

دریں اثنا پاکستان میں کووڈ19 ویکسین کو درآمد کرنے کیلیے 3 مختلف کمپنیوں نے ویکسین کی رجسٹریشن کرالی ہے۔ ان تینوں پرائیویٹ کمپنیوں میں سے ایک کمپنی نے روس کی ویکسین رجسٹر ڈکروائی ہے، جبکہ ایک اور کمپنی نے چین کی ویکسین، کراچی میں ایک معروف سندھ میڈیکل کپمینی نے بھی ویکسین پاکستان میں رجسٹرڈ کرائی ہے۔

ان تینوں کمپینوں میں سے ایک کمپنی بھارت تیار کی جانے والی کووڈ 19 ویکسین پاکستان میں لانے کیلیے کوششیں کررہی ہے کیونکہ پاکستان میں وفاقی حکومت نے ابھی تک ویکسین کی قیمت کا تعین نہیں کیا جس کی وجہ سے یہ تینوں کمپنیاں کووڈ19 ویکسین کو پاکستان میں درآمد نہیں کررہی۔ پاکستان میں ان ویکسین کی قیمتوں کے تعین کے بعد ویکسین درآمد کی جائے گی۔ واضح رہے کہ تینوں کمپنیاں پرائیویٹ ہے۔

ادھر چین نے حکومت پاکستان کو کووڈ19 کی ویکسین کے5 لاکھ ڈوز عطیہ کیے ہیں جوڈھائی لاکھ افراد کو لگائے جاسکیں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کوشش کررہی ہے کہ پاکستان میں کووڈ19 ویکسین کسی بھی ملک سے مفت میں حاصل کی جاسکے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حکومت پاکستان ویکسین کی براہ راست خریداری سے بچنے کیلیے GAVI این جی او سے رابطہ کیا ہے تاکہ حکومت پاکستان کو ویکسین بلامعاوضہ منگوائی جاسکے۔

ذرائع کا دعوی ہے کہ نیب کے خوف سے حکومت پاکستان کسی بھی بڑی خریداری سے اجتناب کررہی ہے۔ ادھر حکومت سندھ نے ویکسین منگوانے کے لیے مختلف کمپنیوں سے رابطہ کرلیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں