ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں مقررہ ہدف سے متجاوز

رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 2550  کا ہدف،2600  ارب روپے وصول کیے گئے


Shahbaz Rana/Irshad Ansari January 31, 2021
رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 2550  کا ہدف،2600  ارب روپے وصول کیے گئے۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران حاصل کردہ ٹیکس وصولیاں مقررہ اہداف سے تجاوز کرگئی ہیں۔

رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں 8.83 فیصد گروتھ کے ساتھ 2550 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 2600 ارب روپے جبکہ جنوری 2021 میں 12 فیصد گروتھ کے ساتھ 340 ارب روپے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 364 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی ہیں۔

اسی طرح رواں مالی سال 2020-21 کے پہلے7 ماہ میں ٹیکس دہندگان کو 170 ارب روپے جبکہ جنوری 2021 میں 20 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کیے گئے ہیں اور اگلے چند روز میں ٹیکس وصولیوں کے حتمی اعدادوشمار موصول ہونے پر ٹیکس وصولیوں میں مزید کچھ اضافہ متوقع ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں اقتصادی سرگرمیاں بہتر ہونے اور درآمدات بڑھنے کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ وزیراعظم کے تعمیراتی شعبے کیلیے پیکئج کے باعث سیمنٹ اور سریے کی فروخت میں اضافہ بھی ریونیو کی ایک وجہ ہے۔

اس کے علاوہ درآمدات میں اضافہ اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوا ہے، ملک میں نئے آٹومینوفیکچررز کی جانب سے گاڑیاں متعاف کرانے کیلیے سی بی یو کنڈیشن میں منگوائی جانے والی نئی گاڑیوں کی وجہ سے بھی ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔

دریں اثنا فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 14 لاکھ افراد وکمپنیوں کو سالانہ آمدنی و اخراجات کے گوشوارے جمع نہ کرانے یا ٹیکس ادائیگی کے بغیر بزنس ٹرانزیکشن کرنے پر نوٹس بھیج دیے۔

ایف بی آر کے ایک سینیئر اہلکار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ٹیکس کے نوٹس 3 کیٹیگریز سالانہ انکم ٹیکس ریٹرنز کے نان فائلر، انکم ٹیکس ادا کرنے مگر آمدن چھپانے والے، اور جائیداد کے فروخت کنندہ اور خریدار کو بھیجے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے 63ہزار کمپنیوں کو ٹیکس نوٹس بھیجے ہیں۔ ایف بی آر نے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ہدایت کی ہے کہ جرمانوں سے بچنے کے لیے وہ یہ قانونی واجبات ادا کریں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |