ڈسکوز اونے پونے خریدنے کیلیے آئی پی پیز بیرونی سرمایہ کاروں نے بساط بچھا دی

اربوں ڈالرزکے اثاثے رکھنے والی پاورڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بورڈزآف ڈائریکٹرزمیں ممبرز کی خلاف میرٹ نامزدگیاں ہونے لگیں

پبلک سیکٹر کمپنیز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز ارکان کیلیے متعلقہ شعبے کا تجربہ ہونا ضروری، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے موجود، قانونی ماہرین۔ فوٹو: فائل

PATNA, INDIA:
بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں( ڈسکوز)کی نجکاری کیلئے وفاق میں بااثر لابی متحرک ہوگئی ہے جب کہ لیسکو، فیسکو اور آئیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں میرٹ کے برعکس ارکان کی نامزدگیاں کروا لی گئی ہیں۔

اربوں ڈالرز کے اثاثے رکھنے والی کمپنیوں کو اونے پونے خریدنے کیلیے آئی پی پیز اور غیرملکی سرمایہ کاروں نے بساط بچھا دی ہے۔ پبلک سیکٹرکمپنیز کارپوریٹ گورننس رولزکے تحت بورڈ ارکان کیلئے متعلقہ شعبے کا تجربہ ہوناضروری ہے لیکن ان میں سے کسی بھی ممبرکا پاور سیکٹرکا تجربہ نہیں، قانونی ماہرین نے بورڈ ممبران کی نامزدگی کو اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی خلاف ورزی اورانجینئرزنے بورڈزکوسیاسی ،سفارشی اور نمائشی قراردیا ہے۔

پاکستان کا پاورسیکٹر ان دنوں گردشی قرضوں ،لائن لاسز اور بجلی چوری سمیت متعدد مسائل سے دوچار ہے ،حکومت اورپاورڈسٹری بیوشن کمپنیوںکی مینجمنٹ ان پرقابو پانے کے لیے کوشاں ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں عالمی ساہو کاروں اورسرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے متحرک لابی سرکاری پالیسیوں پر بھرپوراثر انداز ہورہی ہے۔

پہلے مرحلے میں پاور کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز اور دیگر اعلیٰ عہدیدار نجی شعبے سے لیے جائیں گے ، دوسرے مرحلے میں نجکاری کی جائیگی،ڈسکوز کے بورڈز کو نجی شعبے سے چیف ایگزیکٹو کیلئے موزوں امیدوارتلاش کرنے کی ذمہ داری بھی دیدی ہے۔

بااثر لابی نے نجکاری کی راہ ہموار کرنے کیلئے ڈسکوز کے بورڈ زمیںاپنے نمائندے شامل کروا لیے ہیں،ان میں زیادہ ترایجوکیشن،بزنس ،مارکیٹنگ اور مینجمنٹ کا عمومی تجربہ رکھتے ہیں، پاورسیکٹر کا تجربہ کسی کو بھی نہیں۔

ایکسپریس کو دستیاب دستاویزات کے مطابق لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے چیئرمین سید ظہور لاہوریونیورسٹی آف مینجمنٹ سائینسز میں 30 سال سے پروفیسرہیں۔فیصل آباد الیکڑک سپلائی کمپنی (فیسکو)کے چیئرمین بورڈ آ ف ڈائریکٹرز سید حسنین حیدر آئی بی اے کراچی سے ایم بی اے کی ڈگری رکھتے ہیں۔ وہ امریکن ایکسپریس بینک، مشرق بنک سے منسلک رہے ہیں۔ سید حسنین حیدر لیسکو اور آئیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر بن گئے ہیں۔


عبدالسمیع جولمز سے ایم بی اے فنانس ہیں لیسکو کے ساتھ فیسکو کے بھی بورڈ ممبر ہیں۔وہ یو ایس ایڈ کے پراجیکٹ میں کام کررہے ہیں ۔بورڈ ممبر صائمہ اکبر خٹک قانون کی ڈگری رکھتی ہیں اور پی ٹی سی ایل میں بطور کمپنی سیکرٹری کام کر رہی ہیں۔بورڈ ممبراحسن علی چغتائی نے کینیڈا سے ایم بی اے کیا ہے وہ بنکنگ ، فنانس کے ماہر ہیں۔بورڈ ممبرسعدیہ خرم لمز سے ایم بی اے ہیں۔وہ لیسکو کے ساتھ آئیسکو کی بورڈ ممبر بھی ہیں۔وہ نجی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنیمیں بطور نائب صدر مارکیٹنگ منسلک ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ڈسکوزکے بورڈز میں زیادہ تر ایسے افراد کو ممبر بنایا گیاہے جو آئی پی پیز، ابراج گروپ اور کے الیکڑک لابی سے قربت رکھتے ہیں۔اہلیت کے برعکس بورڈممبران کی نامزدگی اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوںکی خلاف ورزی ہے ۔

سینئر قانون دان اورممبرپنجاب بارکونسل عرفان حیات باجوہ نے ایکسپریس کوبتایا کہ پبلک سیکٹرکمپنیزمیں بورڈآف ڈائریکٹرزکی نامزدگی کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں۔پاورکمپنیوں میں خلاف میرٹ نامزدگیاں پبلک سیکٹر کمپنیز کارپوریٹ گورننس رولز2013ء، طارق عزیز الدین کیس2010ء ایس سی ایم آر1301،اشرف ٹوانہ 2013ء ایس سی ایم آر1159ء، نعمت اللہ ایڈووکیٹ بنام وفاق پاکستان2020ء ایس سی ایم آر513 ودیگر فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔اس کا اعلیٰ عدلیہ کو نوٹس لینا چاہیے۔

پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئرجاوید سلیم قریشی نے کہا کہ ڈسکوز کے بورڈزکی تشکیل دیکھ کر انتہائی مایوسی ہوئی ہے ،یہ سیاسی ،سفارشی اور نمائشی بورڈ ہیں، پاور سیکٹر خالصتاً ٹیکنیکل کام ہے،بورڈزمیں تجربہ کار اورپرانے انجینئرزکو شامل کیا جائے۔

چیئرمین پی ای سی نے کہا کہ میرٹ کے برعکس بورڈز کی تشکیل اور نجکاری کیخلاف ہر فورم پر بھرپور مہم چلائینگے۔اس حوالے سے چیئرمین لیسکوبورڈآف ڈائریکٹرزڈاکٹرسید ظہور حسن نے ایکسپریس کو بتایا کہ اگربورڈز پر آپ کو اعتراض ہے تو وزارت توانائی سے رابطہ کریں۔اگرمجھے لگا کہ میری نامزدگی میں کوئی قانونی خلاف ورزی یا بے ضابطگی ہوئی ہے تو میں اسی وقت استعفیٰ دے دونگا۔

ایکسپریس نے وزارت توانائی کے حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ ڈسکوز کے بورڈ کے حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پاورسیکٹرتابش گوہر جواب دیں گے، جس پر تابش گوہرکو وزارت توانائی کے حکام کے توسط سے سوالنامہ بھیجا گیا ،جس پرانہوں نے کہا کہ کل جواب دوں گا، ان سے دوروز مسلسل فون پر رابطہ کی کوشش کی گئی،میسج بھی بھیجے لیکن کوئی جواب نہیں دیاگیا۔

 
Load Next Story