توانائی کے استعمال میں اضافہ تیل اور گیس کی مقامی پیداوار میں کمی

سرکاری شعبے میں توانائی کے استعمال میں زیادہ اضافہ (130 فیصد) ہوا، گھریلو استعمال میں اضافہ 4.8 فیصد رہا


رزاق ابڑوٍ January 31, 2021
2019 میں سندھ میں 1 کروڑ بیرل تیل نکلا، رپورٹ، تیل وگیس کی ریگولیشن میں صوبوں کی شراکت ہونی چاہیے، امتیاز شیخ (فوٹو : فائل)

ملک میں توانائی کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے لیکن توانائی کے اہم وسائل تیل اور گیس کی مقامی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔

وفاقی وزارت توانائی کے ادارے ہائیڈرو کاربن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کی توانائی سے متعلق تازہ رپورٹ پاکستان انرجی ایئربک 2019 کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر گذشتہ 6 برسوں کے دوران توانائی کے استعمال میں 6.7 فیصد اضافہ ہوا ہے، توانائی کے استعمال میں زیادہ اضافہ سرکاری شعبے میں ہوا جس کا تناسب 130 فیصد ہے جبکہ گھریلو استعمال میں صرف 4.8 فیصد اضافہ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق سال 2018-19 کے دوران تیل کی سپلائی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 19.8 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ اسی عرصے کے دوران ایل پی جی کی سپلائی میں 9.5 فیصد کمی ہوئی، ا س دوران ملک میں گیس کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 18.9 فیصد اضافی ایل این جی درآمد کی گئی، اسی عرصے کے دوران تیل کی مقامی پیداوار میں 0.2 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ گیس کی مقامی پیداوار 1.5 فیصد کم ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق کمرشل شعبے میں 35 فیصد توانائی کا حصول گیس کے ذریعے ہورہا ہے جبکہ مذکورہ شعبے میں توانائی کے حصول کے لیے تیل پر انحصار 25.7 فیصد ہے، مجموعی طور پر ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار کے لحاظ سے صوبہ سندھ کا بڑا حصہ رہا ہے۔

وفاقی وزارت پٹرولیم نے 2009 کے دوران قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ ملک میں 60 فیصد گیس کی پیداوار صوبہ سندھ میں ہوتی ہے، پاکستان انرجی ایئربک 2018-19 کے مطابق مذکورہ سال میں صوبہ سندھ میں تیل کی پیداوار 10,833,662 یو ایس بیرل ہوئی جبکہ اسی سال پنجاب میں تیل کی پیداوار 5,889,264 یو ایس بیرل ہوئی، خیبر پختونخوا میں 15,747,260 یو ایس بیرل اور بلوچستان میں 25,842 یو ایس بیرل تیل کی پیداوار ہوئی، صوبہ سندھ کو اس حوالے سے شدید تحفظات بھی رہے ہیں۔

حال ہی میں وزیر اعلی ٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ میں تیل اور گیس کے ذخائر صرف 15 سال کے باقی ہیں۔

اس سلسلے میں ایکسپریس کی جانب سے جب صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ گیس کی پیداوار کم ہونے اور اس کا استعمال زیادہ ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ صوبہ سندھ میں دستیاب گیس کے ذخائر آئندہ 15 برس میں ختم ہوجائیں۔

انھوں نے کہاکہ اس سلسلے میں آئین کے آرٹیکل 173 (3) پر بھی عمل نہیں کیا جارہا جس کے تحت وفاق اور متعلقہ صوبے کا تیل اور گیس پر برابر کا اختیار ہے، انھوں نے کہا کہ تیل اور گیس کی ریگولیشن میں صوبوں کی شراکت ہونی چاہیے، صوبوں کو وفاقی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی میں نمائندگی دینی چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے کہا کہ تیل اور گیس کی ریگولیشن کے لیے صوبوں کا اپنا ادارہ ہونا چاہیے۔

معروف کالم نویس اور سماجی کارکن نصیر میمن نے کہا کہ صوبہ سندھ کو تیل اور گیس کی پیداوار اتنا فائدہ نہیں ہورہا جتنا ہونا چاہیے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں