بھارت کو پھر ثالثی کی پیشکش

اقوام متحدہ خوش آیند پیش رفت کا امکان پیدا کرکے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔

اقوام متحدہ خوش آیند پیش رفت کا امکان پیدا کرکے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔ فوٹو : فائل

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان، بھارت سنجیدہ مذاکرات کریں، انھوں نے پیشکش کی کہ ثالثی کے لیے بطور سربراہ اقوام متحدہ ان کی خدمات ہر وقت دستیاب ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور آزادی کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے کیونکہ یہ واضح ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین کوئی بھی فوجی تصادم نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پوری دنیا کے لیے بڑی تباہی کا باعث ہو گا۔

انتونیو گوتریس کی معروضات پاک بھارت تنازع کے تاریخی تناظر کا ایک اجمالی جائزہ ہے، انھوں نے وہی حقائق سمیٹے ہیں جن میں پاک بھارت ڈپلومیسی کی کئی دہائیوں کی بے منزل داستان پوشیدہ ہے، جب کہ خطے کی صورتحال اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اس تجزیہ، فیصلہ اور عالمی ضمیر کے فیصلہ کی منتظر ہے جس نے دو ایٹمی ہمسایوں کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، انھوں نے دونوں ایٹمی ملکوں کو خبردار کیا ہے کہ سنجیدہ مذاکرات ہی کشمیر کے مسئلہ کا واحد حل ہے، اس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ مگر بھارت نے جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی، جیو پولیٹیکل منظرنامہ کو آتش فشاں بنا دیا ہے، عالمی برادری کی قراردادوں کو نظرانداز کرتے ہوئے بھارت نے کشمیریوں پر ظلم وستم کے ایسے پہاڑ توڑے ہیں جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔

نریندر مودی کی فسطائیت، قبضہ گیری کی ہوس، مسلمان دشمنی، اقلیتوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی انسانیت سوز پالیسی اور ہندوتوا کے جمہوریت کش ایجنڈے پر عمل کرنے میں بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کی روح کو مسخ کیا ہے، چنانچہ عالمی برادری کے سامنے کشمیریوں کا کیس انسانی ضمیر کا ایک دہکتا ہوا ایشو ہے، جس کے حل کی کوششوں کو اب ایک غیرمعمولی بریک تھرو سے ہی فیصلہ کن بنایا جاسکتا ہے، یہ مسئلہ نشستند و گفتند و برخواستند سے بہت آگے جا چکا ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال پوائنٹ آف نو ریٹرن تک جانے کو بے تاب ہے، پاکستان کے صبر کا پیمانہ کسی بھی وقت چھلک سکتا ہے کیونکہ بھارت خطے میں جنگ کے شعلے بھڑکانے کا بہانہ ڈھونڈ رہا ہے، کشمیر کا مسئلہ بارود کے ڈھیر پر صرف ایک چنگاری کے بھڑکنے کا منتظر ہے۔

گوتریس کا کہنا ہے کہ میرا ماننا ہے کہ لائن آف کنٹرول اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشیدگی کا خاتمہ یقیناً بہت ضروری ہے، انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل کے مطالبے کے حوالے سے 8 اگست 2019کو دیے گئے اپنے بیان پر قائم ہیں۔ اگرچہ چیزیں صحیح سمت میں نہیں جا رہی ہیں لیکن بطور سربراہ اقوام متحدہ ہماری خدمات ہمیشہ دستیاب ہیں اور ہم اس مسئلے کے پرامن حل کی تلاش پر زور دیں گے جس کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ لیکن سوال خطے کی ڈائنامکس، بھارت کی ہٹ دھرمی، بربریت اور اقوام متحدہ کی انصاف دوستی کا مذاق اڑانے کا ہے، یہ بات بھارتی جنگ پسندوں، کشمیریوں کے حقوق اور ان کی جدوجہد کے جائز اور بھارت کی ظلم پرستی کی ہے۔

کشمیری انصاف سے محروم ہی نہیں بلکہ انھیں زندہ رہنے کے بنیادی حق اور اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق جینے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے، وادی ان پر جہنم بنا دی گئی ہے، بھارت کا طرز عمل ایک عفریتی، غیر انسانی اور غیر جمہوری ریاست کا روپ دھار چکا ہے، اس کی ڈپلومیسی، مذاکرات، خارجہ امور اور کشمیر کے معاملات کو اقوام متحدہ کے اصولوں اور قراردادوںٕ کی روشنی میں حل کیے جانے کی بات مودی حکومت کے لیے انسانی حقوق اور عالمی برادری کا مسئلہ نہیں ہے، اس ظالمانہ انداز نظر کا جو سیاسی، عسکری، تزویراتی اور جمہوری نتیجہ برآمد ہوگا وہ عالمی اور خطے کے امن کے حق میں بہتر نہیں ہوگا، دو ایٹمی طاقتوں کے مابین دشمنی عالمی امن کے لیے خطرات کو دوگنا کر سکتی ہے۔

بھارت کی دیدہ دلیری اس کی وادی اور کنٹرول لائن کی صورتحال کو تشویشناک بنانے کے جنون سے عبارت ہے، کشمیری نوجوانوں کا لہو پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے، اس لاقانونیت اور استبدادیت و فسطائیت کو روکنا عالمی برادری کی ذمے داری ہی نہیں انسانی فریضہ اور امن کے گارجین کی حیثیت میں اولین کمٹمنٹ ہے، امن کو روندنے کی بھارتی پالیسی کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ کشمیریوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں اور بھارت کو امن، انسانی حقوق اور کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو کچلنے کا لائسنس ملا ہوا ہے۔


انتونیو گوتریس کو خطے میں بھارت کی دست درازی، ظلم و بربریت اور کشمیر دشمنی کا سلسلہ بند کرنا ہوگا ورنہ پاک بھارت تعلقات میں مذاکرات کی اپیل اپنی جاذبیت، مقصدیت اور انسانی تناظر کو کھو دے گی، بھارت خوب جانتا ہے کہ پاکستان اپنی سالمیت، اپنے دفاع اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور امن کے تحفظ کے لیے تمام آپشنز اوپن رکھنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، بھارت کو لاقانونیت، تشدد، ظلم وبربریت کا وحشیانہ اور جابرانہ کھیل کھیلنے کی قطعی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انسانیت اور بیگناہ مظلوم کشمیریوں کا خون رنگ لائے گا، کشمیری شہیدوں کا لہو ارزاں نہیں جائے گا۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس کے خیال میں بھارت اور پاکستان سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اکٹھا ہونے کی اپیل دو ہاتھوں سے بجنے والی تالی ہے، بھارت نے امن کی ہر کوشش اور خواہش کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے، وہ میکاولی اور چانکیہ سیاست و منافقت سے کام لیتا رہا ہے، اس کے منہ میں رام رام اور بغل میں چھری ہے، اس کی جمہوریت اور سیکولرازم اپنی سیاسی حقیقت پسندی کی دلدل میں اوندھے منہ گر پڑی ہے، پاکستان کی مخاصمت میں بھارت سیاسی معقولیت، انسان دوستی، دو طرفہ تعلقات میں خیر اندیشی اور شائستگی پر مبنی سیاسی رابطوں کی کیمسٹری میں بھی فریب، دھوکا، جنگی جنون، سازشی، فرضی و جعلی مہم جوئی سے ماحول کو دہکانے میں مصروف ہے۔

گوتریس بھارت کو ان حرکتوں سے باز رہنے کی تلقین کرسکتے ہیں انھیں سیاسی حقیقتوں اور سفارتکاری کے شستہ و شائستہ سیاسی رویوں پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت کا احساس دلاسکتے ہیں، مودی نے انسان دشمنی کے باعث بھارت کو پوری دنیا میں اپنی جمہوری پہچان سے محروم کر دیا ہے، آج کا بھارت اپنی جمہوری شناخت نہیں بلکہ سیاسی دیوانگی، جنگی مہم جوئی، ہمسایوں سے مڈ بھیڑ، تصادم، نوآبادی طرز عمل، جنگی ہتھیاروں اور امن کو گھائل کرنے کی چال بازی کی وجہ سے عالمی برادری میں رسوائیوں سے دوچار ہے۔

گوتریس کو خطے کی الم ناکی کا اندازہ ہے اور اس کا سبب بھارت کی جنگجویانہ پالیسی اور کشمیر کے سیاسی اور مذاکراتی حل پر عدم اتفاق ہے، بھارت اپنی ضد اور ''میں نہ مانوں کی'' پالیسی ترک کرکے امن کے قیام کی راہیں کھولنے اور دو ایٹمی ملکوں کے مابین مسئلہ کشمیر پر بات چیت اور علاقائی ترقی و خوشحالی کے ساتھ ساتھ کروڑوں انسانوں کے مستقبل کے تحفظ کے نئے امکانات پیدا کرنے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن اس کے لیے بھارت کو اپنا جنگجویانہ مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا۔

انتونیو گوتریس کو پاک بھارت مذاکرات کے عمل میں ثالثی کی پیشکش کو فعالیت عطا کرنے کی کوشش کرنا ہوگی، ٹرمپ اس ثالثی کو شرمندہ تعبیر نہ کرسکے،آج وقت نے انھیں یہ موقع دیا ہے تو بھارت کو خطے کی جدلیات وحرکیات بدلنے میں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، سیاست امکانات کا آرٹ ہے، علاقائی امن اور کشمیریوں کو ان کی جمہوری جدوجہد، انسانی حقوق اور خود ارادیت کے جائز کمٹمنٹ کو تسلیم کرنے میں اب کسی قسم کی ہچکچاہٹ اور رعونت مسئلہ کا حل نہیں، فسطائیت اور امن دشمن کارروائیوں سے بھارت ہاتھ روکے، اسی سے خطے کا مفاد وابستہ ہے۔

اقوام متحدہ خوش آیند پیش رفت کا امکان پیدا کرکے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی راہ ہموار کرسکتی ہے، اس کا یہی مینڈیٹ ہے، اسے امن کے مفاد اور ہمسائیگی کے اصولوں کے لیے بھارتی رویے میں تبدیلی لانی چاہیے، کشمیر کے تنازع کو ایک عالمی ادارہ جاتی عزم کی ضرورت ہے، پاکستان بھارتی گیدڑ بھبکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا، پاکستان اس کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، خطے کو امن کی ضرورت ہے، یہی بات بھارت کو سمجھانے کی ہے، وہ ہتھکنڈوں سے کام نہ لے، دنیا اور عالمی قوتوں کو دھوکا اور فریب کے کثیر جہتی وار سے مودی کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

عالمی تبدیلیوں کے ادراک کی ضرورت ہے، بھارت کو خطے کی ڈائنامکس، کشمیر کے حل کے لیے حقیقت پسندانہ، انسانیت پر مبنی سیاست اور سفارت کاری سے کام لینا چاہیے، اسلحہ کے انبار لگانے اور جنگی جنون سے کروڑوں انسانوں کے خواب خاک بسر کرنے کے بجائے گوتریس کی ثالثی کی پیش کش پر سنجیدگی سے سوچے، ورنہ بھارتی جمہوریت اور سیکولرازم کو کوئی سکون نہیں ملیگا۔

بھارت عالمی امن کے لیے اپنے گمشدہ کردار کی بازیابی کی کوشش کرے، اسے کشمیر کے منصفانہ سیاسی اور مذاکراتی حل کے لیے انتونیو گوتریس کا ہاتھ خوش دلی سے تھام لینا چاہیے، بھارت جعلسازی کے کام چھوڑ دے، اس میں بھارت کا ہی نقصان ہیِ، خطے کے عوام کو غربت، پسماندگی، کورونا، کے خاتمہ اور ویکسین کی فراہمی، کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مطالبہ، چین سے محاذ آرائی بھارت کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔ بھارت اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ رعونت، بربریت اور جنگی جنون کے باعث بھارت وقت کے محاصرے میں آگیا ہے۔
Load Next Story