نصیب مقدر اور صبر

قسمت گوندھی ہوئی مٹی ہے،کوئی اس سے اینٹیں بناتا ہے،کوئی کوزہ تیارکرتا ہے اورکوئی اس مٹی میں پھول اُگاتا ہے۔

ہمیں اپنی قسمت اور نصیب کے بارے میں پہلے سے اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ ہم سے اگلے لمحے، گزشتہ روز، اگلے مہینے یا اگلے سال کیا ہوگا، جوکچھ ہماری تقدیر میں ہمارے کرنے کو لکھ دیا ہے وقت خود بخود ہمارے قدم اس کام کی طرف موڑ دیتا ہے، انسان سب کچھ کرسکتا ہے سوائے نصیب اور قسمت کے کوئی ہاتھ سے تو چھین کر لے جاسکتا ہے لیکن نصیب سے نہیں۔

قسمت گوندھی ہوئی مٹی ہے،کوئی اس سے اینٹیں بناتا ہے،کوئی کوزہ تیارکرتا ہے اورکوئی اس مٹی میں پھول اُگاتا ہے۔ قسمت پہیے کے چکر کی طرح گھومتی ہے جوکبھی اوپر جاتا اورکبھی نیچے آتا ہے۔ ہم جب اوپر جائیں تو نیچے والوں کا ہاتھ تھام لینا چاہیے کیونکہ اگلے چکر میں ہمیں ان کی ضرورت پڑے گی۔ قسمت کی ایک عادت یہ بھی ہے کہ وہ پلٹتی ضرور ہے اور جب پلٹتی ہے تو پلٹ کر رکھ دیتی ہے۔

دنیا نصیب سے ملتی ہے اورآخرت محنت سے لوگ محنت دنیا کے لیے تیارکرتے ہیں اور آخرت نصیب پر چھوڑ دیتے ہیں۔قسمت اور نصیب میں جوغم' تکلیفیںاور دکھ ہیں ان پرکبھی نہ پچھتاؤ بلکہ تم وہ خوش نصیب ہو جس کو اللہ تعالیٰ نے آزمائش کے قابل سمجھا۔ وقت سکھا دیتا ہے زندگی کا فلسفہ کیا ، نصیب کیا مقدر، جو نصیب میں ہے وہ چل کر آئے گا جو نصیب میں نہیں وہ آ کر بھی چلا جائے گا۔

ہم اس معاشرے کا حصہ ہیں جہاں حسن کا معیار گورا رنگ اور قابلیت کا معیار انگریزی زبان ہے۔ بدنصیب وہ ہوتا ہے جسے اپنے رب تبارک و تعالیٰ سے دعا مانگنے کا وقت نہ ملے، خوش نصیب وہ نہیں جس کا نصیب اچھا ہے، خوش نصیب وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش ہے۔ کنجوس ایسا بدنصیب کہ دنیا میں فقیروں کی زندگی گزارتا ہے اور قیامت میں امیروں جیسے حساب دے گا۔ وہ بہت بدنصیب لوگ ہوتے ہیں جو دل میں اترنے کے بعد دل سے اتر جاتے ہیں۔ ہاتھوں کی لکیروں پہ مت جائیں، غالب نصیب ان کے بھی ہوتے ہیں جن کے ہاتھ نہیں ہوتے۔

کچھ لوگوں کے نصیب میں علم، عقل، مال و زر، شکل، گھر اور خاندان سب کچھ ہوتا ہے لیکن محبت نہیں ہوتی، ہر محبت کے نصیب میں منزل نہیں ہوتی، اسی لیے محبت کو پا لینے کی لگن کے ساتھ کھودینے کا ظرف بھی ہونا چاہیے۔ محبت پر ہار جانے کو لوگ نصیب کی بات کہتے ہیں کبھی خدا سے محبت کی ہوتی تو یہ شکایت نہ ہوتی۔ زندگی کے سفر میں کبھی ایسے موڑ بھی آتے ہیں جہاں محنت شفقت، ڈگریاں ہار جاتی ہیں وہاں قسمت اور دعائیں کام آتی ہیں۔ قسمت جب ساتھ دیتی ہے تو زندگی بدل دیتی ہے، یہ صرف اللہ ہی جانتا ہے میرے نصیب میں کیا ہے۔

مطلبی ہوتے تو ہجوم ہوتا مجلس مختصر ہے۔ غصہ کے وقت رک جائیں غلطی کے وقت تھوڑا جھک جائیں زندگی آسان ہو جائے گی۔ آگہی مجھے کھا گئی ورنہ میں نے جینا تھا اپنے مرنے تک۔ دھند اور محبت میں ایک چیز مشترک ہے، سب کچھ سامنے ہوتا ہے مگر نظرکچھ نہیں آتا۔ انسان کے جسم میں سب سے خوبصورت حصہ دل ہے اور اگر یہ صاف نہ ہو تو چمکتا چہرہ کسی کام کا نہیں، دنیا میں دو طاقتیں ہیں ایک تلوار اور دوسری عقل کی لیکن ابھی تک ایسی کوئی تلوار ایجاد نہ ہوئی جو عقل کو ہرا سکے۔


انسان امیدوں سے بندھا ایک ضدی پرندہ ہے جو گھائل بھی امیدوں سے ہوتا ہے۔ فرصت میں یاد کرنا ہو تو مت کرنا، میں تنہا ضرور ہوں مگر فضول نہیں۔ جب ضرورت بدلتی ہے تو لوگوں کا لہجہ بدل جاتا ہے۔ حیرت کی بات ہے ہر وہ شخص معافی مانگتا ہے جس نے دل دکھایا ہی نہیں، وہ لوگ کبھی معافی نہیں مانگتے جنھوں نے دل ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہو۔ دنیا میں سب سے مہنگی چیز ہے بھروسہ جسے بنانے میں عمر بیت جاتی ہے اور گنوانے میں چند لمحات لگتے ہیں۔ زیادہ حساس اور حد سے زیادہ سوچنے والے لوگ کبھی خوش نہیں رہ سکتے، مجھے اگر گندے کپڑوں میں شرم آتی ہے تو گندی سوچ رکھنے میں شرم کیوں نہیں آتی۔

مجھے ایک چھوٹی سی کہانی یاد آئی جو بچپن میں سنی تھی دو شیر تھے ایک جوان اور دوسرا بوڑھا۔ دونوں میں بہت اچھی دوستی تھی۔ دونوں میں ایک دن کچھ غلط فہمی ہوگئی۔ یہ غلط فہمی ایسی بڑھی کہ دونوں میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہوگئے۔ ایک دن بوڑھے شیر کو کتوں نے گھیر لیا اورکاٹنا شروع کردیا۔ جوان شیر آیا اور ایسا دھاڑا کہ سارے کتے وہاں سے بھاگ گئے اور جوان شیر ان کتوں کو بھگا کر وہاں سے چلا گیا۔

یہ منظر ایک دوسرا شیر دیکھ رہا تھا۔ جوان شیر سے اس نے پوچھا کہ ''تم ایک دوسرے سے بات نہیں کرتے جب کہ شدید دشمن ہو، تو اس بوڑھے شیرکو تم نے کیوں بچایا؟'' اس کی بات سن کر جوان شیر نے جواب دیا کہ ''ہماری آپس میں ناراضگی بھلے ہی ہو خواہ دشمنی لیکن معاشرے میں ایسی کمزوری نہیں ہونی چاہیے کہ کتے بھی اس کا فائدہ اٹھائیں۔ میں نے ان کتوں کو باور کرادیا کہ شیر شیر ہوتا ہے، ایک دوسرے سے الگ نہیں ہم کتے ہیں نہ بلی۔''

آپ کبھی 99 اچھے کام کریں اور صرف ایک غلط کام ہو جائے تو لوگ وہ 99 اچھے کام بھول جائیں گے اور ساری زندگی اسی ایک غلطی کی وجہ سے جینا حرام کردیں گے جب مقصد حیات اللہ کریم کو راضی کرنا ہے تو اسے راضی کریں۔ اخلاق اور رویوں کی بدصورتی کا احساس ہمیں اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک وہ ہمارے ساتھ نہ ہوتے جائیں۔ سازشیں بھی انھی کے ساتھ ہوتی ہیں جن میں کوئی خاص بات ہو۔ مکافات عمل دستک دیتی، نہ ہی اسے کسی در کے کھلنے کا انتظار ہوتا ہے جو جہاں جاتی ہے اپنے لیے دروازہ خود ہی کھول لیتی ہے۔

صبر پر رکھنا یا رب کبھی گرنے نہیں دینا، کسی کی نظروں میں نہ کسی کے قدموں میں ۔ آزمائش تو انھی کے لیے ہوتی ہے جنھیں اللہ چاہتا ہے اور صبر وہی کرتے ہیں جو اللہ کو چاہتے ہیں۔ وہ ٹوٹنے نہیں دے گا صبر کا سلسلہ حکم فرمائے گا اور معجزہ ہو جائے گا۔ مشکل وقت میں ہمارا صبرکرنا ہی بتاتا ہے کہ ہمیں اللہ سے کتنی محبت ہے۔ جتنا صبر رکھیں گے اللہ پاک اتنا ہی بہتر ہمیں عطا کرے گا جو لوگ صبر رکھتے ہیں وہ جیت جاتے ہیں یا سیکھ جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے کچھ لوگوں کا صبر ان کی خاموشی ہوتی ہے رنگ لائے گی تمنا ذرا صبرکریں وقت لگتا ہے دعاؤں کو اثر کرنے میں۔ جس نے صبر کرنا سیکھ لیا اس نے جینا سیکھ لیا۔ مشکل وقت میں صبر کرنا ہی بتاتا ہے کہ اللہ سے کتنی محبت ہے بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ صبر رکھو ہر شے آسان ہونے سے پہلے مشکل ہوتی ہے جس میں جتنا صبر ہوگا اس کی دعاؤں میں اتنا اثر ہوگا۔

صبرکی حد یہ ہے کہ تقدیر پرکوئی شکوہ نہ ہو نہ پوچھا گیا صبر جمیل کسے کہتے ہیں تو جواب آیا تم آزمائے جا رہے ہو اور تمہارے لب پر ہو شکر الحمدللہ۔ صبر درگزر اور معاف کردینا خیر کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے جسے اللہ پاک اپنے مقرب بندوں کو عطا کرتا ہے۔ صبرکی دو صورتیں ہیں جو ناپسند ہے اسے برداشت کریں اور جو پسند ہے اس کا انتظار۔ ایمان کے دو حصے ہیں ایک صبر دوسرا شکر۔
Load Next Story