عالمی قوتوں کے ایران سے جوہری معاہدے میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا جائے گا فرانس
2015 میں کیے گئے معاہدے میں خلیجی ممالک کو شامل نہ کرکے غلطی کی تھی، فرانسیسی صدر
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا جائے گا۔
العربیہ ٹی وی چینل کو انٹرویو میں فرانس کے صدر ایمانویل میکروں نے ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے جوہری معاہدے میں 2018 سے امریکا کی علیحدگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے تعطل ہر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدر ایمانویل میکرون نے مزید کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کو تحفظات ہیں اس لیے جوہری معاہدے میں سعودی عرب سمیت خطے کے دوسرے اتحادی ممالک کو بھی شامل کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
فرانسیسی صدر نے ایران معاہدے جوہری میں بطور فریق بالخصوص سعودی عرب کی شمولیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری معاملے پر کسی بھی پیش رفت کو خطے کے تمام ممالک کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ 2015 والی غلطیاں اب نہیں دہرائی جانی چاہئیں۔ پانچ سال قبل ہونے والے مذاکرات میں علاقائی طاقتوں کو مذاکرات سے خارج کردیا گیا تھا۔
صدر میکروں نے متنبہ کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے بہت کم وقت بچا ہے اس لیے نئے جوہری معاہدے کی اشد ضرورت ہے جس میں سابق فریقین امریکا، روس، چین، جرمنی اور فرانس کے ساتھ خلیجی ممالک کو بھی شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود رکھنے کے لیے عالمی قوتوں امریکا، روس، چین، جرمنی اور فرانس نے 2015 میں ایران سے جوہری معاہد پر اتفاق کیا تھا تاہم 2018 میں امریکی صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
العربیہ ٹی وی چینل کو انٹرویو میں فرانس کے صدر ایمانویل میکروں نے ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے جوہری معاہدے میں 2018 سے امریکا کی علیحدگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے تعطل ہر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
صدر ایمانویل میکرون نے مزید کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کو تحفظات ہیں اس لیے جوہری معاہدے میں سعودی عرب سمیت خطے کے دوسرے اتحادی ممالک کو بھی شامل کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
فرانسیسی صدر نے ایران معاہدے جوہری میں بطور فریق بالخصوص سعودی عرب کی شمولیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری معاملے پر کسی بھی پیش رفت کو خطے کے تمام ممالک کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ 2015 والی غلطیاں اب نہیں دہرائی جانی چاہئیں۔ پانچ سال قبل ہونے والے مذاکرات میں علاقائی طاقتوں کو مذاکرات سے خارج کردیا گیا تھا۔
صدر میکروں نے متنبہ کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے بہت کم وقت بچا ہے اس لیے نئے جوہری معاہدے کی اشد ضرورت ہے جس میں سابق فریقین امریکا، روس، چین، جرمنی اور فرانس کے ساتھ خلیجی ممالک کو بھی شامل کیا جائے۔
واضح رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود رکھنے کے لیے عالمی قوتوں امریکا، روس، چین، جرمنی اور فرانس نے 2015 میں ایران سے جوہری معاہد پر اتفاق کیا تھا تاہم 2018 میں امریکی صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی۔