مشرف پہلے روزپیش ہونا چاہتے تھے لیکن مشیروں نے روکا
پرانے رفقااورریٹائرڈجرنیل پیش پیش تھے،وکلاکی کارکردگی بھی توقع کے مطابق نہیں.
DERA GHAZI KHAN:
سا بق ڈکٹیٹر جنرل(ر) پرویز مشرف غداری کے مقدمے کوخالص قانونی اندازمیں لڑنے کے خواہاں ہیں لیکن ان کے مشیر کیس کو مکمل طور پرسیاسی بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔
مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پرویز مشرف اسپیشل کورٹ کے پہلے دن کی کارروائی کے دوران خود عدالت میں پیش ہونا چاہتے تھے اور انھوں نے اس بارے میں اپنے اسٹاف کو انتظامات کرنے کا بھی کہہ دیا تھا لیکن پہلے سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر انھیں روکا گیا اور بعد میں انھیں پیش نہ ہونے پر قائل کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اس بارے میں انکے پرانے رفقا اور ریٹائرڈ جرنیل پیش پیش تھے۔ ذرائع نے بتایا اسپیشل کورٹ میں پرویزمشرف کے بعض وکلا کی کارکردگی بھی اچھی نہیں۔
اس ضمن میں بدھ کو ہونے والی کارروائی نے اس وقت زیادہ مایوس اور تناؤکا شکارکیا جب ایک فاضل وکیل نے سپیشل کورٹ کے ججوں کے بارے میں وہ اعتراضات کیے جو بعد میں خود انھوں نے واپس لیے اور معذرت بھی کرنا پڑی۔ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کو اس چیز نے پریشان کر دیا کہ کہیں سیاسی مددکی امید میں وہ قانونی جنگ ہار نہ جائیں۔ذرائع کے مطابق قانونی معاملات کے معاملے پر بھی ان کے ہر وکیل کی رائے مختلف ہے۔ذرائع کے مطابق سابق ڈکٹیٹر مددکے لیے ہر طرف رابطوں میں ہیں لیکن ابھی تک وہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کر سکے کہ عدالت کو ناراض کرنے کے بجائے قانونی مو شگافیوں کومددکا آخری ذریعہ بنا دیا جائے۔
سا بق ڈکٹیٹر جنرل(ر) پرویز مشرف غداری کے مقدمے کوخالص قانونی اندازمیں لڑنے کے خواہاں ہیں لیکن ان کے مشیر کیس کو مکمل طور پرسیاسی بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔
مستند ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پرویز مشرف اسپیشل کورٹ کے پہلے دن کی کارروائی کے دوران خود عدالت میں پیش ہونا چاہتے تھے اور انھوں نے اس بارے میں اپنے اسٹاف کو انتظامات کرنے کا بھی کہہ دیا تھا لیکن پہلے سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر انھیں روکا گیا اور بعد میں انھیں پیش نہ ہونے پر قائل کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اس بارے میں انکے پرانے رفقا اور ریٹائرڈ جرنیل پیش پیش تھے۔ ذرائع نے بتایا اسپیشل کورٹ میں پرویزمشرف کے بعض وکلا کی کارکردگی بھی اچھی نہیں۔
اس ضمن میں بدھ کو ہونے والی کارروائی نے اس وقت زیادہ مایوس اور تناؤکا شکارکیا جب ایک فاضل وکیل نے سپیشل کورٹ کے ججوں کے بارے میں وہ اعتراضات کیے جو بعد میں خود انھوں نے واپس لیے اور معذرت بھی کرنا پڑی۔ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کو اس چیز نے پریشان کر دیا کہ کہیں سیاسی مددکی امید میں وہ قانونی جنگ ہار نہ جائیں۔ذرائع کے مطابق قانونی معاملات کے معاملے پر بھی ان کے ہر وکیل کی رائے مختلف ہے۔ذرائع کے مطابق سابق ڈکٹیٹر مددکے لیے ہر طرف رابطوں میں ہیں لیکن ابھی تک وہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کر سکے کہ عدالت کو ناراض کرنے کے بجائے قانونی مو شگافیوں کومددکا آخری ذریعہ بنا دیا جائے۔