عدالتی فیصلے پررہنمائی کریں ڈی آر اوز کا الیکشن کمیشن کوخط
کیاانتخابی افسران کالعدم حلقہ بندیوں پر18جنوری کوانتخابات کرادیں؟ قانونی ماہرین کااستفسار
عدالت عالیہ کی جانب سے کراچی وسندھ کے دیگر اضلاع کے بلدیاتی حلقوں کی منسوخی اوردیگر انتخابی قوانین کو کالعدم قرار دیے جانے کے باوجود سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن نے ابھی تک نئے انتخابی قوانین اورنئی حد بندیاں طے نہیں کی ہیں اور نہ ہی انتخابی شیڈول معطل کیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اس ساری صورتحال پر سخت پریشان ہیں تاہم الیکشن کمیشن کی پرانی ہدایت پرامیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رکھا ہواہے، قانونی ماہرین نے الیکشن کمیشن سے استفسار کیا ہے کہ کیا ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران انتخابی شیڈول پر کارروائی جاری رکھتے ہوئے کالعدم حلقہ بندیوں پر 18جنوری کو انتخابات منعقد کرادیں؟ ڈی آر اوز کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا گیا ہے کہ عدالتی حکمنامے کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ صورتحال میں انتخابی افسران اندھیرے میںہیں لہذا ہمیں قانونی رہنمائی فراہم کی جائے، الیکشن کمیشن اورسندھ حکومت کے اعلیٰ حکام بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کا الزام اپنے سر نہیں لینا چاہتے تاہم الیکشن کمیشن پر دبائو زیادہ ہے، توقع ہے کہ جمعہ کواہم فیصلہ جاری کردیا جائے گا، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے اضلاع میں ریٹرننگ افسران نے جمعرات کو بھی امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رکھا اور جمعے کو بھی امیدواروں کو اپنے دفاتر میں طلب کیا ہے، بیشترریٹرننگ افسران نے ایکسپریس کو بتایاکہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈینینس کی ترامیم منسوخ ہونے کے بعد انتخابی شیڈول پر عملدرآمد جاری رکھنا بلاجواز ہے اورالیکشن کمیشن بیکار کی مشق کرارہا ہے، چار روز گزر جانے کے باوجود اس معاملے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران نے الیکشن کمیشن کو درخواست بھیجی ہے کہ بنیادی انتخابی قوانین و حد بندیاں کالعدم ہیں، صورتحال غیریقینی ہے، انتخابی افسران تربیت یافتہ بھی نہیں ہیں اس لیے قانونی رہنمائی فراہم کی جائے ، ذرائع کے مطابق قوانین کے تحت الیکشن کمیشن اس بات کا مجاز ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر انتخابات کی تاریخ میں توسیع کردی جائے تاہم وہ الزام اپنے سرنہیں لینا چاہتا، الیکشن کمیشن کے متعلقہ افسران کے مطابق الیکشن کمیشن پرانتخابی شیڈول میں تبدیلی کے لیے دبائو ہے اس لیے جمعے یا ہفتے کوکوئی واضح فیصلہ متوقع ہے، قانونی ماہرین نے کہاکہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں شروع سے ہی سنجیدہ نہیں تھی اس لیے ایسے قوانین اور حد بندیاں تشکیل دی گئیں جسے بلاآخر کورٹ میں چیلنج ہونا تھا اور ہائی کورٹ کی جانب سے یہی فیصلہ متوقع تھا، قانونی ماہرین کے مطابق الیکشن کمیشن کا کردار بھی اس معاملے میں شفاف نہیں ہے، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن قوم کو بے وقوف بنارہے ہیں، الیکشن کمیشن کوسنجیدہ رویہ اختیارکرنا چاہیے، دریںاثنا کراچی میں 6 اضلاع میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رہا، ضلع وسطی میں ایک ہزار 47کاغذات نامزدگیاں منظور کرلیں جبکہ 8امیدواروں کے دستاویزات میں قانونی نقائص کے باعث مسترد کردییے گئے،ضلع وسطی میں ایم کیوایم کے سید شاکر علی، سفیان یوسف، فیصل سبزواری، رئوف صدیقی خالد بن ولایت، تحریک انصاف کی نازیہ ریاض کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اس ساری صورتحال پر سخت پریشان ہیں تاہم الیکشن کمیشن کی پرانی ہدایت پرامیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رکھا ہواہے، قانونی ماہرین نے الیکشن کمیشن سے استفسار کیا ہے کہ کیا ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران انتخابی شیڈول پر کارروائی جاری رکھتے ہوئے کالعدم حلقہ بندیوں پر 18جنوری کو انتخابات منعقد کرادیں؟ ڈی آر اوز کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کو خط ارسال کیا گیا ہے کہ عدالتی حکمنامے کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ صورتحال میں انتخابی افسران اندھیرے میںہیں لہذا ہمیں قانونی رہنمائی فراہم کی جائے، الیکشن کمیشن اورسندھ حکومت کے اعلیٰ حکام بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کا الزام اپنے سر نہیں لینا چاہتے تاہم الیکشن کمیشن پر دبائو زیادہ ہے، توقع ہے کہ جمعہ کواہم فیصلہ جاری کردیا جائے گا، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے اضلاع میں ریٹرننگ افسران نے جمعرات کو بھی امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رکھا اور جمعے کو بھی امیدواروں کو اپنے دفاتر میں طلب کیا ہے، بیشترریٹرننگ افسران نے ایکسپریس کو بتایاکہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈینینس کی ترامیم منسوخ ہونے کے بعد انتخابی شیڈول پر عملدرآمد جاری رکھنا بلاجواز ہے اورالیکشن کمیشن بیکار کی مشق کرارہا ہے، چار روز گزر جانے کے باوجود اس معاملے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران نے الیکشن کمیشن کو درخواست بھیجی ہے کہ بنیادی انتخابی قوانین و حد بندیاں کالعدم ہیں، صورتحال غیریقینی ہے، انتخابی افسران تربیت یافتہ بھی نہیں ہیں اس لیے قانونی رہنمائی فراہم کی جائے ، ذرائع کے مطابق قوانین کے تحت الیکشن کمیشن اس بات کا مجاز ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر انتخابات کی تاریخ میں توسیع کردی جائے تاہم وہ الزام اپنے سرنہیں لینا چاہتا، الیکشن کمیشن کے متعلقہ افسران کے مطابق الیکشن کمیشن پرانتخابی شیڈول میں تبدیلی کے لیے دبائو ہے اس لیے جمعے یا ہفتے کوکوئی واضح فیصلہ متوقع ہے، قانونی ماہرین نے کہاکہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں شروع سے ہی سنجیدہ نہیں تھی اس لیے ایسے قوانین اور حد بندیاں تشکیل دی گئیں جسے بلاآخر کورٹ میں چیلنج ہونا تھا اور ہائی کورٹ کی جانب سے یہی فیصلہ متوقع تھا، قانونی ماہرین کے مطابق الیکشن کمیشن کا کردار بھی اس معاملے میں شفاف نہیں ہے، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن قوم کو بے وقوف بنارہے ہیں، الیکشن کمیشن کوسنجیدہ رویہ اختیارکرنا چاہیے، دریںاثنا کراچی میں 6 اضلاع میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل جاری رہا، ضلع وسطی میں ایک ہزار 47کاغذات نامزدگیاں منظور کرلیں جبکہ 8امیدواروں کے دستاویزات میں قانونی نقائص کے باعث مسترد کردییے گئے،ضلع وسطی میں ایم کیوایم کے سید شاکر علی، سفیان یوسف، فیصل سبزواری، رئوف صدیقی خالد بن ولایت، تحریک انصاف کی نازیہ ریاض کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔