بھارت میں بچوں کو پولیو ویکسین کے بجائے سینیٹائزر پلا دیا گیا
پولیو ویکسین کی جگہ ہینڈ سینیٹائزر پینے والے بچوں کی حالت خراب ہونے لگی اور انہیں الٹیاں لگ گئیں
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع گھتنجی میں طبّی عملے نے بچوں کو پولیو ویکسین کے قطروں کی جگہ ہینڈ سینیٹائزر کے قطرے پلا دیئے جس سے درجنوں بچوں کی حالت خراب ہوگئی جبکہ ان میں سے کم از کم 12 بچوں کو اسپتال میں داخل کروانا پڑا۔
طبّی عملے کی جانب سے غفلت کا یہ واقعہ پرسوں یعنی اتوار 31 جنوری 2021 کے روز گھتنجی ضلع کے گاؤں کاپسی کوپاری میں پیش آیا جہاں مقامی طبّی مرکز میں 2 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جارہی تھی۔
اس دوران تین اہلکاروں نے پولیو ویکسین کے دو قطروں کی جگہ بچوں کو ہینڈ سینیٹائزر کے دو دو قطرے پلانا شروع کردیئے۔
ان تمام بچوں کی عمریں 5 سال سے کم تھیں کیونکہ پولیو ویکسین نوزائیدہ سے لے کر 5 سال تک کے بچوں کو ہی پلائی جاتی ہے۔
پولیو ویکسین کی جگہ ہینڈ سینیٹائزر کے قطرے پینے والے تمام بچوں کی حالت خراب ہونے لگی اور انہیں الٹیاں لگ گئیں، جس کے بعد فوری طور پر انہیں مقامی سرکاری اسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔
مہاراشٹر حکومت نے اس معاملے کی چھان بین کا حکم دے دیا ہے جبکہ دوسری جانب ایک مقامی سرکاری ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہینڈ سینیٹائزر کے دو قطرے پینے سے کسی کو کچھ نہیں ہوتا۔
ان ڈاکٹر صاحب کا مؤقف یہ تھا کہ ہینڈ سینیٹائزر میں 70 فیصد یا اس بھی سے زیادہ الکحل ہوتی ہے جبکہ جراثیم کش اجزاء کا تناسب بہت کم ہوتا ہے۔
لہٰذا، ہینڈ سینیٹائزر کے صرف دو قطرے پینے سے بچوں کی جو حالت ہوئی، وہ صرف ایک وقتی ردِ عمل کا نتیجہ تھی۔
طبّی عملے کی جانب سے غفلت کا یہ واقعہ پرسوں یعنی اتوار 31 جنوری 2021 کے روز گھتنجی ضلع کے گاؤں کاپسی کوپاری میں پیش آیا جہاں مقامی طبّی مرکز میں 2 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جارہی تھی۔
اس دوران تین اہلکاروں نے پولیو ویکسین کے دو قطروں کی جگہ بچوں کو ہینڈ سینیٹائزر کے دو دو قطرے پلانا شروع کردیئے۔
ان تمام بچوں کی عمریں 5 سال سے کم تھیں کیونکہ پولیو ویکسین نوزائیدہ سے لے کر 5 سال تک کے بچوں کو ہی پلائی جاتی ہے۔
پولیو ویکسین کی جگہ ہینڈ سینیٹائزر کے قطرے پینے والے تمام بچوں کی حالت خراب ہونے لگی اور انہیں الٹیاں لگ گئیں، جس کے بعد فوری طور پر انہیں مقامی سرکاری اسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔
مہاراشٹر حکومت نے اس معاملے کی چھان بین کا حکم دے دیا ہے جبکہ دوسری جانب ایک مقامی سرکاری ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہینڈ سینیٹائزر کے دو قطرے پینے سے کسی کو کچھ نہیں ہوتا۔
ان ڈاکٹر صاحب کا مؤقف یہ تھا کہ ہینڈ سینیٹائزر میں 70 فیصد یا اس بھی سے زیادہ الکحل ہوتی ہے جبکہ جراثیم کش اجزاء کا تناسب بہت کم ہوتا ہے۔
لہٰذا، ہینڈ سینیٹائزر کے صرف دو قطرے پینے سے بچوں کی جو حالت ہوئی، وہ صرف ایک وقتی ردِ عمل کا نتیجہ تھی۔