کورونا خدشات پر اسکول نہ آنے والے بچوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی سعید غنی
کورونا پھر بڑھتا ہے تو مجبوراً تعلیمی اداروں کو بند بھی کرنا پڑسکتا ہے، وزیر تعلیم سندھ
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ جو والدین بچوں کو کورونا کے خدشے پر بھیجنا نہیں چاہتے تو اسکول بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔
سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کے دوران سعید غنی نے کہا کہ یکم فروری سے صوبے بھر کے تمام تعلیمی ادارے مکمل طور پر کھل گئے ہیں، ایس او پیز پر عمل پیرا ہوکر تعلیمی اداروں میں کورونا کو پھیلنے سے روک سکیں گے۔ اگر کورونا وائرس بڑھتا ہے تو مجبوراً تعلیمی اداروں کو بند بھی کرنا پڑسکتا ہے لیکن یہ ایک مشکل کام ہے اور اس کے لئے میں خصوصاً والدین سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ہم نے امتحانات کے وقت کو ایک گھنٹہ کم کیا ہے اور امتحانی طریقہ کار کو تبدیل کیا ہے، بچوں اور والدین کی الجھن کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ہی ایک امتحانی ماڈل پیپر شائع کریں گے۔ جو والدین اپنے بچوں کو کورونا کے خدشہ کے باعث اسکول بھیجنا نہیں چاہتے تو اسکول بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ صوبے بھر کے کالجز میں اب تک 13966 کورونا ٹیسٹ کئے گئے ہیں، جس میں سے 12121 منفی اور 265 کے نتائج مثبت آئے ہیں اور ابھی 1580 کے نتائج آنا باقی ہے۔ اس طرح یہ 1.9 فیصد بنتے ہیں، اسی طرح اسکولوں میں اب تک 11845 میں سے 8457 منفی اور 546 مثبت آئے ہیں اور ابھی 2642 کے نتائج آنا باقی ہے اس طرح یہاں مثبت کا تناسب 5.9 فیصد ہے۔ تعلیمی اداروں میں کورونا ٹیسٹ میں اضافہ کررہے ہیں۔ صوبہ سندھ پورے ملک میں آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ کورونا ٹیسٹ کرنے والا صوبہ ہے اور اس سلسلے میں وفاق کی جانب سے کو کٹس ملی ہیں وہ ٹیسٹ کے مقابلے 25 فیصد ہیں جبکہ 75 فیصد کٹس خود صوبہ سندھ نے اپنے وسائل سے منگوائی ہیں۔ ہمیں وفاق کی جانب سے آج 80 ہزار ویکسین ملنا ہے، جو ہم پہلے مرحلے میں ہیلتھ سے وابستہ لوگوں کو لگائیں گے جبکہ صوبہ سندھ چاہتا ہے کہ ہم خود بھی یہ ویکسین منگوائیں لیکن اس حوالے سے وفاق کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ برسراقتدار جماعت پی ٹی آئی کے چیئرمین جو کہ کسی وجہ سے وزیر اعظم بن گئے ہیں، ان کے چول وزراء اور ارکان کواس ملک اور آئین چھو کر بھی نہیں گزرا۔ زرتاج گل صاحبہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ سندھ حکومت کی ریڈ لائن کا منصوبہ بائیو گیس سے بسیں چلانے کا ہے اور یہ خالصتاً سندھ حکومت کا منصوبہ ہے۔ گزشتہ 2 ماہ میں 5 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ایک رات میں 25 روپے کا اس کے علاوہ اضافہ، چینی، آٹا، ادویات، ڈالر، ایل این جی کرپشن سمیت دیگر مہنگائی سے عوام کا دھیان ہٹانے کی کوشش میں ہمارے نالائق اور نالائق سلیکٹیڈ وزیر اعظم مصروف ہیں۔ لیکن اب اس حکومت کے دن گنے جاچکیں ہیں اور جلد ہی عوام سے ان کی جان چھوٹنے والی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ میں اسٹریٹ کرائم اور ٹارگٹ کلنگ میں اضافے پر پولیس سے ضرور پوچھ گچھ کی جائے گی کیونکہ ہم نے ان کو مکمل فری ہینڈ دیا ہوا ہے اور ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے۔ عزیر بلوچ کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کے الزامات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بچارے شغلی اور عارضی سیاستدان ہیں ان کو کچھ بھی نظر نہیں آتا سوائے حکومت کے خلاف بات کرنے کے۔ وہ کل تک ہم پر الزام عائد کررہے تھے کہ عزیر بلوچ نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ شخصیات کے خلاف بیان دئیے ہیں جبکہ میں نے ان کو اس وقت بھی تمام چیلنجز کئے تھے کہ پی ٹی آئی کے ان سے رابطے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کے دوران سعید غنی نے کہا کہ یکم فروری سے صوبے بھر کے تمام تعلیمی ادارے مکمل طور پر کھل گئے ہیں، ایس او پیز پر عمل پیرا ہوکر تعلیمی اداروں میں کورونا کو پھیلنے سے روک سکیں گے۔ اگر کورونا وائرس بڑھتا ہے تو مجبوراً تعلیمی اداروں کو بند بھی کرنا پڑسکتا ہے لیکن یہ ایک مشکل کام ہے اور اس کے لئے میں خصوصاً والدین سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ہم نے امتحانات کے وقت کو ایک گھنٹہ کم کیا ہے اور امتحانی طریقہ کار کو تبدیل کیا ہے، بچوں اور والدین کی الجھن کو مدنظر رکھتے ہوئے جلد ہی ایک امتحانی ماڈل پیپر شائع کریں گے۔ جو والدین اپنے بچوں کو کورونا کے خدشہ کے باعث اسکول بھیجنا نہیں چاہتے تو اسکول بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ صوبے بھر کے کالجز میں اب تک 13966 کورونا ٹیسٹ کئے گئے ہیں، جس میں سے 12121 منفی اور 265 کے نتائج مثبت آئے ہیں اور ابھی 1580 کے نتائج آنا باقی ہے۔ اس طرح یہ 1.9 فیصد بنتے ہیں، اسی طرح اسکولوں میں اب تک 11845 میں سے 8457 منفی اور 546 مثبت آئے ہیں اور ابھی 2642 کے نتائج آنا باقی ہے اس طرح یہاں مثبت کا تناسب 5.9 فیصد ہے۔ تعلیمی اداروں میں کورونا ٹیسٹ میں اضافہ کررہے ہیں۔ صوبہ سندھ پورے ملک میں آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ کورونا ٹیسٹ کرنے والا صوبہ ہے اور اس سلسلے میں وفاق کی جانب سے کو کٹس ملی ہیں وہ ٹیسٹ کے مقابلے 25 فیصد ہیں جبکہ 75 فیصد کٹس خود صوبہ سندھ نے اپنے وسائل سے منگوائی ہیں۔ ہمیں وفاق کی جانب سے آج 80 ہزار ویکسین ملنا ہے، جو ہم پہلے مرحلے میں ہیلتھ سے وابستہ لوگوں کو لگائیں گے جبکہ صوبہ سندھ چاہتا ہے کہ ہم خود بھی یہ ویکسین منگوائیں لیکن اس حوالے سے وفاق کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ برسراقتدار جماعت پی ٹی آئی کے چیئرمین جو کہ کسی وجہ سے وزیر اعظم بن گئے ہیں، ان کے چول وزراء اور ارکان کواس ملک اور آئین چھو کر بھی نہیں گزرا۔ زرتاج گل صاحبہ کو کہنا چاہتا ہوں کہ سندھ حکومت کی ریڈ لائن کا منصوبہ بائیو گیس سے بسیں چلانے کا ہے اور یہ خالصتاً سندھ حکومت کا منصوبہ ہے۔ گزشتہ 2 ماہ میں 5 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، ایک رات میں 25 روپے کا اس کے علاوہ اضافہ، چینی، آٹا، ادویات، ڈالر، ایل این جی کرپشن سمیت دیگر مہنگائی سے عوام کا دھیان ہٹانے کی کوشش میں ہمارے نالائق اور نالائق سلیکٹیڈ وزیر اعظم مصروف ہیں۔ لیکن اب اس حکومت کے دن گنے جاچکیں ہیں اور جلد ہی عوام سے ان کی جان چھوٹنے والی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ میں اسٹریٹ کرائم اور ٹارگٹ کلنگ میں اضافے پر پولیس سے ضرور پوچھ گچھ کی جائے گی کیونکہ ہم نے ان کو مکمل فری ہینڈ دیا ہوا ہے اور ان پر کسی قسم کا کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے۔ عزیر بلوچ کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کے الزامات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بچارے شغلی اور عارضی سیاستدان ہیں ان کو کچھ بھی نظر نہیں آتا سوائے حکومت کے خلاف بات کرنے کے۔ وہ کل تک ہم پر الزام عائد کررہے تھے کہ عزیر بلوچ نے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ شخصیات کے خلاف بیان دئیے ہیں جبکہ میں نے ان کو اس وقت بھی تمام چیلنجز کئے تھے کہ پی ٹی آئی کے ان سے رابطے ہیں۔