نوٹ چھاپ کر سرکلر ڈیٹ ادائیگی مہنگائی پھر دہرے ہند سے میں داخل
سرکلرڈیٹ نوٹ چھاپ کرکلیئرکرناتھاتو ایساکرسکتے تھے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیااورمہنگائی ساڑھے 7فیصدپرلے آئے،نوید قمر
وفاقی حکومت کی جانب سے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگیوں اور اخراجات پورے کرنے کیلیے نوٹ چھاپنے کے باعث افراط زر (مہنگائی) کی شرح دوبارہ ڈبل ڈیجٹ (دوہرے ہندسے) میں داخل ہوچکی ہے۔
سابق وزیر خزانہ سید نوید قمر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حکومت سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلیے نوٹ چھاپ کر مہنگائی بڑھا رہی ہے اور یہ حکومت کی عوام دشمن پالیسی ہے۔ نوید قمر کا کہنا تھا کہ اگر نوٹ چھاپ کر سرکلرڈیٹ کلیئر کرنا تھا تو پیپلزپارٹی کی حکومت یہ کام بخوبی کرسکتی تھی لیکن یہ اقدام چونکہ عوام دشمن پالیسی کے زمرے میں آتا ہے اور اس سے مہنگائی کا سیلاب امڈ آنا تھا اور تاریخ گواہ ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ہمیشہ عوام دوست رہی ہے ، پیپلزپارٹی کی حکومت نے اپنے مخالفین کی تند وتیز تنقید کو تو برداشت کیا ہے مگر کبھی ایسے فیصلے کیے نہ ایسی پالیسی بنائی جس سے عوام براہ راست متاثر ہوتے ہوں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب پیپلزپارٹی کی حکومت برسر اقتدار آئی تو اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح 24 فیصد تھی ۔
اگر ہماری حکومت بھی نوٹ چھاپ کر سرکلر ڈیٹ ادا کرتی تو مہنگائی کی یہ شرح کہیں زیادہ ہوجاتی لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کیلئے جامع و ٹھوس پالیسیاں متعارف کروائیں جن کے نتیجے میں مہنگائی کی شرح 24 سے کم ہوکر ساڑھے 7 فیصد پر آگئی ۔ نوید قمر نے کہا کہ یہ اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار ہیں لیکن موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہے بڑے پیمانے پر نوٹ چھاپنا شروع کردیئے ۔
جس کے نتیجے میں افراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح دوبارہ ڈبل ڈیجٹ میں جاچکی ہے لیکن حکومت کو کسی قسم کی کوئی فکر نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلیے بڑے پیمانے پر قرضے لینے میں بھی ہاتھ کی صفائی دکھائی اور گزشتہ مالی سال کے آخری ماہ یکم جون سے30 جون تک قرضے لیے تاکہ اسے گزشتہ حکومت حکومت کے کھاتے میں ظاہر کیا جائے اور عوام کو بے وقوف بنایا جاسکے اور آج موجودہ حکومت اسی چیز کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر خزانہ سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بار بار یہ کہتے ہیں کہ سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلئے حکومت نے صرف59 ارب روپے وفاقی مجموعی فنڈ سے نکالے ۔ سید نوید قمرنے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام بھی غلط ہے کیونکہ وفاقی مجموعی فنڈ میں صوبوں کا60 اور وفاق کا صرف40 فیصد حصہ ہوتا ہے، اگر حکومت نے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلیے وفاقی مجموعی فنڈ سے پیسے نکلوانا ہی تھے تو اس کیلیے مُشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لینی چاہئے تھی یا صوبوں کو اعتماد میں لیا جاتا مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے 480 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد ایک بار پھر سرکلر ڈیٹ 230 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔
سابق وزیر خزانہ سید نوید قمر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ حکومت سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلیے نوٹ چھاپ کر مہنگائی بڑھا رہی ہے اور یہ حکومت کی عوام دشمن پالیسی ہے۔ نوید قمر کا کہنا تھا کہ اگر نوٹ چھاپ کر سرکلرڈیٹ کلیئر کرنا تھا تو پیپلزپارٹی کی حکومت یہ کام بخوبی کرسکتی تھی لیکن یہ اقدام چونکہ عوام دشمن پالیسی کے زمرے میں آتا ہے اور اس سے مہنگائی کا سیلاب امڈ آنا تھا اور تاریخ گواہ ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ہمیشہ عوام دوست رہی ہے ، پیپلزپارٹی کی حکومت نے اپنے مخالفین کی تند وتیز تنقید کو تو برداشت کیا ہے مگر کبھی ایسے فیصلے کیے نہ ایسی پالیسی بنائی جس سے عوام براہ راست متاثر ہوتے ہوں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب پیپلزپارٹی کی حکومت برسر اقتدار آئی تو اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح 24 فیصد تھی ۔
اگر ہماری حکومت بھی نوٹ چھاپ کر سرکلر ڈیٹ ادا کرتی تو مہنگائی کی یہ شرح کہیں زیادہ ہوجاتی لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا بلکہ مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کیلئے جامع و ٹھوس پالیسیاں متعارف کروائیں جن کے نتیجے میں مہنگائی کی شرح 24 سے کم ہوکر ساڑھے 7 فیصد پر آگئی ۔ نوید قمر نے کہا کہ یہ اسٹیٹ بینک کے اعداد وشمار ہیں لیکن موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہے بڑے پیمانے پر نوٹ چھاپنا شروع کردیئے ۔
جس کے نتیجے میں افراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا اور مہنگائی کی شرح دوبارہ ڈبل ڈیجٹ میں جاچکی ہے لیکن حکومت کو کسی قسم کی کوئی فکر نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلیے بڑے پیمانے پر قرضے لینے میں بھی ہاتھ کی صفائی دکھائی اور گزشتہ مالی سال کے آخری ماہ یکم جون سے30 جون تک قرضے لیے تاکہ اسے گزشتہ حکومت حکومت کے کھاتے میں ظاہر کیا جائے اور عوام کو بے وقوف بنایا جاسکے اور آج موجودہ حکومت اسی چیز کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر خزانہ سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بار بار یہ کہتے ہیں کہ سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلئے حکومت نے صرف59 ارب روپے وفاقی مجموعی فنڈ سے نکالے ۔ سید نوید قمرنے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام بھی غلط ہے کیونکہ وفاقی مجموعی فنڈ میں صوبوں کا60 اور وفاق کا صرف40 فیصد حصہ ہوتا ہے، اگر حکومت نے سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کیلیے وفاقی مجموعی فنڈ سے پیسے نکلوانا ہی تھے تو اس کیلیے مُشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لینی چاہئے تھی یا صوبوں کو اعتماد میں لیا جاتا مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔ واضح رہے کہ موجودہ حکومت کی جانب سے 480 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد ایک بار پھر سرکلر ڈیٹ 230 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔