وفاق اور صوبوں نے کورونا ویکسین کی فراہمی کیلئے منصوبہ بندی کر لی

پہلے مرحلے میں سندھ کے دس اضلاع میں فرنٹ لا ئن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔


عامر خان February 03, 2021
پہلے مرحلے میں سندھ کے دس اضلاع میں فرنٹ لا ئن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔

کوویڈ 19سے نبر آزما پاکستانیوں کے لیے بالآخر ایک اچھی خبر آگئی ہے۔

چین سے کورونا ویکسین ملک میں پہنچ چکی ہے اور حکومت سندھ کی جانب سے 3 فروری سے ویکسی نیشن شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں سندھ کے دس اضلاع میں فرنٹ لا ئن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جائے گا۔

ویکسینیشن کے دوسرے مرحلے میں 60 سال سے زیادہ عمر کے افراد جبکہ دیگر شہریوں کو آخری مرحلے میں ویکسین لگائی جائے گی، آخری مرحلے میں ویکسینیشن سینٹرز کی تعداد سندھ کے تمام اضلاع میں بڑھائی جائے گی۔حکومت پاکستان کو چین سے ملنے والی سائینو فا ر م ویکسین کی پانچ لاکھ ڈوز میں سے سندھ حکومت کو 82 ہزار 359 ڈو زز ملیں گی ۔ کراچی میں سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکروں کو پہلی بار کوویڈ19 سے بچا کی حفاظتی ویکسین لگانے کے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے وزیر صحت سندھ ڈاکٹرعذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ چین سے منگوائی گئی ویکسین سائنوفارم وائرس کے خلاف 90 فیصد کارآمد ہے، کراچی میں خالق دینا ہال، لیاقت آباد اسپتال، جناح اسپتال، کورنگی اسپتال، اربن ہیلتھ سینٹر ملیر، اوجھا اسپتال، قطر اسپتال اور چلڈرن اسپتال میں ویکسینیشن ہوگی، سندھ کے دیگر اضلاع میں لمس جامشورو، ایم سی ایچ سینٹر شہید بینظیر آباد کو اڈلٹ ویکسینین سینٹر/ اے وی سی بنایا گیا ہے۔ ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ندیم شیخ کے مطابق کراچی میں 1100 ویکسینٹر موجود ہیں جبکہ صوبے بھر میں ویکسینٹروں کے تعداد 4200 ہے جو محکمہ صحت کے ملازم ہیں۔ ویکسین لگانے سے قبل ویکسینیٹروں کو ویکسین لگانے اور ویکسین کی افادیت کو برقرار رکھنے کیلئے آگاہی سیشن بھی دیا جائے گا ۔

ادھر ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی تمام تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں۔یہ تمام عوامل اس بات کا اشارہ ہیں کہ پاکستان اب اس پوزیشن میں آگیا ہے جہاں وہ کورونا وائرس کو مکمل طور پر شکست دے سکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس نے جس طرح دنیا کو متاثر کیا ہے اس سے خدشہ تھا کہ پاکستان میں بھی اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوںگے لیکن تمام دعوؤں اور اندازوں کے مطابق پاکستان کو اس مرض نے اتنا زیادہ متاثر نہیں کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے عمل کے بعد مرض کے پھیلاؤ میں مزید کمی آئے گی اور پاکستان جلد کورونا فری ممالک کی صف میں کھڑا ہو جائے گا، تاہم عوام کو چاہیے کہ وہ اب بھی احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔ فیس ماسک کے استعمال کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں کیونکہ یہ بھی اس وبا کے تدارک میں اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ سماجی فاصلے برقرار رکھنے کی بھی زیادہ سے زیادہ کوشش کی جائے۔

سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے لیے سنجیدہ ہے ۔ سندھ کابینہ کی اختیارات کی منتقلی سے متعلق ذیلی کمیٹی کے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی پر سفارشات تیار کرنی ہیں جس پر حتمی فیصلہ اعلی سطح پر کیا جائے گا ۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ اعتراض اختیارات نہ ہونے اور مالی خود مختاری کا کیا جاتا ہے، پراپرٹی ٹیکس کی نچلی سطح پر منتقلی کر رہے ہیں، ہمیں ایک جامع مسودہ تیار کرنا ہے ، جس پر دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کرنی ہے۔

اجلاس میں شریک صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے تجربے کی طرف نہیں جانا چاہیے ، موجودہ قانون میں بہتری لائی جائے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف کی فراہمی کے لیے ایک مضبوط مقامی حکومتوں کی تشکیل انتہائی ضروری عمل ہے۔ جب تک اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل نہیں کیا جائے گا عوام کو جمہوریت کے درست ثمرات حاصل نہیں ہوسکیںگے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ لے رہی ہے۔

وفاقی حکومت کے وزراء کی توپوں کا رخ ایک مرتبہ پھر سندھ حکومت کی طرف ہوگیا ہے۔گزشتہ ہفتے وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کراچی میں موجود تھے جہاں انہوںنے کھل کر سندھ حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کیلئے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا تاہم صوبائی حکومت اس میں روڑے اٹکا رہی ہے جبکہ اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت کے پاس کوروناویکسین ہی نہیں ہے، اسے یہ ویکسین وفاق دے رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی سندھ کہتے تھے بھوک سے کوئی نہیں مرتا۔ سندھ کے عوام زرداری اور پیپلزپارٹی سے پوچھتے ہیں کہ سندھ میں آٹا مہنگا کیوں مل رہا ہے؟ سندھ میں ہماری حکومت نہیں ہے، لیکن اپنی ذمہ داری پوری کریں گے۔ وفاقی وزرا کی تنقید کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما ناصر شاہ ،مرتضیٰ وہاب ،شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی نے بھی پی ٹی آئی اور اس کی وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام اب سلیکٹڈ حکومت کی بیمار معاشی پالیسیز کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی، عوام انکی حکومت سے بیزار ہوچکی ہے۔

وفاقی وزراء سندھ کی بجائے اپنی حکومت کی کارکردگی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی نوک جھونک کا سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا لیکن یہ بھی ایک زمینی حقیقت ہے کہ پی ڈی ایم کی تحریک کو عوامی احتجاج سے ہٹا کر پارلیمنٹ میںجدوجہد کرنے کے حوالے سے پیپلزپارٹی اہم کردار ادا کر رہی ہے جو پی ٹی آئی کے لیے ایک قابل اطمینان بات ہے ۔ان جماعتوں کے رہنماؤں کے اختلافی بیانات کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا لیکن یہ بات واضح نظرآتی ہے کہ پیپلزپارٹی سسٹم کو نقصان نہیں پہنچنے دے گی۔

جماعت اسلامی کراچی کے تحت حقوق کراچی تحریک کے سلسلے میں کراچی میں درست مردم شماری، کوٹہ سسٹم کے خاتمے، نوجوانوں کو روزگار دینے، با اختیار شہری حکومت، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور شہر قائد کے گمبھیر مسائل کے حل کے لیے اور تین کروڑ عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے شہر بھر میں 50 سے زائد مقامات پردھرنے دیئے گئے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ کراچی میں با اختیار شہری حکومت کے لیے موجودہ لوکل باڈی ایکٹ ختم کر کے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا جائے اور شہر کے بنیادی مسائل حل کیے جائیں۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اس وقت کراچی کے مسائل کے حوالے سے انتہائی موثر آواز اٹھا رہی ہے جس کا عوام کی جانب سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔

جماعت اسلامی کی اس تحریک سے کراچی کے مسائل حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ادھر کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں تبلیغی اجتماع کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین نے بھی اجتماع گاہ کا دورہ کرکے تیاریوں کا جائزہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ سالانہ تبلیغی اجتماع کے موقع پر منتظمین کو ہر سہولت فراہم کرے گی۔ انہوں نے تبلیغی اجتماع کے منتظمین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی تبلیغی اجتماع کے موقع پر کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔